اسلام آباد( اپنے سٹا ف رپو رٹر سے ) وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات کی بدولت آج مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، ملکی معیشت میں بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں، ہم نے ریاست کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی اور ملکی مفاد میں فیصلے کئے، عوام انتشار نہیں خوشحالی چاہتے ہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے آج خود انتشار کا شکار ہیں، آج پوری قوم کے سامنے اپنی ایک سالہ کارکردگی رکھیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج 4 مارچ 2024ء کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کو ایک سال مکمل ہو جائے گا، گزشتہ برس 4 مارچ کو محمد شہباز شریف نے بطور وزیراعظم اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، قوم نے انہیں ایک بھاری ذمہ داری دی، اس حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں اور ابہام تھا کہ ملک کس سمت میں جا رہا ہے، آنے والے دنوں میں معیشت کے کیا حالات ہوں گے اور ملک کے اندر کس قسم کا نظام رائج ہوگا، بہت سے لوگوں نے شرطیں لگائیں کہ ملکی معیشت نہیں سنبھلے گی، ایک سیاسی جماعت کی طرف سے آئی ایم ایف کو لیٹر لکھے جا رہے تھے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ دیا جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کچھ چیزیں سیاست سے بالاتر ہوتی ہیں، ہم نے سیاست کو قربان کرکے ریاست کو بچایا ہے، ملکی معیشت، استحکام، سلامتی، بین الاقوامی سطح پر ملکی ساکھ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہم نے سیاسی نہیں بلکہ ملک کے مفاد میں فیصلے کئے جو مشکل فیصلے تھے مگر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جب نیت صاف ہو تو راستے خود ہی بن جاتے ہیں۔ شہباز شریف کل ایک سال کی کارکردگی قوم کے سامنے رکھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف ریفارم مائنڈڈ لیڈر ہیں۔ مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے جو کسی معجزے سے کم نہیں، مہنگائی جو گزشتہ برس اسی ماہ 23.
1 فیصد پر تھی، کم ہو کر 1.5 فیصد پر آ گئی ہے، یہ 9 سال پانچ ماہ بعد کم ترین سطح ہے۔ شرح سود کم ہو کر 12 فیصد پر پہنچ گئی ہے، سٹاک ایکسچینج دن بدن اوپر جا رہی ہے، روز نیا ریکارڈ بنتا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا، آج پاکستان کی عالمی سطح پر عزت اور وقار میں اضافہ ہوا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں 12 ممالک کے وزرا اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کامیاب دورہ کیا اور واپس ترکیہ جا کر انہوں نے پاکستان کے بارے میں جن جذبات کا اظہار کیا وہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے باعث فخر ہیں۔ شہباز شریف کے ازبکستان کے حالیہ دورہ کے دوران ازبکستان میں پاکستان کا پرچم ہر شاہراہ پر نظر آیا۔ چیمپئنز ٹرافی کے میچز پاکستان میں منعقد ہو رہے ہیں، یہ میدان ویران تھے یہاں کوئی کھیلنے کو تیار نہیں تھا لیکن محنت ہوئی، نیک نیتی سے کام ہوا، اب سیمی فائنل بھی ہونے جا رہا ہے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت ملی، ریکارڈ ووٹ ملے، اس کے لئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بہت محنت کی، آج ہر ملک پاکستان کی تعریف کر رہا ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھ رہے ہیں۔ ابو ظہبی کے ولی عہد بھی پاکستان کے دورے پر آئے۔ یہاں کئی معاہدوں پر دستخط کئے، پاکستانی قیادت اور پاکستانی معیشت کی تعریف کی جبکہ آذربائیجان کے صدر نے پاکستان میں دو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا، ازبکستان کے صدر نے پاکستان کی منفرد حیثیت تسلیم کی اور کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ معاشی بحالی کے سفر میں محنت، ٹیم ورک اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا اہم کردار ہے، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کا معاشی بحالی کے سفر میں کردار قابل ستائش ہے، محنت، نیک نیتی اور ٹیم ورک کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم سے رمضان پیکیج کا اعلان کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ معیشت کے حوالے سے شرطیں لگانے والے اور پاکستان کی تباہی کی دعائیں مانگنے والے آج خود تقسیم کا شکار ہیں، ان کی پارٹی آٹھ حصوں میں بٹ چکی ہے۔ مہنگائی میں واضح کمی کے اثرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، نو سال کا ریکارڈ ٹوٹا ہے جس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایک سال کی تکمیل پر کابینہ کا خصوصی پراگریس ریویو رکھا ہے جس میں صحافیوں کو بھی دعوت دی جائے گی۔ مجھے نہیں یاد کہ گزشتہ مرتبہ کب کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس میں گیا، اب چیزیں سرپلس میں جا رہی ہیں، ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ آسان کام نہیں تھا، معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں۔ کھوکھلے نعرے لگانے والے لوگوں نے نہ لیپ ٹاپ دیئے، نہ ہسپتال بنائے، نہ کوئی ایجوکیشن کا نظام بنایا ،نہ انہوں نے ہیلتھ کا نظام بنایا، نہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کی، انہوں نے بسیں بھی چلائیں تو وہ الٹی چل پڑیں، یہ مکافات عمل ہے، یہ لاہور کو جنگلہ بس کہتے تھے اور جب اپنے شہر میں بنائی تو الٹی بنا دی۔ پی ٹی آئی نے خیبرپی کے میں کیا کارکردگی دکھائی، اب یہ مریم نواز کی لیپ ٹاپ سکیم کی تقلید کر رہے ہیں، ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کے دھانے سے استحکام اور استحکام سے گروتھ کی طرف بڑھ رہا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی ہوئی، ایک سال کے اندر ہم نے مختلف اہداف حاصل کئے، وزیراعظم آج قوم کے سامنے حقائق پیش کریں گے، اعداد و شمار کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔ کھوکھلے نعرے، جھوٹ، بہتان اور آپس کی لڑائیاں کوئی نہیں چاہتا، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی کیسے کم ہوگی اور آج نظر آ رہا ہے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے اور بہتری آ رہی ہے۔ گالی گلوچ، دھرنے اور جلائوگھیرائوکی سیاست سے لوگوں کی دلچسپی ختم ہوگئی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبرپی کے حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کر چکے ہیں، پنکی، گوگی اور کپتان نے اپنی جیبیں بھریں، ایسے لوگ جو ملکی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے کی بجائے قوم کو گالی گلوچ، نفرت اور تقسیم پر اکسائیں، وہ تاریخ کے کوڑے دان میں پائے جاتے ہیں۔ ان لوگوں نے ایک پراجیکٹ تک نہیں لگایا، اربوں روپے کا غبن کیا، قوم کے پیسے لوٹے، آج اس کی سزا بھگت رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کون استعمال کر رہا ہے؟ آرٹیکلز کون لکھ رہا ہے؟ لندن میں چند لوگ گاڑیوں کے پیچھے بھاگتے ہیں، یہ ذہنی طور پر بیمار لوگ ہیں جو قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ جھوٹ اور بہتان کا بخار بھی آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، ان کی سیاست اپنی موت آپ مرے گی، یہ کارکردگی نہیں دکھا سکے، یہ قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں اور اب ایک دوسرے کے گریبان پکڑ رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران گراں فروشی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، گرانفروشوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ بجلی اور گیس کے بلوں پر سبسڈی دی گئی، ٹاسک فورس کام کر رہی ہے، ہم نے بڑے بڑے آئی پی پیز بند کئے، یہ آسان کام نہیں تھا، اس میں بڑے بڑے گروپس موجود تھے، اربوں روپے کی بچت کی جس کا کنزیومر تک فائدہ پہنچا ہے۔ ہم نے آتے ہی ٹی وی چینلز کو ادائیگیاں کیں، جب بھی مالکان سے میٹنگ ہوئی یہی درخواست کی کہ ایمپلائز کو پروٹیکشن دی جائے، ہم ہیلتھ انشورنس لے کر آئے، سیاسی استحکام کے حوالے سے مذاکرات میں پی ٹی آئی نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، اب ان سے بات کرنے کو کوئی تیار نہیں، یہ انتشار کی سیاست کرتے رہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ان کی طرف سے معاملات آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی کے سائیڈ لائن ہونے سے چیزوں میں بہتری آئی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، پٹرول، آٹا سستا ہے اگلے چند دنوں میں بہتری نظر آئے گی، عوام کو ہر سہولت دینے کی کوشش کریں گے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فچ کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ’’ٹرپل سی پلس‘‘ سے ’’بی مائنس‘‘ تک بہتر بنانا انتہائی خوش آئند ہے:وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے فچ کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کا خیرمقدم کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی معاشی ریٹنگ میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پیش رفت عالمی برادری کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ فچ کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو ’’ٹرپل سی پلس‘‘ سے ’’بی مائنس‘‘ تک بہتر بنانا انتہائی خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی معیشت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے.فچ نے نہ صرف ریٹنگ میں بہتری کی بلکہ پاکستان کے معاشی آؤٹ لک کو بھی ’’مستحکم‘‘ قرار دیا ہے جو حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری کے لیے موجودہ حکومت دن رات محنت کر رہی ہے اور ان کوششوں کا عالمی سطح پر اعتراف ہونا پوری قوم کے لیے فخر کی بات ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریٹنگ میں بہتری سے پاکستان کی عالمی مالیاتی اداروں میں ساکھ مضبوط ہو گی اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنے گا جو مستقبل میں ترقی کا راستہ ہموار کرے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی معاشی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے حکومتی معاشی ایجنڈے کی کامیابی قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فچ کی ریٹنگ سے نہ صرف پاکستان کی معیشت پر عالمی اعتماد میں اضافہ ہوگا .بلکہ یہ پیش رفت سرمایہ کاری، تجارتی سرگرمیوں اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا باعث بھی بنے گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور ریٹنگ میں بہتری سے صنعتی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔محمد اورنگزیب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت معاشی اصلاحات اور استحکام کے سفر کو مزید آگے بڑھائے گی تاکہ ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جاسکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں معاشی صورتحال میں مزید بہتری اور استحکام متوقع ہے اور سرمایہ کاروں و مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد مزید مضبوط ہوگا۔
واضح رہے کہ فچ نے حال ہی میں پاکستان کی غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ کو ’’ٹرپل سی پلس‘‘ سے بڑھا کر ’’بی مائنس‘‘ کر دیا ہے اور آؤٹ لک کو بھی مستحکم قرار دیا ہے۔