آئی پی پیز کیساتھ مذاکرات شفاف ماضی میں کم لاگت پالیسی اپنائی گئی نہ حکومت مزید بجلی خریدے گی : وزیرتوانائی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( خبرنگار )وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے پاور سیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ پاور سیکٹر ریفارمز اور اس کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی اجلاس میں شرکت کی۔ ترقیاتی شراکت داروں کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک مسٹر ناجی بینہسین نے کی اور ان میں آئی ایم ایف، اے ڈی بی، آئی ایف سی، کے ایف ڈبلیو، جرمن ایمبیسی، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے شامل تھے۔ وفاقی وزیر نے شرکا کو ان اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو پاور ڈویژن نے کارکردگی اور نظم و ضبط کو لانے کے اہداف کے ساتھ شروع کی ہیں تاکہ بجلی کی قیمتوں کو تمام صارفین اور بالخصوص صنعت کے لیے زیادہ مسابقتی سطح تک پہنچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے ملک کی معیشت کے لیے بجلی کے ٹیرف کو معقول بنانے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شرکا کو یقین دلایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام مذاکرات آزادانہ اور شفاف طریقے سے کیے جا رہے ہیں جس میں ان مذاکرات سے الگ ہونے یا ثالثی کا سہارا لینے یا ان کے معاہدے کی شرائط کے مطابق فرانزک آڈٹ کا انتخاب کرنے کا حق ہے۔ اس سلسلے میں پالیسی کی تشکیل اور عمل درآمد کے عمل میں ایک جامع انداز اپنایا ہے۔ شفافیت کو برقرار رکھنے کی وجہ سے حکومت آئی جی سی ای پی سے تقریبا 7000 میگاواٹ کی کٹوتی کرنے میں کامیاب رہی ہے جو کہ کل 17000 میگاواٹ ہے اس طرح مہنگی بجلی کی مد میں ایک بڑی رقم کی بچت ہوئی ہے۔اویس لغاری نے شرکا کو پاور ڈویژن کی جانب سے کی گئی مختلف اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جس میں ٹیک یا پے سے ٹیک اینڈ پے میں منتقلی، فرنس آئل پر مبنی پلانٹس کا خاتمہ، درآمدی کوئلے کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنا شامل ہے۔ بجلی کی پیداوار کا وسیع اور تفصیلی مطالعہ کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے ماضی میں کم لاگت کی پالیسی نہیں اپنائی لیکن اب یہ سب سے کم لاگت ہوگی۔ مٹیاری مورو آر وائی کے لائنز، غازی بروتھا ایف ایس ڈی لائنز، ری ایکٹیو پاور کمپنسیشن ڈیوائسز، بیٹری سٹوریج سسٹم کی تعمیر کے ذریعے ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ این ٹی ڈی سی کو انرجی انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیشنل گرڈ کمپنی میں تقسیم کرنے، ریگولیٹری اور کنٹریکٹ فریم ورک تیار کرکے ایس ای زیڈز کو بجلی کی فراہمی، کیپٹیو جنریشن والی صنعتوں کے ساتھ ایس ایل اے، 100 فیصد فیڈرز پر اے ایم آئی اور اے پی ایم ایس ایسٹس پروٹیکشن مینجمنٹ سسٹم کی تنصیب کے بارے میں مزید بتایا۔ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے بارے میں وزیر نے بتایا کہ حکومت اسے اگلے پانچ سے آٹھ سالوں میں ختم کرنے کے لیے واضح روڈ میپ دینا چاہتی ہے۔ بجلی کی ڈیوٹی کا خاتمہ، سبسڈی کو معقول بنانا بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے۔ نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن بھی کرنے جارہے ہیں جس کی وجہ سے باقی صارفین پر 150 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ معقول قیمتوں کے ذریعے بڑھتی ہوئی طلب کو بڑھانا، طویل مدتی منصوبہ بندی کے لیے طویل مدتی پیکجز کی ضرورت وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اضافی بجلی کا استعمال کوئی بھی کیپیسٹی چارجز میں اضافہ نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے شرکا کو بجلی کی ہول سیل مارکیٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت مزید بجلی نہیں خریدے گی۔ وزیر نے شرکا کو DISCOs کی نجکاری، DISCOs بورڈز کی گورننس کو بہتر بنانے اور پاور پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کمپنی میں اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ شرکا نے پاور ڈویژن کی جانب سے شروع کی گئی اصلاحات کو سراہا اور اس عمل میں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے بارے میں نے شرکا کو آگاہ کیا بجلی کی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا مزید بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے انٹرنیشنل شراکت داروں کو بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب مزید بجلی نہیں خریدیں گے۔وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کی پاور سیکٹر میں ریفارمز پر انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ اجلاس ہوا جس میں ترقیاتی شراکت داروں کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک ناجی بینہسین نےکی۔اجلاس میں آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک، آئی ایف سی،کے ایف ڈبلیو، جرمن سفارتخانے، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات آزاد، منصفانہ اور شفاف ہیں، آئی پی پیز کے پاس مذاکرات نہ کرنے یا ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن موجود ہے۔وفد کو’ٹیک یا پے‘ سے’ٹیک اینڈ پے‘میں منتقلی، فرنس آئل پلانٹس کے خاتمے پر بریفنگ دی گئی۔اویس لغاری نے بتایا کہ حکومت 5 سے 8 سال میں گردشی قرضے کےخاتمے کے لیے روڈ میپ دے گی، حکومت نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن کرنے جا رہی ہے۔وفاقی وزیر نے وفد کو بجلی کی ہول سیل مارکیٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے ملک کی معیشت کیلئے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ پارٹنرز کے وفد نے پاور سیکٹر میں حکومتی اصلاحات کے لیے تعاون کا یقین دلایا۔