عوام کو اشیائے ضروری معقول قیمتوں پر فراہم کرنا حکومت کی اوّل ترجیح ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کو اشیائے ضروری معقول قیمتوں پر فراہم کرنا حکومت کی اوّل ترجیح ہے۔ اقتصادی اشارے حکومتی کوششوں کی بدولت بہتر ہو رہے ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے اشیائے ضروری کی قیمتوں میں مسلسل کمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور یقین ظاہر کیا کہ افراطِ زر مزید کم ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنا ایک سال مکمل کر رہی ہے اور اس موقع پر یہ انتہائی خوش آئند خبر ہے۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر وزیر خزانہ عہدے سے برطرف
انہوں نے کہا کہ یہ بہت حوصلہ افزا بات ہے کہ پچھلے مہینے افراطِ زر 1.
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کی شاندار کوششوں کی بدولت اقتصادی اشارے ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت میں مسلسل بہتری محنتی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: فارم 47 والے باہر جا کر مہنگائی کم ہونے کا کہیں تو انہیں جوتے پڑیں گے، عمر ایوب
انہوں نے کہا کہ تمام ادارے معیشت کو بہتر بنانے، کاروبار کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ میکرو معیشت کی بہتری کے فوائد عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشیائے ضروری افراط زر معیشت مہنگائی وزیراعظم شہباز شریفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشیائے ضروری افراط زر مہنگائی وزیراعظم شہباز شریف انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروری
پڑھیں:
حکومت کی جانب گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہو رہی ہے. مزمل اسلم
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )مشیر خزانہ خیبر پختونخوا حکومت مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہورہی ہے ، گندم کی قیمت میں فی من 100 روپے کم ملنے سے کسانوں کا 75 ارب روپے کانقصان ہو رہا ہے جبکہ پنجاب کے کسانوں کو 50 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے. گندم کے نرخ، شرح نمو اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی قیمتوں میں اضافے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خزانہ کے پی نے کہا کہ گندم کی موجودہ قیمت کے حساب سے 1200 روپے فی من کسانوں کو نقصان ہے، پنجاب کے کسانوں کا 600 ارب روپے باقی ملک کے کسانوں کا 300 ارب بنتا ہے، یہی کل نقصان تقریبا 3.(جاری ہے)
2 ارب ڈالر کا بنتا ہے، اسی صورتحال کے تناظر میں مستقبل میں گندم کی درآمد کرنی پڑے گی، اتنی رقم پھر درآمد کی شکل میں غیر ملکی کسانوں کو ادا کریں گے.
انہوں نے کہا کہ رواں سال شرح نمو 2.5 تا 3.0 فیصد رہے گی جو 4 فیصد ہدف سے کم ہے، زمینی حقائق کے مطابق پہلے 8 ماہ میں صنعتوں کی پیداوار منفی 1.9 فیصد ہے، صنعتی پیداوار مارچ کے مہینے میں منفی 5.9 فیصد رہی، زراعت تاریخ کی بدترین دور سے گزر رہی ہے کسی قدرتی آفت کا بھی سامنا نہیں ہے. ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی پہلے 30 سے 70 کی اور اب مزید لیوی لگائیں گے تاکہ پیٹرول سستا نہ ہو، حکومت کی جانب سے گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری ہو رہی ہے جبکہ کھاد پر نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے پر بھی کام ہو رہا ہے.