اسکائپ کی بندش کے امکانات: کون سی ایپس متبادل ہوسکتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
یوں تو دنیا بھر میں درجنوں ویڈیو کالنگ ایپس موجود ہیں، لیکن ’اسکائپ‘ دنیا کی پہلی معروف عوامی ایپ ہے جس کے بند ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ 22 برس تک لوگوں کو ویڈیو کالنگ سروس فراہم کرنے والی مائیکروسافٹ کی مشہور زمانہ ’اسکائپ‘ کی سروسز ممکنہ طور پر رواں برس مئی تک بند ہونے کے امکانات ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اسکائپ سپورٹ کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2025 سے اسکائپ دستیاب نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی صارفین سے کہا گیا ہے کہ وہ سروسز استعمال کرنے کے لیے ‘مائیکروسافٹ ٹیمز’ پر سائن اِن کریں۔
یہ بھی پڑھیں معروف ویڈیو کالنگ ایپ ‘اسکائپ’ کا دور ختم، سروس کب سے بند ہورہی ہے؟
کیا اسکائپ کے بند ہونے سے کسی بزنس یا پھر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو کوئی فرق پڑ سکتا ہے؟ وی نیوز نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق چئیرمین پاشا ذوہیب خان کا کہنا تھا کہ مائیکرو سافٹ کی جانب سے اسکائپ سروسز کو بند کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد ’مائیکرو سافٹ ٹیمز‘ کی جانب توجہ مرکوز کرنا ہے، اسی لیے اسکائپ کے یوزرز کو ٹیمز پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، جہاں ان کی اپنے پرانے ڈیٹا اور چیٹس تک باآسانی رسائی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ ’ٹیمز‘ کے فیچرز بھی بالکل اسکائپ جیسے ہی ہیں، جہاں مفت کالز اور میسجز کی سہولت موجود ہے، اس کے علاوہ ’ٹیمز‘ کے کچھ اضافی فیچرز بھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس طرح کے بہت سے سافٹ ویئرز آتے اور جاتے ہیں، مائیکرو سافٹ نے پہلے ہی ٹیمز کو متعارف کروا دیا تھا جس میں بزنس ٹولز، اشتراک پر مبنی میٹنگز اور کالز جیسے آپشنز موجود ہیں۔ ٹیمز کے علاوہ واٹس ایپ کالز اور زوم بھی یہ سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
’اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اسکائپ اچھا پلیٹ فارم تھا لیکن جب تک زوم، واٹس ایپ کالز اور ٹیمز میٹنگز جیسے آپشنز موجود نہیں تھے۔ اب فیس ٹائم اور دیگر ایسے ڈھیروں ٹولز آ چکے ہیں جو تمام سہولیات فراہم کرتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ کمپنیوں نے اسکائپ کے ذریعے غیرملکی نمبرز لیے ہوئے تھے، ان کمپنیوں کو فرق پڑ سکتا ہے، کیونکہ انہوں نے ورچوئل نمبرز لیے ہوئے تھے، لیکن یہ بھی اس صورت میں اگر اسکائپ ان کو اس کا کوئی حل یا تعاون نہ کرے تو۔ لیکن اب تو بہت سے پلیٹ فارمز موجود ہیں جو ورچوئل نمبرز جیسی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ ’میرے خیال میں اسکائپ نے لوگوں کو نمبر ٹرانسفر کرنے کا حل مہیا کردیا ہوگا۔‘
پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسکائپ کی اچانک بندش ملک کے آئی ٹی سیکٹر اور بغیر کسی رکاوٹ کے عالمی مواصلات پر انحصار کرنے والے کاروبار کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔
انہوں نے کہاکہ فری لانسرز، میڈیا ہاؤسز، سافٹ ویئر ہاؤسز اور ٹیک اسٹارٹ اپس جو کلائنٹ کی بات چیت، ورچوئل میٹنگز اور پروجیکٹ تعاون کے لیے اسکائپ پر انحصار کرتے ہیں، انہیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو ان کی پیداواری صلاحیت اور آمدنی کو متاثر کرسکتے ہیں۔ مگر اب اسکائپ کے متبادل استعمال کی جانے والی اور بہت سی ایپس آچکی ہیں، جس پر تمام لوگ با آسانی منتقل ہو سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہاروب بلوچ کا کہنا تھا کہ اسکائپ بند ہونے سے کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ آج کے دور میں لوگ اسکائپ کو نہ ہونے کے برابر ہی استعمال کرتے ہیں۔ لوگ اسکائپ کے بجائے ’زوم‘ استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں بلکہ مائیکرو سافٹ نے پہلے ہی اپنا ایک اور کلائینٹ متعارف کروا دیا ہوا ہے۔ اور وہ ’ٹیمز‘ ہے۔ صرف یہی نہیں اس کے علاوہ بھی ڈھیروں پلیٹ فارمز ہیں، اس لیے کسی کوئی کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
اسکائپ کا سفر کب شروع ہوا تھا؟اسکائپ کا سفر 2003 میں شروع ہوا تھا، اس کمیونیکیشن سروس کی بنیاد سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے نیکلس زینسٹروم اور ڈنمارک کے یینس فریس نے اسٹونیا میں رکھی تھی۔ جس کا مقصد دنیا بھر میں مفت ویڈیو کالز اور وائس کالز کرنے کی سہولت فراہم کرنا تھا۔
اسکائپ کا پہلا ورژن 2003 میں لانچ ہوا، اور اس میں پئر ٹو پئر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا، تاکہ صارفین ایک دوسرے سے براہِ راست بغیر کسی مرکزی سرور کے جڑ سکیں۔ اسکائپ نے دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت حاصل کی، لیکن وقت کے ساتھ پھر اسکائپ نے مزید فیچرز جیسے چیٹ میسجز، فائل شئیرنگ اور گروپ ویڈیو کالز شامل کیے۔ جس نے اسے دنیا بھر میں ایک اہم کمیونکیشن ٹول بنایا۔ پھر 2011 میں اسکائپ کو مائیکرو سافٹ نے خرید لیا۔ اس وقت اسکائپ کے تقریباً 15 کروڑ ماہانہ یوزرز تھے۔ حالیہ برسوں میں خاص طور پر اسمارٹ فون کے عروج کے بعد اسکائپ استعمال میں زیادہ آسان اپنے حریفوں واٹس ایپ، زوم وغیرہ سے مقابلہ نہیں کرسکا اور اس کے یوزرز کی تعدداد کم ہونے لگی۔ سال 2020 میں اس کے یوزرز تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ تک رہ گئے تھے۔
اسکائپ کے متبادل ایپس کون سی ہیں؟درجنوں ایسی ایپس ہیں جو اسکائپ کا متبادل ہیں، کیونکہ وقت کے ساتھ کئی ایپس آئیں، جنہوں نے اسکائپ کی جگہ لی۔
زوم:زوم ایپ ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے خاصی مقبول ایپ ہے، کیونکہ اس میں 100 سے زیادہ شرکا کے ساتھ گروپ ویڈیو کالز کی سہولت موجود ہے۔ بڑے بڑے ویبنارز، ویڈیو کانفرنسز وغیرہ میں زوم ایپ کے ذریعے ہی سامعین کو شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نہ صرف کالز کو ریکارڈ کرسکتے ہیں بلکہ انہیں کلاؤڈ پر محفوظ کرسکتے ہیں۔
گوگل میٹ:اس کی ایپ ویب سائٹ اور موبائل دونوں پلیٹ فارمز پر کام کرتی ہیں، اس میں موجود گوگل کلینڈر سے آپ بآسانی میٹنگز کو شیڈول کرسکتے ہیں۔
مائیکرو سافٹ ٹیمز:اسے بنیادی طور پر بزنس کمیونیکیشن کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جہاں آپ گروپس اور ٹیموں کے درمیان چیٹس، میٹنگز اور فائل شیئرنگ کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں پروجیکٹ مینجمنٹ ٹولز شامل ہیں تاکہ آپ کو اپنے کام کو منظم رکھنے میں مدد ملے۔
واٹس ایپ:یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چیٹ ایپ ہے۔ اس میں چیٹ اور ویڈیو کالز کی نہ صرف انفرادی بلکہ گروپ ویڈیو کالز کی سہولت بھی موجود ہے۔ تمام پیغامات اور کالز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتی ہیں، جو سیکیورٹی کو یقینی بناتی ہیں۔
ڈسکارڈ:اسے بنیادی طور پر گیمرز کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، لیکن اب یہ گروپ چیٹس، ویڈیو کالز اور وائس میٹنگز کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس میں آپ اپنے سرورز بنا سکتے ہیں اور مختلف چینلز کے ذریعے مختلف موضوعات پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ اپنی اسکرین یا ویڈیو گیمز کو براہِ راست اسٹریمنگ کرسکتے ہیں۔
وائیبر:ایک اور مقبول میسجنگ ایپ وائیبر ہے جس میں آڈیو اور ویڈیو کالز کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
یہ ایپ دیگر ایپس کے مقابلے میں زیادہ تفریحی اور رنگین اسٹیکرز اور ایموجیز فراہم کرتی ہے۔ اس میں میکرو فون کی ٹیکنالوجی کی وجہ سے آڈیو کوالٹی اسکائپ کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ خاص طور پر کم نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کی صورت میں۔ یہ خاص طور پر کال کی کوالٹی اور تفریحی فیچرز کے لیے پسند کی جاتی ہے۔
فیس ٹائم:فیس ٹائم ڈیوائسز کے لیے ایک بہترین ویڈیو کالنگ سروس ہے۔ خاص طور پر آئی او ایس کے لیے۔ اس کے ذریعے آپ 32 افراد تک مشتمل گروپ ویڈیو کال کرسکتے ہیں۔
FaceTime iOS صارفین کے لیے بہترین سروس ہے کیونکہ یہ بہت ہی سادہ اور بااعتماد ہے، اور آپ اسے کسی خاص ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیے بغیر براہِ راست استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں واٹس ایپ صارفین کے لیے کون سا نیا فیچر متعارف کرانے والا ہے؟
یہ تمام پروفیشنل لیول کی ایپس ہیں، جو کہ اسکائپ کے متبادل کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔ البتہ اس کے علاوہ بھی کئی ایسی ایپس موجود ہیں، جو آن لائن گروپ میٹنگز اور کالز کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکائپ کی بندش ٹیمز مائیکروسافٹ ویڈیو کالنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکائپ کی بندش ٹیمز مائیکروسافٹ ویڈیو کالنگ کا کہنا تھا کہ ویڈیو کالز کی مائیکرو سافٹ دنیا بھر میں ویڈیو کالنگ اس کے علاوہ کرسکتے ہیں گروپ ویڈیو میٹنگز اور استعمال کی موجود ہیں اسکائپ کی اسکائپ کا اسکائپ کے کی سہولت واٹس ایپ انہوں نے کرتے ہیں کے ذریعے بند ہونے کالز اور کیا گیا کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ملٹری ٹرائل کیس کے مستقبل کیلئے گہرے اثرات ہونگے : بغیر ایف آئی آر گرفتاری نہیں ہوسکتی ِ مجسٹریٹ کے آرڈر پر ہی حراست میں رکھنا ممکن : جسٹس جمال
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ 20 منٹ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ میں کوشش کرونگا آج دلائل مکمل کر لوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل مکمل ہوئے اٹارنی جنرل (بدھ) کو دلائل دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے کہ کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے، یا ایس پی کیس چلاتا ہے، بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزموں پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کیلئے بہت گہرے اثرات ہونگے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ خواجہ حارث کے بعد آج ہی اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ججز کے سوالات زیادہ نہ ہوتے تو ابھی مکمل کر لیتا، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ کل (بدھ) کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دیں کسی کو سوال نہیں کرنے دوں گی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ نے فیصل صدیقی کو ایف بی علی کا نام لینے سے روکا تھا، اب ہر روز ایف بی علی کا نام لیا جاتا ہے۔