امریکا نے یوکرین کی فوجی امداد کو عارضی طور پر معطل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا نے یوکرین کو فراہم کی جانے والی تمام فوجی امداد کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے کے نمائندے کو فوجی امداد کی معطلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم امداد کو روک کر اس کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ یقین دہانی کی جا سکے کہ یہ کسی حل میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔
امریکا روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے والا ایک اہم ملک رہا ہے۔ تین سال پہلے روس کے حملے کے آغاز کے بعد امریکہ نے یوکرین کو بڑی مقدار میں ہتھیار فراہم کیے ہیں۔
ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی کا یہ کہنا کہ روس کے ساتھ جنگ کا اختتام بہت، بہت دور ہے، ایک غلط بیان ہے۔
دریں اثنا برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے یوکرین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے اور ملک کو روس سے بچانے کے لیے چار نکاتی منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے یوکرین
پڑھیں:
امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے، ایران
ایران نے کہا ہے کہ اگر امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کو امریکا کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پانے کا یقین ہے بشرطیکہ واشنگٹن حقیقت پسند ی کا مظاہرہ کرے، یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے دوسرے دور سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ماسکو میں مذاکرات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ اگر وہ ( امریکا ) سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ اور غیر حقیقی مطالبات سے گریز کرے تو معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ہفتے عمان میں ہونے والے معاہدے پر مذاکرات کے پہلے مرحلے کے دوران امریکا کی سنجیدگی کو محسوس کیا ہے، واضح رہے کہ مذاکرات کا دوسرا دوسرا دور ہفتے کو روم میں طے ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ کسی معاہدے پر اتفاق نہیں کیا تو وہ ایران پر حملہ کردے گا۔
ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پُرامن قرار دیتا ہےلیکن مغرب کا اصرار ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا مقصد ایٹم بم بنانا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس ’ کسی بھی کردار، ثالثی اور مدد کرنے کے لیے تیار ہے جو ایران اور امریکا کے لیے فائدہ مند ہو۔’
ماسکو نے ماضی میں ایران کے جوہری مذاکرات میں ویٹو پاور رکھنے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن اور ایک سابقہ معاہدے کے دستخط کنندہ کے طور پر کردار ادا کیا ہے جسے ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے عراقچی کو صدر ولادیمیر پوتن کے لیے ایک خط کے ساتھ ماسکو بھیجا تھا تاکہ کریملن کو مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکی انتظامیہ ایران کے ساتھ پرامن حل کی تلاش میں ہے لیکن اس کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اقدام کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔