بابر اعظم پسندیدہ کھلاڑی تھے لیکن اب نہیں؛ سونیا حسین
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی 2025 میں میزبان پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی سے جہاں کرکٹ کے عام مداح غم اور غصے میں ہیں وہیں شوبز کی شخصیات بھی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
ایک نجی ٹیلی وژن شو کی چیمپئنز ٹرافی کی خصوصی ٹرانسمیشن میں اداکارہ سونیا حسین نے شرکت کی سوالات کے جوابات دیئے۔
جب ان سے میزبان نے پوچھا کہ آپ کے پسندیدہ کھلاڑی کون ہیں تو اداکارہ نے جواب دیا کہ پہلے بابر اعظم بہت پسند تھے مگر اب نہیں ہیں۔
اداکارہ سونیا حسین نے مزید کہا کہ تاہم اس وقت جو کھلاڑی پسندیدہ ہیں مجھے ان کا نام یاد نہیں آ رہا ہے۔
اداکارہ نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہ مداح کے دل اس کارکردگی سے ٹوٹ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنلز میں بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پہنچی ہیں۔
پہلے سیمی فائنل دبئی میں چار مارچ کو ہوگا جس میں بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدمقابل آئیں گی جبکہ دوسرا 5 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا۔
سیمی فائنل میں جیتنے والی ٹیموں کے درمیان 9 مارچ کو فائنل کھیلا جائے گا، اگر بھارت فائنل میں پہنچا تو میچ دبئی میں ورنہ فائنل لاہور میں ہوگا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی
پڑھیں:
اسرائیل مردہ باد ملین مارچ
اتوار کی شام کراچی شاھراہ قائدین پر جمیعت علماء اسلام کے زیر اہتمام منعقدہ ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ‘‘ عوامی شرکت کے اعتبار سے مثالی اور مولانا فضل الرحمن کے خطاب کے حوالے سے بے مثال تھا۔ ’’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ کے اسٹیج سے بار بار سبیلنا،سبیلنا،الجہاد الجہاد کے لگنے والے نعرے کانوں کو بہت بھلے لگ رہے تھے اور یہ خاکسار سوچ رہا تھا کہ شاہراہ قائدین سے غزہ تک زمین وآسمان کا مالک، وہ دن بھی لائے گا جب کراچی کے شہزادے صیہونیت کی دھجیاں اڑانے کے لئے غزہ میں پہنچیں گے، کراچی کے جہادی شہزادے خوست،گردیز،جلال آباد،کابل وقندھار سے لے کر سرینگر تک ،خود جہاد میں شریک ہو کر دشمنوں کے دانت کھٹے کر سکتے ہیںتو کراچی کی گود ابھی بانجھ‘‘ نہیں ہوئی،نہ ہی کراچی والوں نے ابھی تک جہاد سے منہ موڑا ہے اللہ جی،غزہ کے معصوم بچوں کی کٹی پھٹی لاشیں دیکھ دیکھ کر آنکھوں کے سوتے بھی خشک ہو چکے ہیں، ’’مسجد اقصیٰ‘‘کے فرزندوں کا بہتا لہو امت کے جوانوں کو پکار رہا ہے۔ ’’اللہ جی‘‘آپ کے لئے کیا مشکل ہے؟کہیں سے کسی راستے سے کراچی کے شہزادوں کی مدد فرما کر انہیں فلسطین تک پہنچا دیجئے (آمین) ۔ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ہماری جدوجہد تاریخی حیثیت کی حامل ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے،سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے ، اسے پھانسی دی جائے، غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی ، سفارتی اور ہر طرح کی امداد ہم سب پر فرض ہے۔
اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور کسی کو ان کے اس موقف سے رو گردانی کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہاکہ اکابر علماء کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے ، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، ہم نے فلسطین اور اہل غزہ کو یہ پیغام دیا ہے، مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں، خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے۔،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کئے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا،کراچی کے عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے،اسرائیل کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہونا پڑے گا،اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے،اسرائیل نے عرب سر زمین پر قبضہ کیا ہے,اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے،ستر سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہی ہیںجس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ایک صدی پہلے تک کرئہ ارض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا،انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی۔1917ء میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948ء میں صرف چھ فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے،برطانیہ کی عادت رہی ہے کہ وہ خطے میں تنازعہ چھوڑ کر جاتا ہے کشمیر بھی اس کی مثال ہے،جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازعہ چھوڑا، ایسا ہی عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں تنازعہ چھوڑا گیا،انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں، لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں،فلسطین میں 60 ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی۔
امریکہ سے پوچھتا ہوں کہ تمہاری نظر میں مسلمانوں کا خون اتنا سستا کیوں ہے؟امریکہ دنیا کی قیادت کا حق نہیں رکھتا ،دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا کی معاشی قوت ایشیاء کے ہاتھ میں آئے گی ،اب بہت ہوگیا امریکہ نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا،اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا گیا تو جلد امریکہ پاش پاش ہوجائے گا، امریکہ نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا،اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے،اسرائیلی وزیراعظم نے کہاہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، پاکستانیوں کے تکبیر کے نعروں سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ بعض لابیز کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا اور نہ ہی اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لئے آسان ہوگا،جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا،اور زبانیں بند کر دیں، انہوں نے کہا کہ نہ کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم کرواسکتا ہے اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کروایا جا سکتا ہے، بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاستدان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے،ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہ مسئلہ نہیں,اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے۔عالمی عدالتیں اسرائیلی وزیراعظم کو مجرم قرار دے چکی ہیں،اسرائیلی وزیراعظم جنگی مجرم ہے اور اس کا ساتھ دینے والے بھی جنگی مجرم ہیں،یہ بات مولانا فضل الرحمن ہی کر سکتے تھے سو انہوں نے اپنے خطاب میں پوری جرات ایمانی کو بروئے کار لا کرامریکی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ تم بھی فلسطینیوں کے قاتل ہو، اگرامریکی وزیر خارجہ یہودی ہوکر اسرائیل کے ساتھ ہے تو ہم بھی مسلمان ہونے کی حیثیت سے فلسطین اور حماس کے ساتھ ہیں ۔