صارم کے قاتل گرفتار کیوں نہیں کیے گئے، غمزدہ والدین
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
صارم کے غمزدہ والدین نے کہا ہے کہ بچے کے قاتل گرفتار کیوں نہیں کیے گئے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صارم کے والد نے کہا کہ میرا بیٹا 7 جنوری کو لاپتہ ہوا، 18 جنوری کو پانی کے ٹینک سے لاش ملی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کٹوائی لیکن اب تک قاتل گرفتار نہیں ہوئے، 200 فلیٹ ہیں، پولیس تفتیش کیوں نہیں کر پا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچہ 5 دن زندہ تھا تو کدھر تھا، پولیس کیوں کچھ نہیں کر پارہی، قاتل کو منظر عام پر لایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بٹگرام: 12 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی 4 بچوں کی ماں والدین کے گھر میں قتل
بٹگرام میں 12 سال قبل پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو والدین کے گھرمیں گلا دبا کر قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مقتولہ کی موت گلہ دبانے سے ہوئی ، عدالت کے حکم پر قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی روشنی میں جرگہ داروں سمیت 8 ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس ذرائع کےمطابق بٹل شارکہ کے رہائشی محمد صادق ولد میاں داد نے تھانہ کوزہ بانڈہ میں رپورٹ درج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بارہ سال قبل اس کی خاتون سکینہ دختر عبداللہ سے پسند کی شادی ہوئی تھی۔
اس نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں راضی نامہ کے لیے جرگہ داروں شاہ جہان اور میاں سید وغیرہ نے 8 لاکھ روپے وصول کرکے مقتولہ کے والد کو نہیں دیے جس کے نتیجے میں دو سال قبل محمد یوسف جوکہ مقتولہ کا ماموں ہے اپنے بیٹے پرویز کے ہمراہ آیا اور دو بچوں اور ایک بچی سمیت میری اہلیہ کو اپنے ساتھ بانڈیگو بٹگرام لے گیا اور پھرآج تک واپس نہیں بھیجا۔
اس دوران میں نے بیوی کو واپس لانے کی متعدد بار کوشش کی، ان کےساتھ متعدد بارجرگے کیے مگر انہوں نے میرے دو بچوں کو تو واپس کردیا جب کہ اہلیہ اورایک بچی کو واپس نہیں کیا۔
کچھ دن قبل میری اہلیہ نے چوری چھپے مجھ سے دوبارہ رابطہ کرکے واپس آنے کی خواہش کی اور وہاں سے خود نکلنے کی بھی کوشش کی تو اس کے گلے میں پھندہ ڈال کر قتل کردیاگیا۔
پولیس نے مدعی کی رپورٹ پرپولیس اسٹیشن علاقہ کوزہ بانڈہ بٹگرام میں علت نمبر 68 اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 302,311 ,109،202,147اور 149 کے تحت کل آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات تفتیش شروع کر دی۔
مقامی زرائع نے انکشاف کیا کہ اس کہانی کے جرگہ داروں نے صلح کی رقم وصول کرکے مقتولہ کے والد کو ادا کرنے کے بجائے خود ہڑپ کرلی جس کی وجہ سے پسند کی شادی کرنے کا یہ تنازع طول پکڑگیا اورآج تک ختم نہیں ہوسکا اور چار بچوں کی ماں کی پسند کی شادی کرنے پر قتل کردی گئی۔
زرائع نے یہ بھی بتایا کہ مقتولہ کی بچی اوراس کے شوہرکو بھی خطرہ لاحق ہے۔