پاکستان آئی ایم ایف کی بڑی شرائط مکمل کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ایف بی آر 6008ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے ، حکومت آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف پر نرمی کی درخواست کرے گی، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی کوشش کی جائے گی
پاکستان 7ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی، پیٹرولیم لیوی 70روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز زیر غور ہے
اسلام آباد(بیورو رپورٹ)عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کا وفد اگلی قسط کے اجرا کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے جب کہ پاکستان آئی ایم ایف کی بڑی شرائط مکمل کرنے میں ناکام ہے۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے ، حکومت آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف پر نرمی کی درخواست کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی کوشش کی جائے گی جب کہ پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن پر ٹیکس کی قانون سازی مکمل کرلی گئی، آئی ایم ایف بجلی اور گیس سبسڈی میں مزید کمی کا خواہاں ہے ۔ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مزید اقدامات متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق آگاہ کیا جائے گا، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف وفد پاکستان کو 1.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنے میں ناکام ا ئی ایم ایف کی جائے گی ٹیکس ہدف پر ٹیکس
پڑھیں:
پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک
پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کے ٹیکس نظام کو “انتہائی غیر منصفانہ اور بے ہودہ” قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ جائیداد کو مؤثر طریقے سے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور اس کا درست اندراج و ٹیکس لگایا جائے۔
عالمی بینک کے مطابق تنخواہ دار طبقے پر بڑھتا ہوا بوجھ صرف اسی صورت میں کم ہو سکتا ہے جب ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور تمام آمدن کو اس میں شامل کیا جائے۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ محصولات کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ نظام سے قلیل مدتی فائدے تو حاصل ہو رہے ہیں لیکن طویل مدتی آمدنی کے مواقع ضائع ہو رہے ہیں۔
اخراجات کے حوالے سے پائڈ کے وائس چانسلر ندیم جاوید نے انکشاف کیا کہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد کمیشن کی صورت میں ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل پاکستان (AGPR) کے بغیر 5 سے7 فیصد کمیشن دیے کوئی بل کلیئر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا:”یہ ایک حقیقت ہے اور سب کو معلوم ہے۔” ورلڈ بینک کے لیڈ کنٹری اکنامسٹ ٹوبیاس ہاک نے اسلام آباد میں پائڈ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “پاکستان کا مالیاتی راستہ:شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا” کے ایک پینل مباحثے میں کہا:”زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور تمام آمدن شامل کرنا تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
“انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ24کروڑ کی آبادی میں صرف 50لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، اور زیادہ تر ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شکل میں وصول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا”پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے، اگر ملک صرف 50 لاکھ فائلرز کے ساتھ چلتا رہا تو اس سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔”
پرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر علی سلمان نے کہا کہ نظام میں وضاحت کی ضرورت ہے اور ودہولڈنگ ٹیکس کی تعداد کم کی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 88ودہولڈنگ ٹیکسز موجود ہیں جن میں سے 45ٹیکسز کی آمدن ایک ارب روپے سے بھی کم ہے۔