یرغمالیوں کو رہا کرو ورنہ بھیانک نتائج کے لیے تیار ہو جاؤ، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
TEL AVIV:
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران حماس کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں وہ کچھ ہو گا جس کا تم سوچ بھی نہیں سکتے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں جنگ کی بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں، انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کے حوالے دور اندیشی کی تعریف کرتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ ہفتے کو ختم ہو گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع اس شرط پر رکھی تھی کہ حماس جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیے بغیر باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کر دے۔
مگر حماس نے اس مطالبے کو رد کرتے ہوئے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر زور دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کی پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران یرغمالیوں کے لواحقین نے شدید احتجاج کیا، اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور یرغمالیوں کے لواحقین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس نے 25 اسرائیلی یرغمالیوں سمیت 8 لاشوں کو اسرائیلی حکام کے حوالے کیا تھا، جبکہ اسرائیلی نے 1800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کو رہا
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم، حماس نے رمضان کے لیے اسرائیلی تجویز مسترد کردی
غزہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم، حماس نے رمضان کے لیے اسرائیلی تجویز مسترد کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
غزہ :اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی پٹی میں 19 جنوری کو نافذ ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ آج یکم مارچ ہفتے کے روز ختم ہو گیا، تاہم دوسرا مرحلہ ابھی تک غیر واضح ہے۔
دوسرے مرحلے کے حوالے سے اسرائیل، قطر اور حماس کے وفود کے درمیان کل جمعہ کو قاہرہ میں ہونے والی مشاورت کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 42 دن کی توسیع کی تجویز مسترد کردی ہے۔ حماس کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ یہ جنگ بندی کے معاہدے سے متصادم ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی تجویز میں اضافی قیدیوں کے تبادلے کے بدلے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مصر کے دو سکیورٹی ذرائع نے گذشتہ روز انکشاف کیا تھا کہ قاہرہ میں اسرائیلی وفد نے پہلے مرحلے کو مزید 42 دن تک وسعت دینے کی کوشش ہے۔
تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے توسیع کی ان کوششوں کو مسترد کر دیا، اور دوسرے مرحلے میں جانے کا مطالبہ کیا جیسا کہ معاہدے کے شروع میں طے پانے والے امور پر اتفاق کیا گیا تھا۔
جبکہ ایک باخبر اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ تل ابیب حماس کو غیر مسلح کرنے سے قبل معاہدے کا پابند نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ “غزہ کے مستقبل پر بات کرنے، حماس کو غیر مسلح کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنا چاہتا ہے”۔
قابل ذکر ہے کہ 19 جنوری کو شروع ہونے والے تین مرحلوں پر مشتمل معاہدے کے پہلے مرحلے میں تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 8 لاشوں سمیت 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی اور تباہ شدہ فلسطینی غزہ سے اسرائیلی انخلاء طے کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ کی انتظامیہ اور تعمیر نو پر بات چیت شروع ہوئی ہے مگر اس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔