امریکی جنگلات میں ایک بار پھر خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ایمرجنسی نافذ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
امریکا کی شمالی اور جنوبی کیرولینا ریاستوں کے جنگلات میں ایک ہفتے سے مختلف مقامات پر خوفناک آگ بھڑک رہی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق خشک موسم، تیز ہواؤں اور غیر معمولی درجہ حرارت کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیل رہی ہے۔
جس کے باعث امریکا کی قومی موسمیاتی سروس نے قریبی رہائشی علاقوں سے ہزاروں افرار کو فوری طور پر انخلا کی ہدایت کی گئی۔
ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
فائر فائٹرز علاقے میں پانی کے چھڑکاؤ اور بیک برننگ آپریشنز کر رہے ہیں۔ رہائشیوں کو ان آپریشنز کے دوران دھوئیں سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اب تک کسی بھی آگ کے سبب ہونے والے نقصانات کی تفصیل نہیں دی گئی۔
جنوبی کیرولائنا کے گورنر ہیری میک ماسٹر نے ریاست میں ایمرجنسی کی حالت کا اعلان کرتے ہوئے جنگلات میں آگ جلانے پر پابندی کی توثیق کی۔
گورنر نے کہا کہ آگ جلانے پر یہ پابندی لامتناہی طور پر نافذ رہے گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈانٹ ڈپٹ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا
ڈانٹ ڈپٹ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی وائٹ ہاؤس کے کہنے پر وہاں سے روانہ ہوگئے۔
وائٹ ہاؤس میں عالمی سفارتی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی یوکرینی صدر سے انتہائی سخت لہجے میں گفتگو ہوئی، دونوں نے یوکرینی صدر کو ڈانٹ دیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔
وینس نے کہا کہ زیلنسکی نے ابھی تک صدر ٹرمپ کا شکریہ کیوں ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے ایک موقعے پر کہا کہ زیلنسکی آپ اس پوزیشن میں نہیں کہ امریکا کو احکامات دے سکیں۔ آپ بہت زیادہ بولتےہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ آپ کی وجہ سے جنگ بندی نہیں ہورہی۔آپ تیسری عالمی جنگ کیلئے جوا کھیل رہے ہیں، میں صدر ہوتا تو روس یوکرین جنگ ہوتی ہی نہیں۔روس، یوکرین اور امریکا کے درمیان سہ فریقی اجلاس لو میچ نہیں بلکہ مشکل مذاکرات ہوں گے۔
اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو سکیورٹی ضمانت امریکا نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے ، چاہتے ہیں امریکا یوکرین کی مدد بند نہ کرے۔امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرینی صدر کو کہا گیا کہ آپ بہت زیادہ بولتےہیں۔
اس گفتگو کے بعد امریکا اوریوکرین کے صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس اور معدنی ڈیل پر دستخط کی تقریب بھی منسوخ کردی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدرکی ڈانٹ ڈپٹ کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے جانے کا کہا گیا جس کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہوگئے۔
ڈونلڈٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب زیلنسکی امن کیلئے تیارہوں تو وہ واپس آسکتے ہیں۔