چیمپئنز ٹرافی: سیمی فائنل میں جیت کا انحصار کس بات پر ہوگا؟ آسٹریلوی کپتان نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کے خلاف سیمی فائنل کھیلنے کے لیے تیار ہے اور دبئی کی کنڈیشنز سے آگاہ ہے۔
بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے ہیں اور اسٹیو اسمتھ پُر اعتماد ہیں کہ ان کے کھلاری کنڈیشنز کو جلدی سمجھ لیں گے۔
میچ سے قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ اس میچ میں بس اپنا کھیل کھیلنا پیش کرنا، کنڈیشنز استعمال کرنا 100 اوورز تک اچھا کھیلنا ہوگا۔ دو اچھی ٹیمیں کھیلنے جارہی ہیں، اس میچ کو ایک اچھا مقابلہ ہونا چاہیئے۔
آسٹریلوی کپتان کا کہنا تھا کہ ان کو لگتا ہے کہ یہ میچ اس بات پر انحصار کرے گا کہ کون اسپن کو بہتر کھیلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میچ کے ممکنہ ہار جیت کا فیصلہ اس بات ہوگا کہ اسپن کو کیسے کھیلا جاتا ہے، بالخصوص درمیانی اوورز میں۔ یہ ایک چیلنج ہوگا۔ انہیں لگتا ہے کہ میچ میں گیند کچھ اسپن ہوگا، ٹیم کو اس سے نمٹنا ہوگا۔ دیکھتے ہیں یہ کیسے کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پائیدار ترقی کیلئے ماہرین معیشت اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمود، غیر یقینی اور پالیسیوں کے عدم تسلسل سے نکال کر پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ماہرین معیشت، محققین اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی ایس ڈی ای ) کے 38ویں سالانہ اجلاسِ سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان کے تحت حکومت کا ہدف 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا ہے اور اس منزل تک رسائی تبھی ممکن ہے جب قومی پالیسیاں تحقیق، اعداد و شمار اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ماہرین معیشت قوم کی معیشت کے معالج ہوتے ہیں جنہیں بیماری کی درست تشخیص کر کے علاج تجویز کرنا ہوتا ہے، پاکستان کی معیشت اس وقت جس بحران کا شکار ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ نظامی اور ڈھانچہ جاتی نوعیت کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ترقیاتی ماڈل کو ازسرنو تشکیل دینا ہوگا اور ان ممالک سے سیکھنا ہوگا جنہوں نے ہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا مگر آج کہیں آگے نکل چکے ہیں، ان ممالک نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنایا اور اصلاحات کو سیاست سے بالاتر رکھا اور یہی چیزیں ہمیں بھی درکار ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ماہرینِ معیشت کا فرض ہے کہ وہ قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ اہم پالیسی فیصلے ہر آنے والی حکومت میں برقرار رہیں اور قوم طویل المدتی ترقیاتی ہدف سے نہ ہٹے۔
وفاقی وزیر نے معاشی ماہرین پر زور دیا کہ وہ زرعی، آبی اور رہائشی منصوبوں میں موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں جو مستقبل کے خطرات سے بچاؤ کی ضمانت فراہم کریں۔