پاکستانی حکومت افغانستان اور ایران سے تعلقات کے استحکام کو ترجیحِ اول بنائے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک دورے کے موقع پر کہا کہ مولانا حامد الحق کی شہادت پر ملت اسلامیہ غم کی کیفیت میں مبتلا ہے، مولانا حامد الحق کی دینی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک گئے اور مولانا حامد الحق کی شہادت پر ان کے بھائی نائب نائب مہتمم دارلعلوم حقانیہ مولانا راشد الحق اور بیٹے عبدالحق ثانی سے ان کے والد کی شہادت پر اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔ انھوں نے اس موقع پر علما و طلبہ اور مقررین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا حامد الحق کی شہادت پر ملت اسلامیہ غم کی کیفیت میں مبتلا ہے، مولانا حامد الحق کی دینی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی امور کے ذمہ داران اور وفود سے ملاقات میں کہا کہ غزہ فلسطین پر امریکہ اسرائیل گٹھ جوڑ بے یقینی بڑھا رہا ہے، فلسطینیوں نے ماہِ رمضان میں ایمانی طاقت کا ازسرنو مظاہرہ کردیا، عالمِ اسلام کی قیادت فلسطین کی آزادی کے لیے موثر حکمتِ عملی بنائے، خاموشی، بزدلی اور لاتعلقی پوری اسلامی دنیا کے لیے خطرناک نتائج لائے گی، امریکی صدر ٹرمپ کی ذہنی کیفیت یورپ کو بھی امریکی تابعداری سے آزاد کرارہی ہے، اِس صورتِ حال میں مسلم ممالک بھی امریکی غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیے 9 سال ہوگئے، قوم کو کچھ نہیں معلوم کہ اس دہشت گرد کو کیوں سنبھال کر رکھا ہے، کلبھوشن محفوظ ہے بھارتی دہشت گرد نیٹ ورک پاکستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائی تیز تر کیے جارہا ہے جبکہ حکومت اور سکیورٹی ادارے بے بس ہیں، دہشت گردی کے منظم، مخصوص گٹھ جوڑ کے خاتمہ کے لیے قومی اتفاقِ رائے سے ازسرِنو قومی ایکشن پلان ناگزیر ہے، حکومت اور ریاستی ادارے جان لیں کہ سیاسی عدم استحکام ہر عدم استحکام کی جڑ ہے، وفاقی حکومت افغانستان سے تعلقات کی بہتری اور استحکام کے لیے بظاہر کوئی سرگرمی نہیں دِکھا رہی، ہر آنے والا دن افغان عوام میں پاکستان کے خلاف زہر پھیلارہا ہے، حکومت افغانستان اور ایران سے تعلقات کے استحکام کو ترجیحِ اول بنائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق کی کی شہادت پر لیاقت بلوچ کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مرحبا! یا سیِد اور حقانی شیر کی شہادت
سوچا رمضان المبارک کی چاند رات ہے کیوں نہ حضرت اقدس پیرو مرشد حفظہ اللہ کی نصیحت آموز باتوں سے استعفادہ حاصل کیا جائے ؟ خانقاہ میں حضرت عشاق کے اجتماع سے مخاطب تھے کہ ’’اللہ تعالیٰ کا احسان،ماہِ رمضان مبارک ہو اہل ایمان،الحمدللہ ثم الحمدللہ سیِدصاحب تشریف لے آئے ہیں،رمضان المبارک کا مہینہ،تمام مہینوں کا سیِد یعنی سردار ہے اور اس میں موجود لیلۃ القدر،تمام راتوں کی سیِدہ ہے۔ رمضان شریف تو پہنچ گیا،اللہ کرے ہم بھی،رمضان المبارک تک پہنچ جائیں۔ہاں!جو اللہ تعالیٰ سے مانگے گا، رمضان کو سمجھے گا،اپنی زندگی کے گزرنے کا احساس کرے گا وہ ضرور رمضان المبارک کو حاصل کر لے گا ان شا اللہ ،وہ دیکھو!قبرستانوں تک میں رمضان المبارک کے نور اور سرور کے جلوے ہیں ،مساجد کا تو کہنا ہی کیا۔میزان اعمال کو بھاری کرنے کا اس سے بہتر موقع اور کون سا ہوگا؟ بس ہم سب صرف ایک عمل کی پابندی کر لیں۔ اللہ تعالیٰ نے شہنشاہی اعلان فرما کر دعوت دی ہے۔ واستعِینوا بِالصبرِ و الصلوٰۃ،یعنی اگر تمہیں میری مدد، اعانت اور نصرت لینی ہو تو صبر اور نماز کے ذریعے لے سکتے ہو،سبحان اللہ!کتنی عظیم پیشکش ہے۔کتنی قیمتی اور دلکش دعوت ہے کہ نماز ادا کرو اور میری مدد لے لو،کتنا مفید اور اکسیر وظیفہ ہے.بس یقین نصیب ہو جائے،رمضان المبارک ہم کیسے پائیں؟ روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجتہ ادا کر کے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں کہ یا اللہ رمضان المبارک کے فیض، نور، بشارات اور برکات حاصل کرنے میں میری مدد فرمائیں.مجھے اس رمضان المبارک میں اپنی رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی عطا فرمائیں۔ رمضان المبارک کے صیام، قیام، اعمال اور معمولات آسان فرمائیں، قبول فرمائیں،اس رمضان المبارک میں میرے دل، میرے بدن، میرے دین، دنیا اور آخرت کی اصلاح فرمائیں،ہم توجہ سے نماز ادا کریں گے اور اللہ الغنی کے سامنے فقیر و محتاج بن کر ہاتھ اٹھائیں گے تو رمضان المبارک ہم پر کھلتا جائے گا۔مہربان ہوتا جائے گا ان شا اللہ۔
نامور، تاریخی اور عظیم دینی ادارے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے سانحہ پر دل کو صدمہ پہنچا۔ حضرت مولانا حامد الحق حقانی جام شہادت نوش فرما گئے،انا للہ وانا الیہ راجعون، جامعہ حقانیہ اور خانواد حقانی سے قلبی تعزیت ہے۔ یہ واقعہ بھی جہاد فی سبیل اللہ کے خلاف جاری کوششوں کا تسلسل ہے،مگر اللہ تعالیٰ کے نور کو کوئی نہیں بجھا سکتا،جان تو ہے ہی جانے کے لیے ،لیکن موذی قاتلوں کو سوائے ذلت اور ناکامی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ان شااللہ،حضرت پیرو مرشد کی خانقاہ سے نکلا تو خیالات کی دنیا میں پرواز کرتا ہوا سیدھا جامعہ حقانیہ کی پر نور فضائوں میں جا پہنچا،جامعہ کے درودیوار پر طاری افسردگی کی حدت و شدت دیکھی نہیں جاتی تھی،آنکھ بھر آنا کیا ہوتا ہے یہاں تو اشکوں سے تر آنکھیں خشک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں،جامعہ کی مسجد کا کیا کہنا ایسے لگا کہ جیسے وہ کانوں میں یہ سرگوشی کر رہی ہو، کیا تم مسجد نبوی ﷺکے مصلے پر خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر بن خطابؓ کا خنجروں سے شدید زخمی ہونا بھول گئے؟وہاں مصلی رسول خون فاروقی سے رنگین ہوا تھا اور یہاں میرے(مسجد کے)در و دیوار حامد الحق اور ان کے ساتھیوں کے خون سے رنگین ہو گئے، خون وہ بھی قیمتی ترین تھا اور خون یہ بھی قیمتی ہے، وقتی غم رونا دھونا اور افسردگی اپنی جگہ، لیکن دین اسلام کی جملہ عبادات کے ساتھ ساتھ جہادو قتال فی سبیل اللہ کی عبادت کے پرچم کو بھی جامعہ حقانیہ ہمیشہ سربلند رکھے گا۔ صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جانیں قربان کر دیں،مگر جہاد کو نہ چھوڑا، مطلب یہ کہ قیامت تک آنے والے مسلمان جانیں نچھاور تو کر سکتے ہیں لیکن جہاد مقدس سے منہ نہیں موڑ سکتے، مرزا غلام قادیانی کی قبر کی آگ کو دوگنا، چوگنا اور سو گنا بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر کے مسلم تعلیمی اداروں کے مہتممین ، طلبہ و طالبات اور عام مسلمان جہاد مقدس کی عبادت کے لئے کھڑے ہو جائیں۔
صلیبی یہودی ہندو اور ایرانی دہشت گرد الٹے بھی لٹک جائیں، کسی عام مسلمان کو عبادت سے نہیں روک سکتے، ان میں کیا جرات کہ وہ عالم اسلام کے عظیم ترین جامعہ حقانیہ کی نظریاتی اساس کو ختم کر سکیں،یہ ولی کامل شیخ الحدیث مولانا عبد الحق نور اللہ مرقدہ کا ’’حقانیہ‘‘ ہے،اس کے دامن میں بابائے جہاد مولا سمیع الحق کا بوڑھا لاشہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دفن ہوتے ہوئے دیکھا،بابائے جہاد مولانا سمیع الحق تو رب کی جنتوں میں ہیں،مگر کوئی اس کی ’’خواری‘‘ دیکھے کہ جو ان سے جہاد کے خلاف دسخط لینا چاہتا تھا،گزشتہ 3دن سے ’’جہنم مکانی سوویت یونین‘‘کی ناجائز اولاد سوشل میڈیا پر جامعہ حقانیہ اور مولانا حامد الحق کی شہادت کا مذاق اڑا رہی ہے،میرا ’’جہنم مکانی سوویت یونین‘‘ کی ناجائز اولاد سے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ
کل روس بکھرتے دیکھا تھا
اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے
پھر برق جہاد کے شعلوں سے
امریکہ و اسرائیل جلتا دیکھیں گے
شہدا حقانیہ کی شہادتوں کا مذاق اڑا کر تم نے ثابت کر دکھایا کہ تم صرف بے وقوف ہی نہیں بلکہ ’’گوربا چوف‘‘کی طرح انسانیت سے بھی عاری ہو،ادب نہیں تو سنگ و خشت ہیں تمام ’’ڈگریاں‘‘ جو حسن خلق ہی نہیں،تو سب ’’کمال‘‘ مسترد مولانا حامد الحق نے مسجد کے سائے میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ صرف ’’حامد‘‘ ہی نہیں بلکہ حقانیہ کا شیر بھی تھا،میں حکومت سے کیا مطالبہ کروں،حکومت کہاں ہے؟مولانا سمیع الحق نظریاتی پاکستان کا دوسرا نام تھا، مولانا حامد الحق بھی پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کا بیج سینے پر سجائے رہتے تھے،سرینگر کے سید علی گیلانی ،اکوڑہ خٹک کے مولانا سمیع الحق اور مولانا حامد الحق، یہ تینوں چلتا پھرتا پاکستان تھے،لیکن ریاست ان کی سیکورٹی سے غافل رہی،صرف یہی نہیں ،مفتی نظام الدین شامزئی ،مفتی جمیل خان مولانا یوسف لدھیانوی ،مولانا حسن جان مولانا نور محمد ،مولانا معراج الدین، مولانا سعید جلال پوری مولانا ڈاکٹر عادل خان سمیت درجنوں جید علما ء کرام کے قاتل کہاں ہیں؟دسیوں سال گزرنے کے باوجود ہمارے حکمرانوں کو کانوں وکان خبر نہ ہو سکی،افسوس صد افسوس ۔