سعودی عرب، قطر، مصر اور جرمنی کے بعد پاکستان نے بھی اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی غزہ میں ترسیل روکنے کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رمضان المبارک میں انسانی امداد کی بندش منظم مہم کا حصہ ہے۔ یہ اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ جنگ بندی معاہدے کے لیے بھی خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے والے امدادی قافلے روکے جانے پر سعودی عرب کا شدید ردعمل

ترجمان نے کہاکہ پاکستان غزہ میں بلارکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان نے اسرائیل کو اجتماعی سزا کے نفاذ پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کی مذمت کی تھی۔

سعودی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو بلیک میلنگ اور اجتماعی سزا کا ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی انسانی قانون کے اصولوں پر براہ راست حملہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب فلسطینی عوام شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔

سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، بین الاقوامی احتسابی نظام کو فعال کرے، اور غزہ تک امداد کی مستقل فراہمی کو یقینی بنائے۔

یاد رہے کہ ہفتہ کے روز غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہوا تھا جس کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے یہ شرط عائد کی تھی کہ حماس مزید یرغمالیوں کو رہا کرے۔

یہ بھی پڑھیں غزہ میں انسانی امداد روکنے پر قطر اور سعودی عرب کے بعد جرمنی کی طرف سے بھی اسرائیل کی مذمت

حماس کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار پر اسرائیل نے گزشتہ روز کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا غزہ میں داخلہ روک دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امدادی سامان پاکستان ترسیل دفتر خارجہ غزہ مذمت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ترسیل دفتر خارجہ وی نیوز اسرائیل کی جانب سے

پڑھیں:

اسرائیل نواز رکن امریکی کانگریس جو ولسن کی غزہ مظالم پر ہٹ دھرمی برقرار

واشنگٹن: غزہ اور مغربی کنارے میں بچوں کے قتل عام پر امریکی رکن کانگریس جو ولسن کو انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے بار بار صرف "حماس انسانی ڈھال کے طور پر بچوں کو استعمال کر رہی ہے" کا جواب دہرایا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق، ایک انسانی حقوق کارکن نے سوال کیا کہ "غزہ میں روزانہ مرنے والے بچوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟"، تو جو ولسن نے جواب دیا، "حماس انسانی ڈھال استعمال کر رہی ہے۔"

کارکن نے پھر پوچھا: "کیا آپ کو بچوں سے کوئی ہمدردی ہے؟ ہمیں ڈاکٹروں نے بچوں کے سروں پر اسنائپر کے نشان دکھائے ہیں، کیا یہ بھی حماس کا قصور ہے؟" لیکن جو ولسن نے ہر سوال کے جواب میں صرف حماس پر الزام عائد کیا۔

ایک اور سوال میں مغربی کنارے میں 14 سالہ امریکی فلسطینی بچے کے قتل کی بات کی گئی، مگر ولسن نے اس پر بھی حماس کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا۔

خیال رہے کہ ریپبلکن رکن کانگریس جو ولسن کو اسرائیل نواز لابی AIPAC کی مالی حمایت حاصل ہے، جس پر انہیں ماضی میں سخت تنقید کا سامنا رہا ہے۔

جو ولسن امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں، اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے حق میں بھی سرگرم رہ چکے ہیں۔

انہوں نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ عمران خان کی سزا کے خلاف پاکستانی حکام پر پابندی کے لیے “پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ” تیار کر رہے ہیں، جو مارچ میں کانگریس میں پیش کر دیا گیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
  • جماعت اسلامی کی پاکستان کیجانب سے اسرائیل مخالف قراردار میں نرمی کی کوشش کی سخت مذمت
  • گلگت، چینی امدادی سامان کرپشن کیس میں محکمہ اینٹی کرپشن کے چار افسران کیخلاف تحقیقات کا حکم
  • 2025 میں سعودی عرب نے 70 فیصد پاکستانی افرادی قوت کو اپنی طرف راغب کیا، رپورٹ
  • عمران خان نے خیبرپختونخواہ حکومت کو مائنز اینڈ منرلز بل روکنے کی ہدایت کردی
  •  غزہ میں ہسپتال کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے:پاکستان
  • پاکستان کی غزہ کے مسیحی اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت
  • غزہ اہل فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، حافظ طلحہ سعید
  • پاکستان کی غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
  • اسرائیل نواز رکن امریکی کانگریس جو ولسن کی غزہ مظالم پر ہٹ دھرمی برقرار