آئی ایم ایف سے مذاکرات میں بڑی پیشرفت، وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی نے رپورٹس پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی حکام کے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی نے آئی ایم ایف کو گرین انیشیٹو رپورٹ جمع کرا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق گرین انیشیٹو پر موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی رپورٹ پیش کی۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر وزارت خزانہ نے رپورٹ تیار کرائی، گرین انیشیٹو رپورٹ آئی ایم ایف کے اولین مطالبات میں شامل تھی۔
مذاکرات میں پی ایس ڈی پی اخراجات اور کٹوتی پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی حکام کی تعارفی سیشن میں بریفنگ دی جبکہ معاشی ٹیم کل سے آئی ایم ایف وفد سے باضابطہ مذاکرات کرے گی۔
کل وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں کی آئی ایم ایف سے میٹنگز شیڈول ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
سیف علی خان حملہ کیس میں حیران کن پیشرفت؛ سب دنگ رہ گئے
سیف علی خان پر ان کے گھر میں گھس کر چاقو بردار شخص نے جان لیوا حملہ کیا تھا جس میں اداکار خوش قسمتی سے محفوظ رہے تھے تاہم انھیں شدید چوٹیں آئی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے اس کیس میں چارج شیٹ داخل کردی ہے جس میں کیے گئے ایک انکشاف نے سب کو حیران کردیا ہے۔
پولیس کی اس چارج شیٹ سے حملے سے متعلق کئی مزید سوالات اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن کا جواب تلاش کیا جانا، شفاف تحقیقات کے لیے بے حد ضروری ہے۔
چارج شیٹ میں پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے اکٹھے کیے گئے 20 فنگر پرنٹس میں سے صرف ایک ملزم شریف الاسلام سے ملتا ہے۔
چارچ شیت کے مطابق ملزم سے 20 میں سے واحد میچ کرنے والا فنگر پرنٹ سیف علی خان کی رہائش گاہ کی آٹھویں منزل سے ملا تھا۔
تاہم گھر سے لیے گئے دیگر 19 فنگر پرنٹس کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ان افراد کے ہوسکتے ہیں جو اداکار سے ملنے آتے رہے تھے۔
ابھی تک پولیس یہ جانچ نہیں کرسکی ہے کہ یہ 19 فنگر پرنٹس کس کس شخصیت کے ہیں کیوں کہ ان میں سے بھی کوئی ایک حملہ آور کا ساتھی یا سہولت کار بھی ہوسکتا ہے۔
اس بات کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ حملہ آور ایک سے زیادہ ہوں لیکن پولیس نے اب تک تفتیش کو ملزم شریف الاسلام تک محدود رکھا ہوا ہے۔
شریف السلام کو پولیس نے بنگلادیش سے گرفتار کیا تھا اور فنگر پرنٹ میچ ہونے سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ مرکزی ملزم یہی ہے۔