جمہوریہ چیک کے ٹھنڈے پانی میں تیراکی مقابلے، نیا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
جمہوریہ چیک پولر بیئر ڈپ کے مقابلوں میں تیراکوں نے نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق جمہوریہ چیک کی موسٹ جھیل میں پولر بیئر ڈپ کے مقابلوں میں کل 2 ہزار 461 افراد نے شرکت کی، پچھلا ریکارڈ ایک ہزار 799 تیراکوں کا تھا جنہوں نے 15 فروری 2015 میں بحیرہ بالٹک میں پولینڈ بیئر ڈپ میں حصہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دریائے نیل میں تیراکی، 165 فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگانے کی ویڈیو وائرل
مقابلوں میں شرکا کو ٹھنڈے پانی میں کم از کم ایک منٹ گزارنا تھا، شرکا کو کمر تک پانی میں ڈوبنا تھا۔
اس دوران پانی کا درجہ حرارت 3.
‘تقریب کے منتظم ڈیوڈ وینکل نے کہا کہ ’چیک قطبی تیراکوں کی قوم ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: پیرس اولمپکس: ’شکر کریں پاکستانی تیراک نے آخری پوزیشن حاصل کی، ڈوب نہیں گئے‘
ڈیوڈ وینکل ایک فری ڈائیور ہیں، جنہوں نے خود چار سال قبل مردوں کی برف کے نیچے تیراکی میں عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا جب اس نے ٹھنڈے پانی میں 80.9 میٹر (265 فٹ) کا ریکارڈ فاصلہ طے کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پولر بیئر ڈپ جمہوریہ چیک ڈیوڈ وینکل گنیز ورلڈ ریکارڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان جمہوریہ چیک گنیز ورلڈ ریکارڈ
پڑھیں:
پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، مہاجرین وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل
پشاور کے افغان قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ نے بتایا کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے اور اس حوالے سے خصوصی کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو پشاور کے افغان قونصل خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محب اللہ نے بتایا کہ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ امیر ہیبت اللہ اخونزادہ افغان شہریوں کی واپسی سے خوش ہیں۔ پاکستان میں رہنے والے افغانوں نے یہاں چار دہائیوں تک تعلیم، کاروبار اور روزگار کے مواقع سے فائدہ اٹھایا اور یہاں حلال رزق کمایا، جس پر ہم پاکستان کے مشکور ہیں۔ تاہم، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جا کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اب آزاد ہے، وہاں نہ روسی افواج ہیں اور نہ ہی امریکی، اور ملک میں امن و استحکام کی فضا قائم ہے۔ افغانستان میں پانی اور زمین کی کوئی کمی نہیں، پورا ملک آباد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں، جب مہاجرین پاکستان میں آکر آباد ہوئے تو اس وقت بھی بے سروسامانی کی حالت تھی، کسی کی کوئی جائیداد یا کاروبار پاکستانی حکومت ضبط نہیں کر رہی، پاکستانی حکام سے بات چیت چل رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ واپسی کا عمل میں افغانوں کے لیے سہولیات دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، یہاں مہاجرین کے ساتھ مکمل تعاون کیا گیا، مگر اپنا وطن، اپنا ہی ہوتا ہے۔ افغانستان کے مشران اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کو تشویش کی ضرورت نہیں۔