بنگلہ دیش میں پناہ لیے روہنگیاؤں کی مدد جاری رہے گی، فلیپو گرینڈی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مارچ 2025ء) پناہ گزینوں کی مدد کے عالمی ادارے یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ بنگلہ دیش میں مقیم 10 لاکھ روہنگیا افراد کو مدد کی فراہمی اور ان کی میانمار کو بحفاظت و باوقار واپسی یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
بنگلہ دیش کا چار روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے فیاضانہ انداز میں روہنگیا کو پناہ دی ہے۔
ان لوگوں کی اپنے ملک میں باوقار، رضاکارانہ، محفوظ اور مستحکم انداز میں واپسی ہی اس بحران کا حل ہے۔ پناہ گزینوں کی ان کے علاقوں میں واپسی اور مقامی لوگوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے لیے حالات سازگار بنا کر اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے اور ان میں مدد دینے کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کے دورے میں ملک کے مشیراعلیٰ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور آٹھ برس سے روہنگیا لوگوں کو پناہ دینے پر بنگلہ دیش کے عوام کو سراہا۔
بھوک، بیماریاں اور عدم تحفظفلیپو گرینڈی نے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار کے قریب پناہ گزینوں کے کوتوپالونگ کیمپ کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان پناہ گزینوں کے لیے پائیدار طور سے مالی مدد فراہم کرے جو قدرتی آفات کا سامنا کرتے ہوئے انتہائی مشکل حالات میں جی رہے ہیں اور ان کا تمام تر دارومدار انسانی امداد پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ روہنگیا پناہ گزینوں کا مسئلہ حل نہ ہونے کے باعث ان کے لیے امدادی وسائل جمع کرنا آسان نہیں رہا۔ فریقین کو چاہیے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو مت بھولیں۔ مالی وسائل میں کمی آنے سے ان کی مدد کا کام متاثر ہو گا اور ہزاروں لوگ بھوک، بیماریوں اور عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گے۔
ہائی کمشنر نے کاکس بازار میں آنے والے نئے روہنگیا پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے بتایا کہ میانمار کی ریاست راخائن میں جاری شدید لڑائی کے باعث ان کے لیے زندگی تنگ ہو گئی ہے اور بیشتر لوگوں کے پاس بنگلہ دیش میں نقل مکانی کے سوا کوئی چارہ نہیں۔اس موقع پر انہوں نے مساجد کے اماموں، مذہبی تعلیم دینے والی خواتین اور ماؤں کے گروہوں سے کیمپوں میں تشدد کے مسئلے پربات چیت بھی کی۔ پناہ گزینوں نے بتایا کہ بامعنی ذاتی ترقی اور خود انحصاری کی غیرموجودگی میں تشدد، جرائم اور سلامتی کے دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ کیمپوں میں سکیورٹی قائم رکھنے کے لیے بنگلہ دیش کو مدد دینا بہت ضروری ہے۔
انتہائی غیرمحفوظ لوگوں بالخصوص تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی مدد کے پروگراموں کو جاری رکھنا ہو گا اور نوجوانوں کو ہنرمند بنانے میں مدد دینا ہو گی۔کیمپ میں فنی تربیت کے ایک مرکز میں نوجوان پناہ گزینوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیمپوں میں 52 فیصد آبادی کی عمر 18 سال سے کم ہے جنہیں روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
مشکل حالات میں بھی یہ نوجوان تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی مدد میں کمی آنے سے ان کے لیے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔قدرتی آفات سے تحفظ کی ضرورتکاکس بازار اور بھاسن چر جزیرے پر قائم روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں کو سمندری طوفانوں، سیلاب، پہاڑی تودے گرنے اور جنگلوں کی آگ کا خطرہ رہتا ہے۔
ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کے حکام سے ملاقاتوں میں پناہ گزینوں کے لیے قدرتی آفات سے بچاؤ کی مدد فراہم کرنے کی ضرورت بھی واضح کی۔'یو این ایچ سی آر'، بنگلہ دیش کی حکومت اور دیگر امدادی شراکت دار رواں سال روہنگیا پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں کے لیے درکار امدادی وسائل کی فراہمی کے لیے اپیل تیار کر رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں اس مقصد کے لیے امدادی وسائل کا حصول مشکل رہا ہے اور گزشتہ برسوں میں فراہم کیے جانے والے وسائل ضروریات کے مقابلے میں کہیں کم تھے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کے نے بنگلہ دیش نے کہا کہ انہوں نے کرنے کی کے لیے اور ان کی مدد
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ
بنگلہ دیش میں نو تشکیل شدہ جاتیہ ناگورک پارٹی کے کنوینر ناہید اسلام نے اعلان کیا ہے کہ ان کی سیاسی جماعت کا ایک اہم مقصد بنگلہ دیش میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے ’دوسری جمہوریہ‘ کا قیام ہے۔
ڈھاکہ میں پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طلبا رہنما ناہید اسلام نے آئینی آمریت کو روکنے کے لیے جمہوری آئین کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو حکمرانی میں اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے تقسیم کی سیاست اور بیرونی اثرات سے آگے بڑھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے
ناہید اسلام نے ایک ’آمرانہ حکومت‘ کا تختہ الٹنے میں جولائی 2024 کی عوامی بغاوت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک سیاسی تبدیلی پر زور دیا جو لوگوں کے حقوق اور وقار کو ترجیح دیتی ہے۔
ناہید نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کا مقصد جمہوریت، انصاف اور مساوات کو یقینی بناتے ہوئے ملک کے سیاسی، معاشی اور سماجی اداروں کی تعمیر نو کرنا ہے، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ایک نئے سیاسی کلچر کو اپنائیں جو قومی مفاد اور اجتماعی ترقی پر مرکوز رکھے۔
مزید پڑھیں: کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟
ایک ایسے معاشرے کی وکالت کرتے ہوئے جہاں پسماندہ آوازیں سنی جاتی ہوں، ناہید اسلام نے بدعنوانی، اقربا پروری اور خاندانی حکمرانی کو ختم کرنے کا عزم کیا، انہوں نے ایک منصفانہ اور مساوی بنگلہ دیش کے لیے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا اور اپنے ’دوسری جمہوریہ‘ کے خواب کو ایک فریب کے بجائے ایک ٹھوس ہدف قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آمرانہ حکومت بنگلہ دیش جاتیہ ناگورک پارٹی جمہوری آئین طالب علم رہنما ناہید اسلام