چنے افطاری کا اہم حصہ، جانیے ان کے ان گنت فوائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
رمضان المبارک میں افطار کے موقعے پر لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسی غذائیں دستر خوان پر رکھی جائیں جن میں ذائقہ بھی ہو اور غذایت بھی۔ ان ہی میں سے ایک چنا چاٹ بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افطار کے فوائد و برکات احادیث نبویﷺ کی روشنی میں
چنے کو ڈائٹ میں شامل کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ چنا چاٹ ہم میں سے اکثر لوگوں کے افطار کے دستر خوان پر موجود ہوتی ہے۔ چنے ذائقے دار تو ہوتے ہی ہیں لیکن ساتھ ہی یہ صحت کے لیے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔
چنے غذائیت سے بھرپور خوراک ہے جن میں وٹامن، فائبر اور پروٹین وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایک مضمون کے مطابق ایک کپ پکے ہوئے چنوں میں 14.
پلانٹ بیسڈ پروٹین ایسا پروٹین ہوتا ہے جو دالوں، سبزیوں، بیج اور خشک میوے جات سے حاصل کیا جاتا ہے۔
ایک کپ پکے ہوئے چنوں میں 12.5 گرام فائبر بھی پایا جاتا ہے جو نظام ہاضمہ کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: گرم چنا چاٹ بنانے کا منفرد طریقہ
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مضمون کے مطابق چنے آپ کا پیٹ دیر تک بھرا رکھتے ہیں جس سے آپ کو جلد بھوک محسوس نہیں ہوتی۔
پروٹین اور فائبر کے علاوہ چنوں میں بہت سے وٹامن اور منرلز بھی پائے جاتے ہیں۔
ان میں وافر مقدار میں مینگنیز پایا جاتا ہے جو دماغ کے لیے فائدے مند ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: رمضان المبارک: لوگ بلوچستان کی کھجور زیادہ کیوں کھاتے ہیں؟
چنوں میں وٹامن بی، کاپر، آئرن، زنک اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ چنوں میں وٹامن اے، ای اور سی بھی موجود ہوتا ہے۔
چنوں کو چاٹ، سلاد یا پھر ابال کر پیسنے کے بعد حمس بنا کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افطاری چنا چاٹ چنے چنے کے فوائدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افطاری چنے کے فوائد ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
کراچی؛ رمضان سے قبل ہی مہنگائی آسمان پر، کس چیز کی قیمت کتنی ہوگئی، جانیے!
کراچی:ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سبزیوں، پھلوں سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں اضافہ کر دیا گیا ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ماہ مقدس رمضان نیکیاں کمانے کے لیے آتا ہے لیکن پاکستان میں اسے ناجائز کمائی کا مہینہ بنادیا جاتا ہے ۔
یکم رمضان المبارک سے ایک روز قبل ایکسپریس سروے رپورٹ کے مطابق شہرِ قائد میں ہر سال کی رواں برس بھی رمضان المبارک کا آغاز مہنگائی کی نئی لہر سے ہوا اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 10 سے 50 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ۔
مارکیٹوں میں سبزی کے حوالے سے کیے جانے والے سروے کے مطابق پیاز 80 سے 100 ، آلو 70 سے 80 ، ٹماٹر 40 ، لہسن 800 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح ادرک 600 سے 800، لیموں 800 ، ہری مرچ ، ہری پیاز ، شملہ مرچ 200 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے۔
بازاروں میں بینگن ، بند گوبھی ، پالک ، مولی ، گاجر 80 روپے کلو ، پھول گوبھی ، شلجم 100 روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ اسی طرح لوکی اور چقندر 120 ، تورئی 160 ، کریلا ، بھنڈی 240 روپے کلو جب کہ دھنیا ، پودینا 20 روپے فی گڈی دستیاب ہے۔
پھلوں کی بات کی جائے تو کیلا درمیانے درجے کا 200 سے 300 روپے درجن ، خربورہ 120 سے 150 روپے کلو ، کینو 400 سے 700 روپے درجن ، تربوز 200 روپے کلو روپے میں فروخت ہورہا ہے ۔
اسی طرح اسٹرابیری 600 سے 800 روپے کلو ، امرود 300 روپے کلو ، گولاچی 200 روپے کلو، پپیتا 300 روپے کلو جب کہ کھجور 400 سے 800 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے ۔
علاوہ ازیں بچھیا کا فی کلو ہڈی والا گوشت 1300 سے 15 سو روپے جب کہ بغیر ہڈی 1600 سے 1800 روپے کلو ، بکرے کا گوشت 2ہزار 200 روپے کلو، مرغی کا گوشت 700 روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے ۔ کھجلہ ، پھینی 1000 سے 1400 روپے کلو، سموسے 480 روپے درجن اور دہی بڑے 800 روپے کلو میں دستیاب ہیں ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پوش علاقوں میں چلے جائیں ، متوسط یا پھر پسماندہ، ہر علاقے کے بازاروں میں مہنگائی کا جن بے قابو ہی نظر آتا ہے ۔انتظامیہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محض دعوے کررہی ہے تاہم یہ سب صرف کاغذوں میں نظر آ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ پہلے روزے والے دن ہی سے انتظامیہ کے چند سرکاری افسران کچھ مارکیٹوں میں آئیں گے اور چند دکانداروں پر جرمانے کر کے عوام کو یہ بتائیں گے کہ وہ بہت کام کر رہے ہیں لیکن بظاہر وہ بھی ایک منصوبے کا حصہ ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اسی طرح دعوے کرتے رمضان المبارک گزر جائے گا اور پھر آخر میں حکومت نئے دعوے کرے گی کہ ہم نے اس مرتبہ قیمتوں میں 50 فیصد کمی کر کے وہ کارنامہ انجام دیا جو حاتم طائی نے بھی نہیں کیا ہوگا ۔شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کی نمائشی کارروائیاں منافع خوری کے خلاف ناکافی ہیں۔ شہر میں موثرکارروائیاں لازمی ہیں جس سے عوام کو فائدہ پہنچے ۔