وزیراعظم شہباز شریف کا افراط زر میں مسلسل کمی پر اظہاراطمینان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کا افراط زر میں مسلسل کمی پر اظہاراطمینان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے افراط زر میں مسلسل کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپنے حالیہ بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنا ایک سال پورا کر رہی ہے اور یہ ایک انتہائی اچھی خبر ہے جبکہ یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ افراط زر فروری 2025 میں 1.
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی شاندارکاوشوں کی بدولت معاشی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں اور معیشت میں مسلسل بہتری مستعد ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک معاشی بہتری کا فائدہ عوام تک پہنچنا شروع ہو گیا ہے اور قوی امید ہے کہ افراط زر میں مزید کمی ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو ارزاں نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افراط زر میں شہباز شریف
پڑھیں:
قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کیلئے ریونیو بڑھانا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل 2025)وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانے کیلئے ریونیو بڑھانا ہوگا، زیر التواء کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا کام شروع ہوچکا ہے تاہم یہ سفر کافی طویل ہے اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہوں گی،اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے پوری ٹیم نے محنت کی ہے ان شااللہ ہم اپنے اہداف حاصل کریں گے۔ پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے شبانہ روز محنت ناگزیر ہے۔ایک سال پہلے فیصلہ کیا تھا ایف بی آر کے سارے آپریشنز کو ڈیجیٹائزڈ کرنا ہے۔(جاری ہے)
چیئرمین ایف بی آر، سیکرٹری فنانس، آفیسرز، ورکرز سب نے مل کر بے پناہ کوشش کیں۔ پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ قرضوں سے نجات کیلئے اہداف پر تیز پیش رفت یقینی بنانی ہے۔ پاکستان کے روشن اور خوشحال مستقبل کیلئے محنت ضروری ہے۔
عدالتوں میں زیر التوا کھربوں روپے مالیت کے ٹیکس کیسز کا فیصلہ ضروری ہے۔ سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے دو اسٹے آرڈر ختم کرنے سے قومی خزانے میں اربوں روپے آئے یہ صرف دو فیصلے تھے ایسے کتنے کیسز حل ہوں گے تو خزانے میں کھربوں روپے آئیں گے۔ سندھ ہائی کورٹ سے سٹے آرڈر خارج ہوا تو شام کو 23 ارب روپے خزانے میں آچکا تھا۔مختلف ٹریبونلز میں کھربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں، کئی کیسز کو دہائیاں گزرگئیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ میرا آپ سے چبھتا سوال ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ عقل مند کیلئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ آپ نے ایک سال میں اچھا کام کیا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگر قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے اور آئی ایم ایف سے کبھی چھٹکارا نہیں مل سکے گا۔ قرضوں کی وجہ سے معیشت پر بوجھ پڑا ہمیں اس چنگل سے نکلنا ہوگا۔وزیراعظم کایہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کسی کے پیسے ہیں تو ان کو واپس لوٹائیں۔ احساس ہونا چاہیے کہ یہ قرضوں کی زندگی پاکستان کو نقصان پہنچا چکی ہے اور پہنچائے گی۔ یہ چیلنجز سے بھرا ایک لمبا سفر ہے، جن کو چیلنجز کا مقابلہ کرنا آتا ہے وہ ان کا مقابلہ ضرور کریں گے۔کارکردگی سے متعلق سقم دور کرنے ہوں گے۔ ماضی سے سبق سیکھ کر ذمہ داری سے آگے بڑھنا، کام کرنا ہے۔ ایف بی آر نے ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا موثر استعمال نہیں کیا، تمام اداروں کے اہلکار محنت اور جذبے سے ملک کی خدمت کریں۔ہم تیزی سے اس منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان معرض وجود میں آیا۔ جب آپ سفر کی تیاری کر لیتے ہیں تواللہ مدد کرتا ہے، خوشی ہوئی جو تبدیلی آنی چاہیے تھی وہ شروع ہوچکی ہے۔قبل ازیں دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کو پرال ڈیجیٹل انوائسنگ اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بریفنگ کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کے نئے ڈلیوری یونٹ کا دورہ کرایا گیا اور افسران سے ملاقات کروائی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ سازی کا نظام متعارف کروایا جا رہا ہے جس میں نادرا، بینکنگ اور دیگر شعبوں سے ادائیگیوں و اثاثہ جات کی خریداری کا ڈیٹا لیا جا رہا ہے، ایف بی آر کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے کیلئے ایف بی آر جدید و خودکار نظام کے اطلاق کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔وزیرِ اعظم نے ایف بی آر کے افسران کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور سزا و جزاءکے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے افسران کی کارکردگی کی جانچ کیلئے مکمل طور پر خودکار اور ڈیجیٹل نظام کا اجراءبھی کیا۔ نظام کے تحت افسران کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں مالی فوائد اور ترقی میسر ہو سکے گی۔