تحریک انصاف خیبرپختونخوا کی تمام تنظیمیں تحلیل کردی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی تنظیمیں تحلیل کردی گئیں۔
صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق بانی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق تنظیمیں تحلیل کی گئی ہیں، جس کا مقصد حکومت اور پارٹی عہدے الگ کرنا ہے۔صوبائی صدر جنید اکبر خان نے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں تمام ریجنل صدور اور جنرل سیکریٹریز کے عہدے فوری طور پر ختم کر دیے۔
اعلامیے کے مطابق عمران خان کی ہدایات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پارٹی ڈھانچے کی تنظیم نو کو یقینی بنانے کے لیے کہ خیبر پختونخوا حکومت میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے افراد کو پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں دیا جائے گا۔
تمام کارکنان و عہدیداروں کو پابند بھی کیا گیا ہے کہ وہ حکومت اور پارٹی تنظیم میں بیک وقت عہدے نہ رکھیں۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی کو از سرِ نو ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، عہدوں پر نئی تقرریوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے مطابق
پڑھیں:
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی و قانونی حق کا مطالبہ
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں۔ پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔ ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکام نے صوبائی مؤقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اوٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔