کوٹو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی نیپرا کو ریٹ بڑھا کر دی جائے، قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی نے کوٹوہائیڈرو پاورپروجیکٹ ضلع دیر سے پیدا ہونے والی بجلی کا ریٹ بڑھانے اورمقامی آبادی کوملنے والی آمدنی میں اضافے سے متعلق قراردادمتفقہ طور پر منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی رکن عبید الرحمان نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ضلع دیر دس سال گزرنے کے بعد پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ 14 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونیوالا یہ منصوبہ41 میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے لیکن پیسکو8.
عبید الرحمان نے کاہ کہ ہمارے ضلع کو اس سے دس فیصد کے حساب سے صرف 17کروڑ آمدنی ہورہی ہے۔ لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی ہے کہ ضلع دیر کے مکینوں کو8.24 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی دی جائے پھرباقی بجلی نیشنل گرڈ کو دی جائے۔
علاوہ ازیں یہ نیشنل گرڈ کو بجلی کے ریٹ بڑھاکر 30روپے فی یونٹ کے حساب سے نیپرا کو دیا جائے اورضلع کی آمدنی دس فیصد سے بڑھا کر بیس فیصد کیا جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے حساب سے
پڑھیں:
پاکستان میں کم بارشیں: پانی کی کمی کا خدشہ، نیپرا نے واپڈا حکام کو طلب کرلیا
اسلام آباد(اوصاف نیوز)ملک بھر میں معمول سے کم بارشیں اور برف باری ہونے کے باعث موسم گرما میں آبی قلت کے حوالے سے مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے موسم گرما کے لیے پانی کی دستیابی کی صورت حال پر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر واپڈا کے حکام کو طلب کرلیا۔
ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی سماعت کے موقع پر چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ بارشیں اور برف باری کم ہونے سے موسم گرما کے لیے کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟حکام نے بتایا کہ آئندہ موسم گرما میں ڈیموں میں پانی کا ڈیڈ لیول ایک سے ڈیڑھ فٹ تک رہے گا، موسم گرما میں پانی کی سطح کم ہونے سے سستی بجلی کی پیداوار کم ہوسکتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس بار موسم گرما میں درآمدی ایل این جی پر انحصار کرنا پڑے گا، جنوری میں سردی اور بجلی کی کھپت کم رہی۔واضح رہے کہ 2030 تک دنیا کی 30 فیصد زمین اور سمندروں کے تحفظ کے وعدے سمیت فطرت سے متعلق تاریخی معاہدے کے 2 سال بعد بھی دنیا کے تمام ممالک تباہی کو روکنے کے لیے درکار رقم پر تگ و دو سے دوچار ہیں، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے لاکھوں انسانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے، پاکستان میں 2022 میں آنے والے سیلاب اور دنیا بھر میں قدرتی آفات میں اربوں ڈالر کا نقصان دیکھا جارہا ہے۔26 فروری 2025 کو ہی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ سیلاب اور خشک سالی سمیت شدید موسمی واقعات سے پیدا ہونے والی قدرتی آفات کے خلاف لچک پیدا کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ماحولیاتی مطابقت کے منصوبوں کو ترجیح دے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم نے شہری اور دیہی علاقوں میں توانائی کی بچت کرنے والی عمارتوں کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ دریاؤں، نالوں، دیگر آبی گزرگاہوں اور جنگلات کے قریب تعمیرات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔یہ بات منگل کے روز سامنے آئی تھی جب فنڈ کے 4 رکنی تکنیکی مشن نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھی، تاکہ موسمیاتی لچک کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کی اضافی فنانسنگ کی ملک کی درخواست کی تیاری کی جاسکے۔
دریں اثنا سرکاری ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ مشن چیف نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی 9 رکنی اسٹاف ٹیم 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی کارکردگی کا 2 ہفتوں پر محیط جائزہ لینے کے لیے 3 مارچ کو اسلام آباد پہنچے گی، یہ مشن عارضی طور پر 15 مارچ تک اپنا پہلا 2 سالہ جائزہ مکمل کرے گا۔
فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی معطلی ختم کر دی