پارا چنار میں راستوں کی بندش کے خلاف کرم پریس کلب کے سامنے دھرنا دوسرے روز میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پشاور:
ڈی آئی خان : کرم میں راستوں کی بندش اور بدامنی کے خلاف کرم پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دوسرے روز میں داخل ہوگیا، دھرنے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی راستے کھولنے کے لیے نعرے لگائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھرنے کے منتظمین نے کہا کہ اپنے حقوق اور مظالم کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں ، رمضان المبارک کے باوجود ہمارے راستے مکمل بند ہیں، گزشتہ 155 روز سے ہم محاصرے میں ہیں، ٹل پاراچنار واحد مین شاہراہ اور ضلع کے تمام راستوں کو آمد و رفت کیلئے کھول دی جائے جب تک مین سڑک نہیں کھولی جاتی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں ںے کہا کہ اگر آج رات تک سڑک نہیں کھولی گئی تو کل سے تمام راستوں کو حکومت کیلئے بھی بند کریں گے، دھرنا شرکا عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے مزید برداشت ختم ہوچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ننھے صارم کا پولیس پر عدم اعتماد، پریس کلب پر مظاہرے کا اعلان
کراچی:کراچی: نارتھ کراچی کے رہائشی اپارٹمنٹ سے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ صارم کے والد نے پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔
اپنے اپارٹمنٹ کے باہر اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صارم کے والد نے کہا کہ میرا بیٹا سات جنوری کو لاپتہ ہوا اور اٹھارہ جنوری کو اُس کی ٹینک سے پانچ دن پرانی لاش ملی، ہمیں پولیس نے ابھی تک نہیں بتایا کہ اتنے روز صارم کہاں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایف آئی آر کٹوائی لیکن اب تک قاتل گرفتار نہیں ہوئے، دو سو لوگوں کا فلیٹ ہے مگر پولیس قاتل کو نہیں پکڑا پا رہی، مجھے انصاف نہیں ملا تو میں کل پریس کلب جاؤں گا اور پھر گورنر ہاؤس بھی جاؤں گا۔
مقتول بچے کے والد نے کہا کہ میرے بچے کے قاتل اب تک نہیں پکڑے گئے، یہ کوئی گلی محلہ نہیں ہے، یہاں 200 فلیٹ ہیں ، پولیس سے تفتیش کیوں نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کل تک کچھ معلومات نا ملی تو پریس کلب جاؤں گا، ہم سب کے پاس جارہے ہیں ، لیکن قاتل کھلے عام گھوم رہے ہیں، ہم کس کے پاس جائیں ، کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں، میری اعلیٰ حکام سے درخواست ہے اب ہماری بس ہوگئی ہے ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بچے کا پوسٹ مارٹم ہوا، ڈی این اے اور کیمیکل ایگزامن بھی ہوا مگر ہمارے پاس کوئی چیز موجود نہیں بس ایک ایف آئی آر کی کاپی ہے۔
والد نے کہا کہ پولیس صرف کمیٹی پر کمیٹی بنا رہی ہے مگر اب تک کسی کمیٹی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا، جن کے بچے کو نا حق قتل کیا گیا ہو وہ کیا مطالبہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں قاتل کو منظر عام پر لایا جائے، جو کچھ صارم کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو، ہمیں کسی کے اوپر شک نہیں ہے ، اگر شک ہوتا تو پولیس کا انتظار نہیں کرتے۔
متوفی کے والد نے کہا کہ قاتل کھلے عام گھوم رہا ہے، اور کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں ، لیکن قاتل نہیں پکڑا جارہا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پولیس نے ساری تفتیش تو کرلی ہے تو اب وہ کیوں کچھ نہیں کرپارہی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس اب اپنے بیانات سے پھر رہی ہے، پہلے پولیس اپنے بیان پر مطمئن ہوں ، پھر ہمیں مطمئن کریں۔