عمران خان کے شفاف ٹرائل تک خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اڈیالہ کے باہر بلانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے شفاف ٹرائل اور ملاقاتوں کاسلسلہ بحال کرنے تک خیبرپختونخوااسمبلی کا اجلاس اڈیالا جیل کے باہر منعقد کرانے کی تجویز سامنے آگئی۔
صوبائی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا کہ پی ٹی آئی اوراسکی قیادت بالخصوص بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیساتھ گزشتہ دو سالوں سے فسطائیت جاری ہے، دو ہفتوں سے چیئرمین کیساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم ہے کہ عمران خان کیساتھ ذاتی معالج مل سکتاہے لیکن اسلام آبادہائیکورٹ کے احکامات کی بھی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، جوظلم ہماری پارٹی و قائد کے ساتھ ہورہا ہے اس کیخلاف ہر دروازہ کٹھکٹھایا، احتجاج کا بنیادی حق استعمال کیا تو ہم پر لاٹھی چارج ہوا شیل برسائے گئے جبکہ گولیاں چلائی گئیں۔
مینا آفریدی نے کاہ کہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان مفاہمت کرینگے لیکن ہمارا لیڈرکبھی مفاہمت نہیں کرے گا میری تجویز ہے کہ اب آخری آپشن کے طور پر ہمیں یہ اسمبلی اڈیالا جیل کے باہر بیٹھا کرسیشن کا انعقاد کرناچاہئے۔
مینا خان آفریدی نے کہاکہ عمران خان کے حوصلے پست نہیں کرینگے کیونکہ وہ قوم کی امید ہیں، بانی کو بے گناہ جرم میں قید رکھاگیاہے اسمبلی سیشن اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک فری ٹرائل اور ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع نہیں ہوجاتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت تمام افراد رہا
اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت تمام افراد رہا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)جڑواں شہروں کی پولیس نے سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار تمام افراد کو رہا کردیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تحریک انصاف کا کوئی رہنما ہماری تحویل میں نہیں، علیمہ خان نورین خان اور عظمی خانم و دیگر کو چکری انٹرچینج پر موجود ہوٹل میں چھوڑ دیا ہے۔
قبل ازیں پولیس نے اڈیالہ جیل کے باہر سے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خانم، نورین خان اور عظمی خانم سمیت صاحبزادہ حامد رضا، عمر ایوب ، ملک احمد بھچر اور قاسم نیازی کو حراست میں لیا تھا۔پولیس نے گرفتاری سے قبل تمام افراد کو ورانٹ گرفتاری دکھائے، حراست میں لیے جانے سے پہلے پی ٹی آئی رہنماں کی پولیس سے بحث اور تکرار ہوئی تھی۔
خیال رہے پولیس نے زرتاج گل، سیمابیہ طاہر اور تابش فاروق کو گرفتار نہیں کیا جبکہ اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔