Daily Mumtaz:
2025-04-18@14:58:09 GMT
آئینی بینچز میں ججز کی سلیکشن کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
آئینی بینچز میں ججز کی سلیکشن کے طریقہ کار کو طے کرنے کے لیے جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
کمیٹی میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، حکومتی نمائندے فاروق نائیک اور اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر علی ظفر شامل ہیں۔
پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کے لیے احسن بھون کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ نیاز محمد خان کو کمیٹی کا سیکرٹری نامزد کیا گیا ہے۔
کمیٹی سلیکشن کے طریقہ کار سے متعلق سفارشات مرتب کرے گی جنہیں حتمی منظوری کے لیے متعلقہ فورم پر پیش کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن اجلاس،آئینی بینچ میں دو نئے ججز شامل کرنے کی منظوری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل 2025)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں دو نئے ججز شامل کرنے کی منظوری دیدی گئی، اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عقیل عباسی کے ناموں پر کثرت رائے سے اتفاق کیا گیا،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں آئینی بینچ کیلئے نئے ججز کے ناموں پر غور کیا گیا۔ چیف جسٹس کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اعلیٰ عدالتی امور اور بینچ کی فعالیت کو مزید موثر بنانے پر بھی گفتگو کی گئی۔جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عقیل عباسی کے ناموں پر اتفاق کیا گیا جس کے بعد دونوں ججز کو آئینی بینچ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔نئے ججز کی شمولیت کے بعد آئینی بینچ میں ججز کی مجموعی تعداد 15 ہو گئی ہے۔(جاری ہے)
اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے آئینی بینچ میں مزید ججز شامل کرنے کی مخالفت کی ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر نے بھی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید ججز کی شمولیت پر اتفاق نہیں کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس جمال مندوخیل نے دونوں ججوں کی منظوری کے عمل میں حصہ نہ لیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں رولز کمیٹی کا سربراہ ہوں۔ رولز بننے تک کوئی رائے نہیں دے سکتا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عقیل عباسی کے نام کی منظوری 8 ووٹوں کی اکثریت سے دی گئی جبکہ جسٹس علی باقر نجفی کو 7 ووٹ ملے۔خیال رہے کہ اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کااجلاس،جسٹس علی باقر نجفی سمیت سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کا فیصلہ ہواتھا۔جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 10 ممبران کی اکثریت سے کی گئی تھی جبکہ تین ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھاجس میں سپریم کورٹ میں دو نئے ججز کی تقرری کیلئے ناموں پر غور کیا گیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا تھا۔اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر بھی غور ہوا تھا۔ جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیا گیا تھا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا تھا۔ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس بار نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہواتھا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 10 ممبران کی اکثریت سے کی گئی تھی جبکہ تین ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔