محبوبہ مفتی نے کہا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت دی لیکن اس نے بی جے پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اب دفعہ 370 کے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں نے آج لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اسمبلی میں کئے گئے خطاب پر سخت نکتہ چینی کی، جس میں دفعہ 370 کی منسوخی یا اس کی بحالی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے آج جموں میں اسمبلی کے پہلے بجٹ اجلاس سے خطاب کیا۔ اسمبلی کے طریقہ کار کے مطابق ایل جی کا خطاب نیشنل کانفرنس کی حکومت کے تحریر کردہ متن پر مبنی ہوتا ہے، جسے وہ ایوان میں پڑھ کر سناتے ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایل جی کا خطاب یوم آزادی یا دیگر اہم مواقع پر ان کی سابقہ تقاریر سے مختلف نہیں تھا۔ انہوں نے سرینگر میں پی ڈی پی کے دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب میں جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کی عکاسی ہوگی لیکن اس میں ہماری محرومیوں اور بے اختیاری کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیا ہے لیکن جموں و کشمیر کے عوام کے مسائل صرف ریاستی درجہ تک محدود نہیں ہیں۔ اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران منوج سنہا نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی جموں و کشمیر کے عوام کی ایک بڑی خواہش ہے اور حکومت اس جائز مطالبے کو پورا کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا "میری حکومت اس حوالے سے سبھی فریقین سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جو امن، استحکام اور ترقی کو یقینی بنائے، ہم عوام کے جذبات اور ریاستی درجے کی سیاسی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں"۔ تاہم خطاب میں دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی یا 5 اگست 2019ء کے واقعات کا ذکر نہ ہونے پر پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت میں بننے والی حکومت اب بی جے پی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ یہ حکومت بی جے پی کے اگست 2019ء کے غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلوں کو جواز فراہم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت دی، لیکن اس نے بی جے پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اب دفعہ 370 کے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ کے ایم ایل اے سجاد غنی لون نے کہا کہ ایل جی کا خطاب کسی بی جے پی لیڈر کے خطاب سے مختلف نہیں تھا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ حکومت اور بی جے پی کے درمیان نظریاتی ہم آہنگی مکمل ہو چکی ہے۔ نہ دفعہ 370، نہ دفعہ 35 اے، نہ 5 اگست 2019ء اور نہ ہی ری آرگنائزیشن ایکٹ کا کوئی ذکر۔ لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نے اب محض علامتی مزاحمت کی روایت بھی ترک کر دی ہے، وہ اب یہ دکھاوا بھی نہیں کرنا چاہتے کہ انہیں دفعہ 370 سے کوئی لینا دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران نیشنل کانفرنس کا پورا بیانیہ دفعہ 370 کے گرد گھوم رہا تھا اور وہ دیگر جماعتوں پر بی جے پی کی "بی ٹیم" ہونے کا الزام لگا رہی تھی۔ انہوں نے کہا "مجھے یاد ہے کہ انتخابی مہم کے دوران ہر بات کا محور دفعہ 370 تھا۔ اور اب نظریاتی ہم آہنگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس بی جے پی کے نے کہا کہ انہوں نے نہیں تھا کی بحالی پی ڈی پی

پڑھیں:

صدر زرداری نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی

ویب ڈیسک: صدر مملکت آصف علی زرداری نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

 صدرآصف زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالیں گے،صدر آصف علی زرداری 10 مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے، جس کے ساتھ ہی دوسرا پارلیمانی سال باضابطہ طور پر شروع ہو جائے گا۔

 ذرائع کے مطابق ایوانِ صدر نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہےتاکہ صدر اپنے خطاب میں حکومتی اقدامات اور کامیابیوں کے اہم نکات پر روشنی ڈال سکیں۔

لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش

 ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کی تقریر میں معیشت کے اہم اقدامات اور ان کے نتائج پر بھی گفتگو متوقع ہے، جبکہ غریب طبقے کے لیے بعض اہم اعلانات بھی کیے جا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایوانِ صدر نے حکومت سے تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

 صدر زرداری اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین اور دیگر اہم علاقائی و عالمی امور پر بھی اظہارِ خیال کریں گے۔

 ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر صدر کے خطاب کا دورانیہ 20 سے 25 منٹ رکھا گیا ہے۔

رمضان المبارک کی آمد، چینی کی قیمتوں میں مزید  اضافہ ہوگیا

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے، جبکہ عسکری قیادت، گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی اجلاس دیکھنے کی دعوت دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتی سہانے خواب
  • پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت پر تحفظات ، ہمارے مسائل حل کرنا ہوں گے، شرجیل میمن
  • کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی اور پنڈتوں کی واپستی کیلئے حکومت پُرعزم ہے، منوج سنہا
  • عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نوآبادیاتی منصوبے کو روکنے کے لئے مداخلت کرے، حریت کانفرنس
  • پی پی عہدیدار گھروں میں نہ بیٹھیں‘ جیالوں کے پاس جائیں‘ مسائل حل کرائیں: گورنر
  • سنبھل کی جامع مسجد کے رنگ و روغن پر پابندی قابل افسوس ہے، ضیاء الرحمن برق
  • پیپلزپارٹی کو عوام کے دلوں سے ڈکٹیٹر نکال سکا اور نہ کوئی برساتی سیاستدان، شرجیل میمن
  • صدر زرداری نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی
  • مودی کی ناکام پالیسیاں؛ 90 فی صد بھارتی عمومی اخراجات کے قابل نہیں، رپورٹ