حکومت سے مذاکرات کامیاب: پیٹرولیم ڈیلرز نے کل کی ہڑتال کی کال واپس لے لی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پیٹرولیم ڈیلرز نے وفاقی حکومت سے مذاکرات کے بعد کل کی ہڑتال کی کال واپس لے لی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک سے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے مذاکرات کیے ہیں، اس موقع پر اوگرا کے چیئرمین اور وزارت پیٹرولیم کے حکام بھی شریک تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیٹرولیم ڈیلرز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
اب مذاکرات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کے عمل میں ڈیلرز ایسوسی ایشن سے بھی رائے لی جائےگی۔
واضح رہے کہ وزیر پیٹرولیم نے آئل سیکٹر کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب ترجمان پیٹرولیم ڈیلرز نے کہا ہے کہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے وزیر پیٹرولیم سے مذاکرات ہوئے ہیں، جس کے بعد ڈیلرز نے کل کی ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیٹرولیم ڈیلر کال واپس کل کی ہڑتال مصدق ملک وزیر پیٹرولیم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم ڈیلر کال واپس کل کی ہڑتال مصدق ملک وزیر پیٹرولیم وی نیوز پیٹرولیم ڈیلرز نے وزیر پیٹرولیم کال واپس
پڑھیں:
افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے
افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان سے بے دخل کیے گئے متعدد افغان مہاجرین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس افغانستان میں رہائش کے لیے گھر نہ موجود ہے اور نہ ہی زمین جس پر وہ کوئی گھر تعمیر کر سکیں۔ ان مہاجرین نے عبوری افغان حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سے واپس جانے والے افغان شہری بختیار نے خبر رساں ایجنسی ”طلوع نیوز“ سے گفتگو میں کہا کہ ’ہماری ساری فصلیں اور مویشی برباد ہو گئے۔ یہ مسائل اس وقت شروع ہوئے جب ہم پر چھاپے مارے گئے۔ میرا بیٹا بیارزاد بھی گرفتار ہوا، اور جو لوگ گھروں میں تھے، اُنہیں بھی واپس بھیج دیا گیا‘۔
ایک اور مہاجر محمد نبی نے کہا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں افغانستان میں ہمارے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ ہمارے پاس نہ گھر ہیں، نہ زمین۔ ہمارا سارا سامان باہر پڑا ہے۔ نہ ملازمت ہے اور نہ ہی کسی نے ہمارے لیے روزگار کا بندوبست کیا ہے۔ لیکن اس وقت ہماری سب سے بڑی ضرورت رہائش ہے۔‘
ادھر افغانستان کی وزارت شہری ترقی کا دعویٰ ہے کہ وطن واپس آنے والے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں درجنوں رہائشی کالونیاں قائم کی جا چکی ہیں۔
وزارت کے ترجمان کمال افغان کے مطابق، ’وزارت شہری ترقی و رہائش، جو مستقل رہائشی کمیٹی کی سربراہی کرتی ہے، اب تک بے دخل کیے گئے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں 60 رہائشی کالونیاں تیار کر چکی ہے، جبکہ ہمارے صوبائی دفاتر مزید کالونیوں کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔‘
عالمی ادارہ خوراک (WFP) کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی میں اضافہ ہوا ہے، اور آئندہ دنوں میں مزید 16 لاکھ افراد کی واپسی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی اور مہاجرین کی واپسی نے افغانستان کے انسانی بحران کو مزید گمبھیر کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ’پاکستان اور ایران نے غیر دستاویزی افغان شہریوں کی واپسی کی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور اگست 2021 سے اب تک 27 لاکھ سے زائد افراد واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ 2025 میں یہ رجحان مزید تیز ہو چکا ہے، خاص طور پر پاکستان میں غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت کارروائی کے باعث ہزاروں افراد یا تو ملک بدر کیے جا رہے ہیں یا خود واپسی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس سے سرحدی صوبوں میں موجود میزبان کمیونٹیز اور سہولیات پر شدید دباؤ ہے۔‘
مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن جمعہ خان پویا نے زور دیا ہے کہ ’نفسیاتی مشاورت، مالی امداد، نقل و حمل اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً انسانی امدادی اداروں کی ذمہ داری ہے، اور یہ سہولیات افغان مہاجرین کو فوری طور پر فراہم کی جانی چاہئیں۔‘
ادھر ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی نے بتایا ہے کہ یکم سے 7 اپریل 2025 کے درمیان 1,825 افغان خاندان، جن میں 12,775 افراد شامل ہیں، طورخم اور اسپن بولدک کے راستے وطن واپس آ چکے ہیں۔