ڈونلڈ ٹرمپ کا کرپٹو کرنسی کے حوالے سے بڑااعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی کرپٹو اسٹریٹجک ریزرو کے لیے پانچ بڑی ڈیجیٹل کرنسیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا، جس کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ان کی جنوری کی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکی کرپٹو ریزرو میں بٹ کوائن (BTC)، ایتھریئم (ETH)، ایکس آر پی (XRP)، سولانا (SOL) اور کارڈانو (ADA) شامل ہوں گی۔ اس اعلان کے بعد ان کرنسیز کی قیمتوں میں 8 سے 62 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ٹرمپ نے کہا: “یہ کرپٹو اسٹریٹجک ریزرو امریکا کو کرپٹو کیپٹل بنانے میں مدد دے گا۔ XRP، SOL اور ADA اس میں شامل ہوں گی، جبکہ BTC اور ETH بھی اس کا لازمی حصہ ہوں گی۔”
یہ اقدام کرپٹو انڈسٹری کے لیے بڑی جیت سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے کرپٹو کرنسی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں، جب کہ سابقہ بائیڈن انتظامیہ اس پر سخت پابندیاں عائد کر چکی تھی۔اعلان کے بعد، کرپٹو مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، بٹ کوائن (BTC) کی قیمت 8 اضافے کے ساتھ 90,828 تک پہنچ گئی، ایتھریئم (ETH) کی قیمت 8.
ٹرمپ انتظامیہ “وائٹ ہاؤس کرپٹو سمٹ” کا انعقاد بھی کر رہی ہے، جس میں کرپٹو انڈسٹری کے بڑے نام شریک ہوں گے۔ مزید برآں، امریکی حکومت نے کرپٹو ریزرو کو “ایکسچینج اسٹیبلائزیشن فنڈ” کے ذریعے سنبھالنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔یہ واضح نہیں کہ یہ ریزرو کیسے کام کرے گا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ضبط شدہ کرپٹو کرنسی کو اس میں شامل کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا قدم: چینی درآمدات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ کو نئی سطح پر پہنچاتے ہوئے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ٹرمپ نے کہا کہ چین کی "غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں" کا جواب دینا ضروری تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔" ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے ضروری ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے سخت اقدامات سے صارفین پر مہنگائی کا بوجھ بڑھے گا، عالمی تجارتی تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے اور سپلائی چین میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
تاحال بیجنگ نے اس اقدام پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ماہرین کے مطابق چین یا تو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) سے رجوع کرے گا یا مزید جوابی اقدامات کر سکتا ہے۔
یہ حکم نامہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے، اور چینی مصنوعات کی ایک وسیع فہرست پر لاگو ہوگا۔ متعلقہ شعبوں کی تفصیلات جلد ہی یو ایس ٹریڈ آفس کی جانب سے جاری کی جائیں گی۔