اُڑان پاکستان کا مقصد ہے کہ ملک کو ون ٹریلین کی اکانومی بنایا جائے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اُڑان پاکستان کا مقصد ہے کہ ملک کو ون ٹریلین کی اکانومی بنایا جائے۔
احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو مثبت رویے کی ضرورت ہے، پاکستان بحالی کی طرف جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور انجینیئر میں نے نارووال میں انجنئیرنگ یونیورسٹی بنائی، میرے دادا نے نارووال میں ویٹرنری یونیورسٹی بنائی، 2018ء میں میرے ساتھ حادثہ ہو گیا، حکومت بھی چلی گئی۔
وفاقی بیوروکریٹس کی ترقی کے زیرِ التواء عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی تیاری مکمل
احسن اقبال نے کہا کہ نارووال سپورٹس سٹی بنانے کے جرم میں مجھے جیل میں ڈال دیا گیا، اب نارووال سپورٹس سٹی میں ساؤتھ ایشیاء گیمز کے مقابلے ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کے اچھے اثرات بھی ہیں اور یہ پھندا بھی ہے، اگر نارووال میڈیکل کالج نہ بنتا تو بچوں کو 2 کروڑ روپے خرچ کر کے ڈاکٹر بننا پڑتا ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: احسن اقبال
پڑھیں:
پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک
پاکستانی ٹیکس نظام غیرمنصفانہ اور بیہودہ ہے، عالمی بینک WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کے ٹیکس نظام کو “انتہائی غیر منصفانہ اور بے ہودہ” قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ جائیداد کو مؤثر طریقے سے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور اس کا درست اندراج و ٹیکس لگایا جائے۔
عالمی بینک کے مطابق تنخواہ دار طبقے پر بڑھتا ہوا بوجھ صرف اسی صورت میں کم ہو سکتا ہے جب ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور تمام آمدن کو اس میں شامل کیا جائے۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ محصولات کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ نظام سے قلیل مدتی فائدے تو حاصل ہو رہے ہیں لیکن طویل مدتی آمدنی کے مواقع ضائع ہو رہے ہیں۔
اخراجات کے حوالے سے پائڈ کے وائس چانسلر ندیم جاوید نے انکشاف کیا کہ ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد کمیشن کی صورت میں ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل پاکستان (AGPR) کے بغیر 5 سے7 فیصد کمیشن دیے کوئی بل کلیئر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا:”یہ ایک حقیقت ہے اور سب کو معلوم ہے۔” ورلڈ بینک کے لیڈ کنٹری اکنامسٹ ٹوبیاس ہاک نے اسلام آباد میں پائڈ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “پاکستان کا مالیاتی راستہ:شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا” کے ایک پینل مباحثے میں کہا:”زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور تمام آمدن شامل کرنا تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
“انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ24کروڑ کی آبادی میں صرف 50لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، اور زیادہ تر ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شکل میں وصول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا”پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے، اگر ملک صرف 50 لاکھ فائلرز کے ساتھ چلتا رہا تو اس سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔”
پرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر علی سلمان نے کہا کہ نظام میں وضاحت کی ضرورت ہے اور ودہولڈنگ ٹیکس کی تعداد کم کی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 88ودہولڈنگ ٹیکسز موجود ہیں جن میں سے 45ٹیکسز کی آمدن ایک ارب روپے سے بھی کم ہے۔