چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کا نظام جمہوری مشاورت میں عوامی زندگی کی بہتری کی علامت بن گیا

 

چین کے سیاسی مشاورتی نظام کی سب سے نمایاں خصوصیت عقل و دانش کا “انضمام” ہے، رپورٹ

بیجنگ : مارچ 2025 میں، چین سالانہ “دو اجلاسوں” کے وقت میں داخل ہو گیا ہے ۔ قومی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان مختلف شعبوں کے تحقیقی نتائج لے کر بیجنگ میں جمع ہوں گے ، “بڑھاپے کی طویل مدتی دیکھ بھال کو میڈیکل انشورنس میں شامل کرنے” سے لے کر “ڈاکٹروں کی تنخواہوں کو ہسپتال کی آمدنی سے منقطع کرنے” تک، جیسی ہر تجویز عوامی زندگی کے اہم مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ آوازیں چین کی مخصوص سیاسی مشاورتی کانفرنس کے نظام کے ذریعے محبت بھری قومی پالیسیوں کی شکل میں بدل جاتی ہیں، جو چینی جمہوریت کی منفرد منطق کی عکاسی کرتی ہیں ۔ ووٹوں کی بازی کے بجائے مسائل کے حل پر مرکوز ا ور ظاہری سیاسی تماشے کے بجائے “عوام کو اولین ترجیح” کی روح رکھنے والا حکمرانی کا منفرد نظام ۔
مغربی پارلیمنٹس میں سیاسی جماعتوں کی مخالفت اور مفاداتی گروہوں کی کشمکش کے مناظر کے برعکس، چین کی سیاسی مشاورتی کانفرنس مختلف شعبوں کے نمائندوں پر مشتمل 2000 سے زائد افراد پر مشتمل ایک “سپر تھنک ٹینک” کی طرح ہے۔ یہاں طبی ماہرین، دیہاتی اساتذہ، نجی کاروباری افراد، اقلیتی قومیتوں کے نمائندے، اور یہاں تک کہ
“کورئیر بوائے” بھی موجود ہیں

ان میں سے کچھ مندوبین لیبارٹری کے اعداد و شمار لئے ہوئے ہیں ، تو کچھ کھیتوں کی مٹی لے کر، سب مل کر ملک کی ترقی کا نقشہ تیار کریں گے ۔
سیچوان یونیورسٹی کے ویسٹ چائنا ہاسپٹل کے جیرییٹرکس سینٹر کے ڈائریکٹر گن ہوا تیان نے مسلسل تین سال تک معمر افراد کی طویل مدتی دیکھ بھال کے حوالے سے تجاویز پیش کی ہیں جو سیچوان کے مختلف علاقوں میں کاؤنٹی سطح کے اسپتالوں، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز اور نرسنگ ہومز میں فیلڈ انویسٹی گیشن سے حاصل کردہ مواد پر مبنی تھیں۔

لیکسین سرٹیفائیڈ پبلک اکاؤنٹنٹس کی گانسو برانچ کی ڈائریکٹر ژانگ پھنگ 11 سال سے زائد عرصے سے سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کی مندوب ہیں اور انہوں نے مجموعی طور پر 58 تجاویز پیش کی ہیں جن میں انکم ٹیکس سے قبل کاروباری اداروں کے غربت کے خاتمے کے اخراجات میں کٹوتی کی تجویز سے لے کر کیلیان کے پہاڑوں کے ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ عام زندگی میں عام افراد کے حقیقی مسائل کو جمع کرنے اور ان کے حل کے لئے تجاویز پر مبنی اس طرح کے میکانزم کو کہا جا سکتا ہے کہ یہ واقعی “جسم کے درجہ حرارت” کو ماپنے کا میکانزم ہے جس نے چین کی پالیسی سازی کو مزید حقیقی اور زمینی بنا دیا ہے۔
چین کے سیاسی مشاورتی نظام کی سب سے نمایاں خصوصیت عقل و دانش کا “انضمام” ہے۔ بزرگوں کی دیکھ بھال کو میڈیکل انشورنس میں شامل کرنے کی بحث کو ہی لے لیں، جہاں ماہرین اقتصادیات مالی استحکام کا حساب لگاتے ہیں، وہیں سماجی ماہرین انصاف کے پہلوؤں پر زور دیتے ہیں اور سائنسدان اے آئی کے ذریعے دیکھ بھال میں لاگت کم کرنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں۔

دسیوں خصوصی سیمینارز اور سینکڑوں ترمیمی تجاویز کے بعد، حتمی منصوبہ 49 شہروں میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کیا گیا، جو نہ صرف اصلاحات کا دروازہ کھولتا ہے بلکہ آئندہ کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے گنجائش بھی چھوڑتا ہے۔
کسی بھی جمہوریت کی خوبی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ وہ کس حد تک حقیقی بہتری لاتی ہے۔ مثلاً، ڈاکٹروں کے معاوضوں کی اصلاح سے متعلق بحث نے “سنی شائن سلری” سسٹم کے پائلٹ پراجیکٹ کو براہ راست فروغ دیا ۔ یہ سسٹم ڈاکٹروں کی آمدنی کو بنیادی تنخواہ، خدمات کے معیار، مریضوں کے جائزے جیسے 12 اشاریوں میں تقسیم کرتا ہے، جس سے “زیادہ کام، زیادہ معاوضہ” اور “ڈاکٹر کا انسانیت سے محبت” کے درمیان تضاد ختم ہو جاتا ہے۔ یہ چھوٹی مگر اہم تبدیلیاں چینی جمہوریت کے بنیادی اصول کو واضح کرتی ہیں۔ جمہوریت چار سال بعد ووٹ ڈالنے کا کھیل نہیں، بلکہ 365 دن مسلسل عوامی زندگی کی حفاظت ہے۔ یہ نظام مشرقی حکمت سے بھرپور مشاورتی جمہوریت کا پھل ہے۔

چین کا سیاسی مشاورتی نظام عالمی سیاسی تہذیب کو نئے زاویے فراہم کرتا ہے اور جمہوریت کے پہلوؤں کو نئے سرے سے بیان کرتا ہے۔ چین کا سیاسی مشاورتی نظام جمہوریت کو زیادہ پیشہ ورانہ بناتا ہے، پیشہ ور افراد کو براہ راست فیصلہ سازی میں شامل کرتا ہے، جس سے پالیسی سازی زیادہ سائنسی، معقول اور عملی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی یہ جمہوریت کو زیادہ ترقی پسند بناتا ہے، کاغذی تجاویز سے لے کر آن لائن سیاسی مشاورت تک، گلی کوچوں کی بات چیت سے لے کر کانفرنس ہال کی بحث تک، سیاسی مشاورت کی شکلیں ہمیشہ وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں، مسلسل ترقی کرتی ہیں، اور توانا رہتی ہیں۔ چین کا سیاسی مشاورتی نظام نہ صرف نظام کی تاثیر کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ تہذیب کی گرمجوشی کو بھی پیش کرتا ہے، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ حقیقی جمہوریت کسی کی آواز کی بلندی میں نہیں، بلکہ اس میں ہے کہ سب سے کمزور آواز بھی سنی جائے۔ اس نظام میں کمال یہ ہے کہ یہ نہ صرف مسائل کا حل پیش کرتا ہے بلکہ مسائل کے حل کے عمل میں خود کو مسلسل بہتر بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔ شاید یہی چینی جمہوریت کا سب سے دلکش پہلو بھی ہے ۔یہ پہلو ہے ، ہمیشہ عوام کو پیمانہ بنانا اور عوامی خدمت کو ہمیشہ امتحان کے طور پر لینے کی راہ پر گامزن رہنا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سیاسی مشاورتی کانفرنس سیاسی مشاورتی نظام سیاسی مشاورت عوامی زندگی دیکھ بھال سے لے کر کرتا ہے

پڑھیں:

سیاسی نظام  میں آرمی چیف جیسا لیڈر ہونا چاہیے ،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی: فیصل واوڈا

کراچی (ویب ڈیسک) سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے آج جو نعرے لگائے ،وہ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،آرمی چیف بہت  کمانڈ اینڈ کنٹرول میں نظرآئے،وہ جذباتی بھی تھے،وہ ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے ہیں،ہمارے سیاسی نظام میں ایسالیڈرہوناچاہیے،پاکستان  میں کاپر نکل آیا ہے،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی۔

ایکسپریس کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مئی  2025ء بہت اہم ہے اچھی خبریں آئیں گی،وفاقی وزیرخزانہ اچھا کام کررہے ہیں، پاکستان کی ترسیلات زر مارچ میں بڑھ کر4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں،اب پی ٹی آئی کہاں ہے؟، عالمی طور پر ریورسل  ہونے والا ہے۔

لائسنس بنوانے آیا شہری موٹرسائیکل سے ہی ہاتھ دھو بیٹھا

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سب نے چھوڑدیا۔آرمی چیف ،پاکستان کے رونالڈو ہیں،گول کررہے ہیں،جس کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ایک بھی لیڈر ایسا نہیں جو ایسے بات کرسکتا ہو۔ فضل الرحمٰن سے احترام کا رشتہ ہے۔پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈ کہاں گیا؟امریکہ سے اس کیلئے فنڈنگ کرنے والے بھی آج کنونشن میں موجود تھے کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں ایک سپہ سالار ملک کومشکلات سے نکال رہا ہے اور وہ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مائنز اور منرل کا کام کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔پی ٹی آئی والے امریکہ جا کر الیکشن لڑیں،یہاں تو نہیں لڑسکتے اور نہ جیت سکتے ہیں،

کشتی ڈو بنے  کے واقعہ ، جاں بحق   پاکستانیوں سے متعلق  دفتر خارجہ کا بیان بھی سامنے آ گیا

انہوں نے ترسیلا ت زر،آئی ایم ایف،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی رکاوٹیں ڈالیں جو ختم ہوگئیں، سول نافرمانی کرنا تھی ،چیف کو بدنام کرنا تھا،وہ سب گیا۔2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کرالیکشن جتایاگیا۔میرا تجزیہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا اور پنجاب طوفانی بارش کی تباہ کاریاں،نظامِ زندگی کو درہم برہم
  • جمہوریت اور موروثیت
  • ملک میں 100 فیصد جمہوریت فیل ہو چکی ، معدنیات بل ہر صورت پاس ہوگا، فیصل واوڈا
  • سیاسی نظام  میں آرمی چیف جیسا لیڈر ہونا چاہیے ،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی: فیصل واوڈا
  • سول سوسائٹی گروپ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی‘رانا ثنا اللہ
  • چینی صدر اور  ویتنام کی اعلی قیادت  کی چین-ویتنام عوامی گالا کے نمائندوں سے ملاقات
  • متحدہ عرب امارات میں عدالتی نظام اور عوامی سروسز کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ