چین میں ہالی ووڈ فلمیں زوال کا شکار ہو گئیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بیجنگ :2025 میں چینی فلم مارکیٹ میں ایک تاریخی منظر دیکھنے کو ملا جب “نیژا 2” باکس آفس پر 14.16 ارب یوآن کے ساتھ کل عالمی فہرست میں ٹاپ 7 میں شامل ہوئی جبکہ ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر “کیپٹن امریکا 4” نے چین میں صرف 80 ملین یوآن سے بھی کم بزنس کیا اور ڈوبان اسکور 5.3 پوائنٹس تک گرا جس سے ہالی ووڈ بلاک بسٹر کے زوال کا اظہار ہوتا ہے ۔
صرف یہی نہیں بلکہ ایک ہی وقت میں ریلیز ہونے والی چینی فلمیں جیسے “دی لیجنڈ آف دی کونڈور ہیروز”، ” ڈیٹیکٹیو چائنا ٹاؤن 1900 ” اور “کریئیشن آف دی گاڈز 2” دنیا بھر کے 20 سے زائد ممالک اور علاقوں میں دکھائی جا رہی ہیں، جس سے بیرون ملک باکس آفس پر مسلسل نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں۔
پیر کے روز چینی میڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ درحقیقت چین میں ہالی ووڈ فلموں کی کشش کافی کمزور ہو چکی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں ، چند غیر ملکی فلموں کو چھوڑ کر (جیسے 2022 میں “ایواتار 2” کے 1.
ہالی ووڈ کی یہ مشکل خود ساختہ بے راہ روی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ‘کیپٹن امریکا 4’ کی انٹرنل ٹیسٹ اسکریننگ کے آغاز میں ہی امریکی ناظرین نے اسے اس کے افراتفری بھرے بیانیے کی وجہ سے بی مائنس ریٹنگ دی تھی۔ انڈسٹری کی پیشہ ور انہ ویب سائٹ آئی جی این کا ماننا ہے کہ “کیپٹن امریکا 4” نہ تو بہادر ہے اور نہ ہی اس میں کچھ نیا ہے “۔ برطانوی اخبار ‘ٹائمز’ نے بھی تبصرہ کیا کہ یہ فلم ‘افراتفری سے بھرپور اور خالی’ ہے۔
ہالی ووڈ کے بیانیے کا زوال اس کی اقدار کے ہلنے میں مضمر ہے۔ نام نہاد “سیاسی درستگی” کے سخت معیارات کو پورا کرنے کی خاطر ، مارول کے تازہ ترین کردار کی فہرست کے لئے ضروری ہے کہ ہر ٹیم میں دو سے زیادہ خصوصی ارکان اور چھ مختلف رنگوں کی جلد کی ٹونز شامل ہوں۔ اس سانچے کی “درستگی” آرٹ کے جوہر کو خراب کر رہی ہے اور” آزادی ” کی سطح کے نیچے تخلیقی مخمصے کی عکاسی کر رہی ہے۔
جب مغرب ظاہری درستگی میں الجھن کا شکار ہوا ، تو مشرقی ثقافت کو اپنا آپ دکھانے کا صحیح طریقہ کار مل گیا . مشرقی فلسفے پر مبنی فلم ‘نیژا 2’ اس یقین کو تقویت بخشتی ہے کہ ‘میری تقدیر آسمانوں میں نہیں لکھی بلکہ خود مجھ پر منحصر ہے’۔
فلم کے آغاز میں جسم سے باہر نکل کر جنگی لڑائی کا منظر اور چینی روایتی پینٹنگ میں ‘دریاؤں اور پہاڑوں کے ایک ہزار میل’ کا فنکارانہ ماحول جس کے بارے میں چینی ڈائریکٹر تھیئن شیاؤ پھنگ نے کہاکہ یہ ‘ روایتی حسن کو فروغ دینے کے لئے جدید طریقوں کے استعمال ‘ کے مترادف ہے۔
فلم میں جدید اسپیشل ایفیکٹس کے استعمال سے پیدا ہونے والے مناظر حیران کن ہیں۔ روحانی جوہر سب سے اہم ہے۔ نیژا کا امیج اب روایتی معنوں میں ایک ہیرو کا نہیں ہے ، وہ ایک ایسا لڑکا ہے جو قسمت کے سامنے غیر متزلزل ہے ، چیلنجوں کا سامنا کرتا ہے اور آخر کار خود کو نجات کا احساس دلاتا ہے۔ ذمہ داری لینے کی اس طرح کی ہمت میں اپنے خاندان اور ملک کےلئےزیادہ حقیقی اور سادہ محب الوطنی ظاہر دکھائی گئی ہے۔ بہت سے یورپی لو گ متاثر ہوکر کہتے ہیں کہ “چینی اساطیر نے ایک نئی دنیا کھول دی ہے، جو حیران کن ہے۔”
ثقافتی بیداری آخرکار صارفین کے انتخاب کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ چین میں “کیپٹن امریکا 4″ کی باکس آفس پر ناکامی کے پیچھے نہ صرف امریکی اقدار اور انفرادی” ہیرو ازم “کے تئیں ناظرین کی بے حسی ہے، بلکہ یہ چینی عوام میں اپنی ثقافت کے شعور اور خود اعتمادی میں اضافے کی علامت بھی ہے۔ جیسا کہ پیکنگ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈائی جن ہوا نے کہاکہ “ماضی میں ڈالر کے ذریعے ثقافتی تخیل خریدا جاتا تھا، اب ہم مقامی اساطیر میں اپنی قدر کی پہچان کر رہے ہیں۔” حالیہ برسوں میں مختلف ممالک کے عوام پر غلبے کے باعث پیدا ہونے والے مصائب نے امریکہ کے تخلیق کردہ “جمہوریت اور آزادی”کے تشخص کو تباہ کر دیا ہے۔ محدود کیریکٹر آئی پی، پیٹرنڈ پلاٹ، تھری ڈی ٹیکنالوجی کے بارے میں عوام کی بے حسی، اور بلخصوص ہالی ووڈ فلموں میں بیان کردہ اقدار اور حقیقت کے درمیان فرق اور ثقافتی تنوع سے دوری، باکس آفس پر ہالی ووڈ فلموں کے زوال کے اسباب ہیں ۔
اسکرینوں پر یہ تبدیلی فلمی صنعت کا سادہ اپ گریشن نہیں ہے ، بلکہ مشرق اور مغرب کے ثقافتی بیانیہ کے نظام کی نسلی تبدیلی ہے۔ “دی ونڈرنگ ارتھ” سے لے کر “نیژا 2” تک، جب مشرقی بیانیہ اپنے جذبے کے منفرد قواعد قائم کرتا ہے، تو یہ تبدیلی خود فلم سے کہیں آگے نکل چکی ہوتی ہے۔ جب ناظرین دوسروں کے سورج کی طرف نہیں دیکھتے ، جب اپنے ستارے رات کے آسمان کو روشن کرنے کے قابل ہوتے ہیں، تو دور موجود لائٹ ہاؤس قدرتی طور پر مدھم ہو جاتا ہے۔
ہالی ووڈ نے جو کھویا ہے وہ باکس آفس نہیں ہے، بلکہ عالمی ثقافتی نقشے پر ایک ناقابل تلافی عنصر ہے۔ لوگوں نے آخر کار جھوٹی بہادری کے تصورات کی قیمت ادا کرنے کے بجائے انسانیت کی قدر کو اچھائی کے طور پر منتخب کیا ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار
اسلام آباد:پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا ہے، حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں جون تک کی توسیع کردی ہے، جبکہ حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی دوسرے ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی اور یوں نجکاری کے ذریعے 30 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف پورا کرنے سے محروم رہے گی.
بزنس سمٹ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کی آخری سہہ ماہی میں متوقع ہے.
مزید پڑھیں: عمران خان نے پی آئی اے تباہ کرنے میں کسر نہیں چھوڑی، لاجواب سروس قصہ پارینہ بن گئی، خواجہ آصف
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مارچ میں شروع کرنے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی، لیکن حکومت یہ ہدف حاصل نہیں کرسکی ہے، اب اظہار دلچسپی کا اشتہار رواں ماہ کے اختتام تک جاری کردیا جائے گا، جس کے بعد کا عمل مکمل ہونے میں تین سے پانچ ماہ کا عرصہ درکار ہوگا.
ادھر پی آئی اے کے منافع میں ہونے کے متعلق غیرمصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی دستاویزات پبلک نہیں کی گئی ہیں، کہ جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ یہ منافع آپریشنل منافع ہے یا پھر حسابی منافع ہے،یادر ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پی آئی اے کی نیلامی کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی، جب دو بولی دہندگان معاملات طے نہ پانے پر پیچھے ہٹ گئے تھے، جبکہ ایک بولی دہندہ کی دی گئی بولی کو حکومت نے مسترد کردیا تھا.
مزید پڑھیں: سگریٹ پینے سے کیوں روکا؟ پی آئی اے کی پیرس پرواز میں مسافر کا ایئرہوسٹس پر حملہ
یاد رہے کہ نجکاری کے عمل کی منظوری شہباز حکومت نے گزشتہ سال اگست میں دی تھی، جس میں 24 حکومتی اداروں کی نجکاری کی جانی تھی، لیکن حکومت رواں مالی سال کے دوران کسی ایک ادارے کی نجکاری بھی نہیں کرسکے گی.
ایک سوال کے جواب میں محمد علی نے کہا کہ جولائی تک فرسٹ وومین بینک کی نجکاری کی جاسکتی ہے، یو اے ای نے بینک کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اور کابینہ بینک کی مکمل کمرشل مینڈیٹ کے ساتھ نجکاری کی منظوری دے چکی ہے.
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر نجکاری نے نجکاری میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز نجکاری کیلیے پرعزم ہیں، تاہم کچھ پالیسیاں، عدالتی عمل اور بیوروکریسی کی مستقل مزاجی میں کمی اہم رکاوٹیں ہیں، جن کو دور کیا جارہا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے نتیجے میں زیادہ مسابقت، زیادہ پیداوار، کم مہنگائی اور معاشی ترقی ہوگی۔