بابر شہزاد تُرک: وفاقی بیوروکریٹس کے گریڈ 19 سے 20، گریڈ 20 سے 21 اور گریڈ 21 سے 22 تک کے ترقی کے زیرِ التواء عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کی تیاری مکمل کر لی ہے.

ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ رواں ہفتے 5 یا 6 مارچ کو متوقع جبکہ سنٹرل سلیکشن بورڈ 10 سے 13 مارچ تک شیڈول ہے.

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزیراعظم کی سربراہی میں مجوزہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کے لیے وزیراعظم دفتر اور چیئرمین ایف پی ایس سی کی سربراہی میں ہونے والے سنٹرل سلیکشن بورڈ کیلئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو آگاہ کر دیا ہے۔ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ گریڈ 22 کی 40 خالی اسامیوں پر افسران کی ترقی پر غور کرے گا جبکہ سنٹرل سلیکشن بورڈ ایک ہزار افسران کی گریڈ 20 اور 21 میں ترقی پر غور کرے گا۔

چاند 2 دن کا ؛شہری کے بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ

وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ اجلاس میں بلاول بھٹو اور خواجہ آصف بھی بطور رکن شرکت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ جن افسران کو گریڈ 21 سے 22 میں ترقی دینے کیلئے غور کرے گا، اُن افسران میں گریڈ 21 کے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، سیکریٹری ٹو وزیراعظم اسد الرحمان گیلانی، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود، سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین احمد وانی، ایڈیشنل سیکریٹری انچارج پیٹرولیم ڈویژن مومن آغا، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان، ارم بخاری، ساجد بلوچ، جودت ایاز، ندیم محبوب، عنبرین رضا، عثمان اختر باجوہ، مصدق احمد خان، عطاء الرحمان، وسیم اجمل چوہدری، دائود محمد، شکیل احمد منگنیجو، پولیس سروس کے احمد مکرم، عامر ذوالفقار خان، محمد فاروق مظہر، آصف سیف اللہ پراچہ، عمران یعقوب منہاس شامل ہیں۔

ایف سی ایشین کپ 2027؛ فٹبال  مینز ٹیم کی شرکت کی تصدیق 

ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا آخری بار اجلاس مارچ 2023 میں ہوا تھا۔

دوسری جانب چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی زیرِ صدارت 10 تا 13 مارچ کو بلائے گئے سینٹرل سلیکشن بورڈ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت 3 سروس گروپس کی گریڈ 20 اور 21 کی 325 اسامیاں پر ترقی کی سفارشات تیار کی جائیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، پولیس سروس آف پاکستان اور سیکرٹریٹ گروپ کے گریڈ 19 اور 20 کے ایک ہزار افسروں کا پینل تیار کیا گیا ہے، جن کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

عمرے پر جانیوالے 4 مسافروں سے جعلی ویزے برآمد

ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی اسامیوں کی تعداد سب سے زیادہ 255 ہے، جس میں گریڈ 20 کی سب سے زیادہ 230 اسامیاں اور گریڈ 21 کی 25 اسامیاں ہیں جبکہ پولیس سروس آف پاکستان کی گریڈ 21 کی 10 اور گریڈ 20 کی 23 اسامیاں ہیں، سیکرٹریٹ گروپ کی گریڈ 21 کی 7 اور گریڈ 20 کی 130 اسامیاں ہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کے تحت آنے والی سینئر بیوروکریسی میں ترقی کا عمل گزشتہ 2 سال سے تعطل کا شکار ہے، گزشتہ 2 سال سے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا، بورڈز اجلاسوں میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے ترقی کا خواب لئے متعدد افسران ریٹائرڈ ہو گئے ہیں، ترقی کے عمل میں تعطل کے باعث وفاقی سیکریٹری کی نصف سے زائد اسامیوں پر گریڈ 21  کے افسران سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 10 کے تحت تعینات ہیں۔

پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے مکمل، فیس کم نہ ہوسکی

 بورڈ اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے پولیس سروس کے غلام رسول، احسان صادق، اشتیاق احمد، فیاض احمد، سلطان علی خواجہ، عبد القادر قیوم، صابراحمد اور خالد خٹک گریڈ 21 میں ریٹائر ہو چکےہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کےخاقان مرتضیٰ، حسن اقبال، سیکریٹریٹ گروپ کے ڈاکٹرعامر ارشاد شیخ، عامر محمود حسین، سیدخالد رضا، محمد سلمان، معراج انیس عارف، سلیم خان اور منیر احمد بھی بورڈ اجلاس کے تعطل کے باعث گریڈ 21 میں ریٹائر ہو چکے ہیں۔ 

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ سنٹرل سلیکشن بورڈ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بورڈ اجلاس پولیس سروس اور گریڈ کی گریڈ گریڈ 20 گریڈ 21

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا

—فائل فوٹو

ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت دیگر کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

وفاقی حکومت نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں، آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججز کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے اسلام...

حکومت نے کہا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا، ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نہ کہ عدالتی آزادی متاثر ہو گی، جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 ججز تعینات کیے 3 آسامیاں چھوڑ دیں۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی، ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک پہنچانے کیلئے شراکت داری پر تیار: برطانوی ہائی کمشنر
  • پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانا چاہتے ہیں، برطانوی ہائی کمشنر
  • وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے تحت 31ہزار سرکاری اسامیاں ختم کردیں
  • کراچی تا چمن ہائی وے کے منصوبے میں ہر پاکستانی کا حصہ، سب کے شکر گزار ہیں: سرفراز بگٹی
  • پاکستان آج بھی عالمی امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے، اسحاق ڈار
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا
  • ڈی جی خان تا ملتان موسیٰ پاک ایکسپریس ٹرین شٹل سروس کا آغاز
  • صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
  •  وفاقی بجٹ  کی تیاری، پاکستان اور آئی ایم ایف کے  مذاکرات شروع ، کس چیز پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز آگئی؟ جانیے
  • پی سی بی میں ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کا عہدہ بھی خالی