اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ کا متعلقہ اداروں کو حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اجلاس سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ضبط شدہ سامان کو نیلام کیا جائے، کراچی میں قائم 250 سے زائد بچت بازاروں کو منظم اور مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کیا جائے، بچت بازاروں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو سختی سے مانیٹر کیا جائے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے کنٹرول اور عوامی ریلیف کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، ضیاء الحسن لنجار، وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی عثمان غنی ہنگورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری زراعت سہیل قریشی، ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے، جبکہ حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بےنظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے کمشنرز وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز مصنوعی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے متحرک رہیں، منافع خوری کے خلاف 2022ء کے قانون کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ضبط شدہ سامان کو نیلام کیا جائے، کراچی میں قائم 250 سے زائد بچت بازاروں کو منظم اور مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کیا جائے، بچت بازاروں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو سختی سے مانیٹر کیا جائے، مارکیٹوں کے دورے کیے جائیں تاکہ قیمتیں مستحکم رہیں، ریٹ لسٹ کی بروقت چھپائی اور تقسیم یقینی بنائی جائے، بڑے اسٹورز کو بھی قیمتیں مناسب رکھنے کا پابند بنایا جائے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے رمضان المبارک میں بجلی اور گیس کی بندش پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے وزیرِ توانائی کو فوری طور پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک) سے رابطہ کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے میئر کراچی کو ہدایت کی کہ شہر میں پانی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران سرکاری و عوامی نرخوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی جبکہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے بچت بازاروں کی مؤثر مینجمنٹ بھی یقینی بنائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں نوش کی قیمتوں کو بچت بازاروں کیا جائے
پڑھیں:
کراچی میں پھلوں، سبزیوں سمیت تمام اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
صارفین کا کہنا ہے کہ ماہ مقدس رمضان نیکیاں کمانے کیلئے آتا ہے، لیکن پاکستان میں اسے ناجائز کمائی کا مہینہ بنا دیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی سبزیوں، پھلوں سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں اضافہ کر دیا گیا ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ماہ مقدس رمضان نیکیاں کمانے کیلئے آتا ہے، لیکن پاکستان میں اسے ناجائز کمائی کا مہینہ بنا دیا جاتا ہے۔ یکم رمضان المبارک سے ایک روز قبل شہرِ قائد میں ہر سال کی رواں برس بھی رمضان المبارک کا آغاز مہنگائی کی نئی لہر سے ہوا اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 10 سے 50 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا۔ مارکیٹوں میں سبزی کے حوالے سے کیے جانے والے سروے کے مطابق پیاز 80 سے 100، آلو 70 سے 80، ٹماٹر 40، لہسن 800 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح ادرک 600 سے 800، لیموں 800، ہری مرچ، ہری پیاز، شملہ مرچ 200 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ بازاروں میں بینگن، بند گوبھی، پالک، مولی، گاجر 80 روپے کلو، پھول گوبھی، شلجم 100 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح لوکی اور چقندر 120، تورئی 160، کریلا، بھنڈی 240 روپے کلو، جبکہ دھنیا، پودینا 20 روپے فی گڈی دستیاب ہے۔
پھلوں کی بات کی جائے تو کیلا درمیانے درجے کا 200 سے 300 روپے درجن، خربورہ 120 سے 150 روپے کلو، کینو 400 سے 700 روپے درجن، تربوز 200 روپے کلو روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح اسٹرابیری 600 سے 800 روپے کلو، امرود 300 روپے کلو، گولاچی 200 روپے کلو، پپیتا 300 روپے کلو، جبکہ کھجور 400 سے 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں بچھیا کا فی کلو ہڈی والا گوشت 1300 سے 15 سو روپے، جبکہ بغیر ہڈی 1600 سے 1800 روپے کلو، بکرے کا گوشت 2 ہزار 200 روپے کلو، مرغی کا گوشت 700 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ کھجلہ، پھینی 1000 سے 1400 روپے کلو، سموسے 480 روپے درجن اور دہی بڑے 800 روپے کلو میں دستیاب ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ پوش علاقوں میں چلے جائیں، متوسط یا پھر پسماندہ، ہر علاقے کے بازاروں میں مہنگائی کا جن بے قابو ہی نظر آتا ہے۔ انتظامیہ ہر سال کی طرح اس سال بھی محض دعوے کر رہی ہے، تاہم یہ سب صرف کاغذوں میں نظر آ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ پہلے روزے والے دن ہی سے انتظامیہ کے چند سرکاری افسران کچھ مارکیٹوں میں آئیں گے اور چند دکانداروں پر جرمانے کرکے عوام کو یہ بتائیں گے کہ وہ بہت کام کر رہے ہیں، لیکن بظاہر وہ بھی ایک منصوبے کا حصہ ہوتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اسی طرح دعوے کرتے رمضان المبارک گزر جائے گا اور پھر آخر میں حکومت نئے دعوے کرے گی کہ ہم نے اس مرتبہ قیمتوں میں 50 فیصد کمی کرکے وہ کارنامہ انجام دیا جو حاتم طائی نے بھی نہیں کیا ہوگا۔ شہریوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کی نمائشی کارروائیاں منافع خوری کے خلاف ناکافی ہیں، شہر میں مؤثر کارروائیاں لازمی ہیں، جس سے عوام کو فائدہ پہنچے۔