اجلاس سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ضبط شدہ سامان کو نیلام کیا جائے، کراچی میں قائم 250 سے زائد بچت بازاروں کو منظم اور مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کیا جائے، بچت بازاروں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو سختی سے مانیٹر کیا جائے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت رمضان المبارک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کے کنٹرول اور عوامی ریلیف کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، ضیاء الحسن لنجار، وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی عثمان غنی ہنگورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری زراعت سہیل قریشی، ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے، جبکہ حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بےنظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ کے کمشنرز وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز مصنوعی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے متحرک رہیں، منافع خوری کے خلاف 2022ء کے قانون کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ضبط شدہ سامان کو نیلام کیا جائے، کراچی میں قائم 250 سے زائد بچت بازاروں کو منظم اور مؤثر طریقے سے ریگولیٹ کیا جائے، بچت بازاروں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو سختی سے مانیٹر کیا جائے، مارکیٹوں کے دورے کیے جائیں تاکہ قیمتیں مستحکم رہیں، ریٹ لسٹ کی بروقت چھپائی اور تقسیم یقینی بنائی جائے، بڑے اسٹورز کو بھی قیمتیں مناسب رکھنے کا پابند بنایا جائے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے رمضان المبارک میں بجلی اور گیس کی بندش پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے وزیرِ توانائی کو فوری طور پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک) سے رابطہ کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے میئر کراچی کو ہدایت کی کہ شہر میں پانی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران سرکاری و عوامی نرخوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی جبکہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے بچت بازاروں کی مؤثر مینجمنٹ بھی یقینی بنائی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں نوش کی قیمتوں کو بچت بازاروں کیا جائے

پڑھیں:

قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار اور عوام

کالی گھٹا چھا جائے تو بارش برستی ہے، موسم گرما میں سمندری ہوا رک جائے تو گرم لُو کے تھپیڑے چلنے لگتے ہیں، صبح سے شام ہو جائے تو رات بھی آ جاتی ہے۔ رات گہری ہو جائے تو سکوت بھی طاری ہو جاتا ہے۔ حلوہ، زردہ، بریانی، گلاب جامن، چم چم، رس گلوں کا ذکر آ جائے تو منہ میں پانی آ ہی جاتا ہے۔

حقیقت سے قبل ذکر ہوتا ہے، تذکرہ ہوتا ہے، یقین دہانی کے لیے بار بار دہرایا جاتا ہے، اعداد و شمار پیش کیے جاتے ہیں، ثبوت کے لیے اشارے سامنے لائے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ ہوا یہ سنتے رہے کہ مہنگائی میں اتنے فی صد کمی ہو گئی، پھر سن لیا، پھر سنتے رہے۔ یقین کر لیا کہ حکومت نے کہا کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے، جیب کو تسلی دی کہ اب سبکی نہیں اٹھانی پڑے گی۔ غریبوں نے اعدادو شمار سن لیے بلکہ کئی نے تو اچھی طرح یاد کر لیے، غریبوں نے گھر میں بچوں کو یقین دہانی کرا دی کہ ’’ یہ گیا اور وہ آیا، آج تو تمہارا بابا مرغی لایا‘‘ بس پھرکیا تھا بازار پہنچے چاند رات کو اور ہوش اڑ گئے، کہاں گئی وہ سستائی، کہاں گئی وہ ارزانی، وہاں تو ہر طرف مہنگائی تھی، کیونکہ مہنگائی میں کمی کا سن رہے تھے لیکن ایسا ہوا نہیں۔ ذہن کہہ رہا تھا کہ خبریں یہ ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی نمایاں شرح دیکھی گئی اور پھر یہ بھی بتایا گیا کہ دسمبر 2024 میں مہنگائی کم ہو کر 4.1 فی صد پر رہی اور پھر جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہو کر 2.4 فی صد پر آگئی، وہ تو بھلا ہو وزیر خزانہ کا جنھوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود عام عوام کو اس کا فائدہ محسوس نہیں ہو رہا۔

انھوں نے اس صورت حال کا ذمے دار مڈل مین کو قرار دیا، مہنگائی میں کاغذی اور خبروں میں کمی کی اطلاعات سے ہٹ کر ایک وزیر کی یہ وضاحت مدنظر رکھنا ہوگی جنھوں نے بات واضح کر دی کہ مہنگائی کم ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی ہوئی ہے۔ میرے خیال میں بات اب واضح ہوگئی ہے کہ مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار اور قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی کو سمجھنے کے لیے بہت وقت درکار ہوگا، یعنی اس کو یوں سمجھ لیتے ہیں کہ مہنگائی کم بھی ہوگئی ہے لیکن بازاروں، مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں میں اس کی گونج نہیں پہنچی، کیونکہ مرغی والا اپنی دکان پر بے پروا ہو کر بڑھتی قیمت کا بورڈ لگا دیتا ہے۔ گوشت والا قیمت بڑھانے پر تو راضی ہے لیکن شاید کم کرنے کا کہو تو وہ چھری جو اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے وہی نہ دکھا دے، اسی لیے جس نے خریدنا ہوتا ہے وہ خاموشی سے خرید لیتے ہیں۔

حکومت کہتی ہے کہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے، مزدور جو مزدوری کرکے تمام پیسے جیب میں جمع کرکے اپنے بلکتے بچے کے لیے بند ڈبے کا دودھ خریدنے جاتا ہے کہ اس بات کا کیا مطلب ہے کہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ بڑھتی قیمت سن کر سمجھ جاتا ہے کہ بس اب مہنگائی کی چھری کے چلنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ فاقے تو ہو رہے ہیں لیکن شاید اس کے احساس کرنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔

غریب کے گھر میں آج بھی دال ہی پک رہی ہے لیکن دال کے دانوں میں کمی کر دی ہے تاکہ وہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی کا ساتھ دے سکے۔ لوگ پہلے ہی بے روزگار ہیں، ان دنوں کراچی سے پونے چار لاکھ بچے سالانہ امتحانات دے رہے ہیں جوکہ جلد ہی بے روزگاروں کی قطار میں کھڑے ہوں گے، اسی طرح پورے پاکستان میں ایسا ہی ہو رہا ہے اور یوں بے روزگاروں کی تعداد میں کتنا زیادہ اضافہ ہوگا، حکومت مہنگائی کی رفتار میں کمی سے صرف نظر کر لے کیونکہ اس سے تو غریب نمٹ لے گا۔ فی الحال لاکھوں کی تعداد میں بے روزگاروں کی شمولیت کو بے روزگاری بڑھنے کی رفتارکی شرح میں اضافے کو تسلیم کرے اور اس کا فوری مداوا کرے۔

اس سلسلے میں بیلاروس کو ڈیڑھ لاکھ ہنرمند افراد فراہم کیے جائیں گے چونکہ 80 سال میں ہم اپنے ہنرمند بیٹوں کو وہ روزگار، وہ مقام نہ دے سکے۔ لہٰذا اب با امر مجبوری ان کو دوسرے دیس روانہ کریں گے۔ یہ لوگ وہاں جا کر مشینوں کی مانگ پوری کریں گے۔ اپنے پسینوں کی تری سے ان مشینوں کو مل مل کر چمکائیں گے۔ حکومت ان کو بھیجے لیکن ان کی شرائط ملازمت، وہاں پر کس طرح اپنے رنگ ڈھنگ سے زندگی بسر کریں گے، دیگر تمام امور کا بھرپور خیال رکھے تاکہ ان کے لواحقین کچھ نہ کچھ مطمئن رہیں اور اس بات کی کوشش کی جائے کہ بیلاروس جیسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ملک میں جا کر اپنے ہنر کو چار چاند لگا کر واپس جب آئیں تو اپنے ملک کی ترقی کی رفتار کو کسی طرح سے مزید بڑھانے کا سبب بنیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے ملکی معیشت ڈیجیٹلائز کرنے کیلئے متعلقہ وزارتوں و اداروں کو ٹاسک سونپ دیا
  • ملکی معیشت کو مکمل ڈیجیٹائیز کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم نے متعلقہ وزارتوں،اداروں کو ٹاسک سونپ دیا
  • پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کنٹرول بھی ہو جائے تو اسٹیبلشمنٹ ان سے بات نہیں کرےگی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • وزیراعلیٰ سندھ کی دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت
  • رائٹ سائزنگ، نیپرا، اوگرا و دیگر ریگولیٹریز سے مشیروں، اسٹاف کی تعدد، تنخواہوں کی تفصیلات طلب
  • ادویات کی قیمتوں کے کنٹرول کا نظام پھر لٹک گیا
  • قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار اور عوام
  • وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا
  • وفاقی کابینہ کا اجلاس؛ پیٹرولیم  مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا جائے گا
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات،پنجاب میں سرمایہ کاری اور جمہوری اداروں کے درمیان روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال