Jang News:
2025-03-03@17:44:08 GMT

پشاور: نیب کا درخواست گزار کا ٹرنسفر آرڈر معطل

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

پشاور: نیب کا درخواست گزار کا ٹرنسفر آرڈر معطل

—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے نیب کا 4 فروری کو درخواست گزار کے تبادلے کا آرڈر معطل کر دیا۔

عدالتِ عالیہ میں ڈائریکٹر انویسٹی گیشن نیب خیبر پختون خوا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا  کہ درخواست گزار نیب میں ڈائریکٹر انویسٹی گیشن ہیں اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے نیب کو درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے، 2 سینئر بیورو کریٹ معطل

اسلام آ باد وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے.

..

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ اس کے باوجود ناصرف نیب نے 4 فروری کو درخواست گزار کا تبادلہ کیا، بلکہ نیب نے 4 فروری کو درخواست گزار کےخلاف مزید 2 انکوائریاں بھی شروع کیں۔

عدالتِ عالیہ نے چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب خیبرپختون خوا سے جواب طلب کرتے ہوئے دوبارہ نوٹس جاری کر دیا ہے ۔

ڈائریکٹر نیب پر مویشیوں کو اپنےاثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: درخواست گزار کے کو درخواست گزار

پڑھیں:

ملٹری ٹرائل کیس: سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہو گا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں: آئینی بنچ

ملٹری ٹرائل کیس: سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہو گا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں: آئینی بنچ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد ( سب نیوز ) سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا ہے کہ سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہی ہو گا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بنچ کا حصہ ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سوال یہ نہیں کہ 105 ملزمان کے ملٹری ٹرائل کیلئے سلیکشن کیسے ہوئی، اصل ایشو یہ ہے کیا قانون اجازت دیتا ہے جس پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس میں کہا کہ ملزمان کی حوالگی ریکارڈ کا معاملہ ہے، کیا آپ نے آرمی ایکٹ کے سیکشن 94 کو چیلنج کیا ہے؟

ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کے وقت جرم کا تعین نہیں ہوا تھا، سیکشن 94 کے لامحدود صوابدیدی اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے، ملزمان کی ملٹری حوالگی کا فیصلہ کرنے والے افسر کا اختیار لامحدود ہے، اس ملک میں وزیر اعظم کا اختیار لامحدود نہیں، ملزمان حوالگی کے اختیارات کو اسٹریکچر ہونا چاہیے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس کی تفتیش کم اور ملٹری کی تیز تھی؟ کیا ملزمان کی حوالگی کے وقت مواد موجود تھا؟

ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ مواد کا ریکارڈ پر ہونا یا نہ ہونا مسئلہ نہیں، ساری جڑ ملزمان کی حوالگی کا لامحدود اختیار ہے،کمانڈنگ افسر سیکشن 94 کے تحت حوالگی کی درخواست دیتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا انسداد دہشتگردی عدالت حوالگی کی درخواست مسترد کر سکتی ہے؟ وکیل سول سوسائٹی نے جواب دیا کہ عدالت کو ملزمان کی حوالگی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ دفاع تو ملزمان کی جانب سے انسداد دہشتگردی عدالت یا اپیل میں اپنایا جا سکتا تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے ملزمان کو نوٹس بھی جاری نہیں کیا تھا، عدالت نے کمانڈنگ افسر کی درخواست آنے پر ازخود فیصلہ کر دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہوگا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے بعد ملزمان آرمی ایکٹ کے تابع ہو گئے، انسداد دہشتگردی عدالت کمانڈنگ افسر کی درخواست کو مسترد بھی کر سکتی تھی۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ ملزمان کی حوالگی سے قبل ہونا تھا، اگر کورٹ مارشل کا فیصلہ نہیں ہوا تو ملزمان کی حوالگی کیسے ہو سکتی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا کمانڈنگ افسر کی درخواست میں حوالگی کی وجوہات بتائی گئی ہیں؟ جس پر فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ کمانڈنگ افسر کی درخواست میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس میں کہا کہ ملزمان کی حوالگی کی درخواست میں وجوہات بتائی گئی ہیں، درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرائم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اہم پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • پشاور ہائیکورٹ: فیصل جاوید کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے پر وفاق سے رپورٹ طلب
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ
  • عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • پی ٹی آئی کے 56 گرفتار کارکنان کی درخواست ضمانت منظور
  • پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر کی درخواست پر وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد، نیب اور دیگر سے طلب
  • ملٹری ٹرائل کیس: سیکشن 94 کا اطلاق ان پر ہو گا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہیں: آئینی بنچ
  • عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی  ملاقات نہ کروانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ میں مریم نواز کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر