کراچی( اوصاف نیوز)مصطفیٰ عامر قتل کیس میں عینی شاہد کے ہوشرباء انکشافات سامنے آگئے ۔ نیو ائیر نائٹ پارٹی کےعینی شاہد کے مطابق وہ ارمغان کو 2016 سے جانتا ہے۔ارمغان میرا بہت اچھا دوست تھا،ارمغان اپنے پیسوں سے سب دوستوں کو نشہ کرواتا تھا۔

نیو ائیر پارٹی پر مصطفی کو بہت بلایا لیکن وہ نہیں آیا، عینی شاہد کا کہناتھا کہ مصطفی نے نیو ائیر پارٹی ہاکس بے پر کی، نیو ائیر پارٹی میں شیراز بھی موجود تھا، مصطفی نے بتایا کہ ارمغان مجھے گھر بلاتا ہے لیکن میں نہیں جاونگا۔مصطفی اور ارمغان کی لڑائی دو اڑھائی لاکھ روپے کی وجہ سے بڑھ گئی،مصطفی نے ارمغان سے جو چیز ارمغان پیتا تھا اس کے پیسے لینے تھے، ارمغان پیسے نہیں دے رہا تھا جو مصطفی نے بہانے سے نکلوا لئے،

عینی شاہددوست کا کہنا تھا کہ مصطفی ارمغان کے گھر کیوں گیا مجھے نہیں معلوم،جنگل بوائے نامی ویڈ استعمال کرتے تھے، مصطفی کہاں سے منگواتا تھا ؟نہیں پتا،ویڈ کی پیکنگ کو اسکریچ کریں تو پن لوکیشن پتا چل جاتی تھی کہ پیکٹ کس مقام پر کھولا گیا۔مصطفی جو مال ارمغان کو بیچتا وہیں بیٹھ کے خود بھی پیتا تھا،ارمغان کے پاس 30 سے 35 گارڈز تھے، دن رات کے الگ الگ 8سے10 باونسرز تھے، باونسرز ارمغان کے گھر میں ہمارے سر پر کھڑے رہتے تھے

عینی شاہد دوست کے مطابق کوئی ویڈیو بنانے کی کوشش کرتا تو باونسرز روک دیتے تھے، ارمغان کے شاراع فیصل اور ڈیفینس فیز 8 میں بھی آفس تھے،ارمغان نے دیگر آفس،شیر کے بچے، گارڈز اور باونسرز 4 سے 5 مہینے پہلے ختم کر دیئے تھے،میری مصطفی سے آخری ملاقات عثام سواتی کی میت میں ہوئی،ارمغان سے آخری مرتبہ ڈیڑھ دو مہینے پہلے ملا تھا،

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عینی شاہد ارمغان کے نیو ائیر مصطفی نے

پڑھیں:

مصطفیٰ قتل کیس، ملزمان نے واردات کس طرح انجام دی؟ انٹروگیشن رپورٹ سامنے آ گئی

فائل فوٹو

مصطفیٰ عامر  قتل کیس میں ملزمان نے واردات کس طرح انجام دی؟ کب کیا ہوا؟ ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ کی تفصیلات ’جیو نیوز‘ نے حاصل کر لیں۔

رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان خیابان مومن میں بنگلے میں کال سینٹر چلاتا ہے، کال سینٹر میں 30 سے 40 لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں، ملزم کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئِے تھے، 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے، بیرونِ ملک سے منشیات منگوانے پر 2019ء میں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسٹم کے مقدمے میں ملزم ارمغان نے ضمانت کروا لی تھی، ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں، بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔

رپورٹ کے متن کے مطابق ملزم ارمغان خود بھی منشیات استعمال کرتا ہے، شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست ہے، نیو ایئر نائٹ پر ملزم ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی۔

پارٹی میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا، مصطفیٰ نہیں آیا تھا، پارٹی سے قبل ایک لڑکی ارمغان کے بنگلے پر آئی تھی، بات چیت کے دوران تلخ کلامی ہونے پر لڑکی بنگلے سے چلی گئی۔

مصطفیٰ قتل کیس: گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے گواہ غلام مصطفیٰ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا۔

انٹروگیشن رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگلے روز ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کا ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا، 5 جنوری کو ارمغان نے اسی لڑکی اور شیراز کو بنگلے پر بلایا، ملزم ارمغان نے لڑکی کو لوہے کی راڈ سے تشدد کر کے زخمی کر دیا۔

ارمغان نے لڑکی کو آن لائن ٹیکسی میں جا کر علاج کروانے کا کہا، ملزم نے اسلحے کی گولی دکھا کر قانونی کارروائی سے منع کیا۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز  کو  بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا، 6 جنوری کی ہی رات 9 بجے مصطفیٰ بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا، مصظفیٰ سے جھگڑا ہونے پر اسے ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا۔

سفید چادر سے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر  نیچے اتارا، مصطفیٰ کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور حب لے گئے، 2 ملازمین سے کمرے میں موجود خون کے نشانات صاف کرنے کا کہا گیا، مصطفیٰ کے کپڑے، موبائل فون اور انٹرنیٹ ڈیوائس ارمغان نے اپنے پاس رکھ لی۔

مصطفیٰ کی گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے پر ارمغان نے بنگلے سے پیٹرول کا ٹینک ساتھ لیا، ملزمان مصطفیٰ کا موبائل فون اور دیگر سامان راستے میں پھینکتے رہے، رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے اور گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

’جیو نیوز‘ کو موصول انٹروگیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کے لیے پیدل نکلے، ملزمان ناشتے کے لیے ایک ہوٹل پر  رکے، ہوٹل والے نے اس کے پاس گن دیکھی تو وہ ہوٹل سے نکل گئے۔

دونوں ڈھائی سے 3 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے، چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا، مصطفیٰ 6 جنوری کی رات نعمان نامی دوست کو بتا کر اس کے پاس آیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ کی والدہ کے شک ہونے پر ارمغان اور  شیراز اسلام آباد چلے گئے، ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں موجود تھی جس میں وہ واپس کراچی پہنچے۔

ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے 3 روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا، سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی، کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا اسلحہ اور دیگر سامان بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ کو کیسے قتل کیا گیا؟ ملزم ارمغان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی
  • مصطفی عامر کیسے قتل ہوا، ملزم ارمغان سے کی گئی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی
  • مصطفیٰ قتل کیس، ملزمان نے واردات کس طرح انجام دی؟ انٹروگیشن رپورٹ سامنے آ گئی
  • مصطفی قتل کیس میں ایف آئی اے متحرک، سندھ پولیس کو خط لکھ دیا
  • مصطفی قتل کیس: ایف آئی اے کا سندھ پولیس کو خط، پولیس ٹیم کے بیانات لینے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی کو اپنی اصلاح کرنی پڑے گی، اس کے بغیر ملک نہیں چلے گا، شاہد خاقان
  • مصطفیٰ قتل کیس میں ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں، ڈی آئی جی مقدس حیدر
  • مصطفیٰ قتل کیس: تحقیقات میں مدد کیلئے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس کو خط لکھنے کا فیصلہ
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164 کے مکمل بیانات کی تفصیل سامنے آگئی