لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد کا بڑا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے عدالتی اختیار سے متعلق قانونی قانونی نقطہ واضح کردیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے درخواستگزار صائمہ الطاف کی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کردی ، عدالت نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کا دعویٰ مسترد کرنے کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو شواہد پیش کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے ، متعدد مواقعوں کے باوجود درخواست گزار شواہد پیش کرنے کی بجائے تاخیری حربے استعمال کرتا رہا، یکارڈ کے مطابق ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو ڈیرھ برس تک گواہ پیش کرنے کے مواقع دیئے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اس عرصے کے دوران درخواست گزار نے ایک بھی گواہ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش نہیں کیا ، عدالت کے پاس قانون کے مطابق دعوے کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا ، عدالتوں کو اپنے فیصلوں پر سختی سے اور بغیر کسی استثنیٰ کے عملدرآمد کرانا چاہیے۔
عدالتی فیصلےمیں مزید لکھا گیا کہ اس کیس کو اس اینگل کے ساتھ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں دعویٰ تین برس تک چلتا رہا دوسرا فریق اس کیس میں تین برس تک مقدمے کی اذیت سے گزرتا رہا، ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کا دعویٰ درست طور پر مسترد کیا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا ہے، جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس ملک اویس خالد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے جسٹس ملک اویس خالد
پڑھیں:
ججز سینارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا کوئی وکیل نہ کرنے کا فیصلہ
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سینارٹی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججوں کو نوٹس گیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ججوں کا وکیل کون ہے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مجھے تینوں ججوں کی طرف سے پیغام ملا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر ، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف سپریم کورٹ میں کوئی وکیل نہیں کر رہے، تینوں ججوں نے کہا ہے آئینی بنچ جو بھی فیصلہ کرے گا انھیں قبول ہوگا۔