پودینے کی لسی روایتی لسی کی ایک جدید شکل ہے جس میں پودینہ شامل کر کے اس کے ذائقے کو دو چند کیا گیا ہے۔
آپ کی طبیعت پر لسی کے خوشگوار اثرات کو پودینے کے اضافے سے بڑھا دیا جاتا ہے اور یوں یہ ناشتے کا ایک بہترین ڈرنک بن جاتی ہے۔ آپ سحر و افطار میں مزیدار منٹ لسی اپنے اہل خانہ یا مہمانوں کو پیش کرسکتے ہیں۔
اجزاء:
دہی 1 کپ
دودھ ¼ کپ
زیرا ½ چائے کا چمچ
پودینہ پتے 10 - 12
نمک حسب ذائقہ
برف حسب ضرورت
ترکیب:
ایک کپ دہی بلینڈر میں لیں۔
دودھ ، زیرہ ، پودینہ کے پتے، نمک شامل کریں۔
لسی کو ایک گلاس میں ڈالیں۔
آئس کیوبز ڈالیں اور پودینے کے پتوں سے گارنش کریں۔
ٹھنڈی لسی سے لطف اٹھائیں!
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل جانے والے صحافیوں کی شہریت پر نظرثانی، سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں، طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستانی صحافیوں کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے، جن میں فوجداری کارروائی، سفری پابندیاں اور شہریت پر نظرثانی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور خارجہ اس معاملے پر رابطے میں ہیں، اور اگر کسی پاکستانی شہری نے اسرائیل کا سفر پاکستانی پاسپورٹ کے برعکس کسی اور طریقے سے کیا ہے تو اس پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے جاری کردہ دستاویزات کا غلط استعمال ہوا ہے یا بغیر مجاز اجازت کے سفر کیا گیا ہے، تو یہ سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے وسط میں پاکستانیوں کے ایک 10 رکنی وفد نے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا تھا۔ وفد میں صحافیوں، محققین اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔
دورہ کرنے والوں میں صحافی سبین آغا (سابق بی بی سی)، کسور کلاسرا (چائنا ڈیلی)، قیصر عباس (اسلام آباد ٹیلی گراف)، شبیر خان اور مدثر شاہ شامل تھے۔ دورے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں اور مختلف سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بی بی سی پاکستانی صحافی سینیٹر طلال چوہدری وزیر مملکت برائے داخلہ