آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا، کن اہم امور پر مذاکرات ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا 9 رکنی مشن اگست 2023 میں پاکستان کے لیے منظور ہونے والے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت اگلی ایک ارب ڈالر کی قسط سے قبل معاشی جائزہ کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں 15 مارچ تک 2 ہفتے تک پاکستان میں قیام کرے گا، اس دوران پہلے تکنیکی بات چیت کی جائے گی، جس کے بعد پاکستانی حکام سے پالیسی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فائنانسنگ پر مذاکرات کے لیے تیار
آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گا، ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لیے کوئی بھی ریلیف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہوگا۔ آئی ایم ایف مشن وزارت خزانہ، وزارت توانائی، وزارت منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے ساتھ بھی بات چیت کرے گا۔
وفد کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے ساتھ بھی مذاکرات شیڈول ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان نیتھن پورٹر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط، جائزہ مشن کل اسلام آباد پہنچے گا
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے معاملے پر جائزہ مشن مذاکرات کے لیے کل اسلام آباد پہنچے گا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اقتصادی جائزہ مذاکرات 4 سے 15 مارچ تک جاری رہیں گے، پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں 2 ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا،جبکہ آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی دے گا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی رضامندی کی صورت میں ہی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کے وفد کا وزارت خزانہ، وزارت توانائی، منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ مذکارات شیڈول کیےگئے ہیں اس کے علاوہ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ بھی مذاکرات ہوں گے۔