مصطفی عامر قتل کیس میں اہم موڑ؛ ملزم شیراز کا اعترافِ جرم سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق ملزم شیراز نے اعترفِ جرم سے انکار کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ملزم شیراز نے بیان دیا کہ اعترافی بیان کے لیے مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ مجھے کہا گیا ہے کہ اعتراف کرو گے تو کم سزا ملے گی۔
ملزم کے بیان پر عدالت نے تفتیشی افسر کی ملزم شیراز کی اعترافی بیان کی درخواست مسترد کردی۔ دوران سماعت ملزم شیراز نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم سے انکار کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مصطفی قتل کیس: ایف آئی اے کا سندھ پولیس کو خط، پولیس ٹیم کے بیانات لینے کا فیصلہ
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کاکہناہےکہ وہ اس کیس کا گواہ ہے، اس کے سامنے ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔ ملزم نے بتایاکہ وہ بےبس اورلاچارتھا اس لیے کچھ نہیں کرسکا۔ملزم کاکہناہے کہ اس نےآج تک جوپولیس کو بتایاوہ گواہ بن کربتایاتھا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کاآج کابیان ہمارے حق میں گیاہے۔ ملزم نے اعتراف کیاہے کہ اس کےسامنے قتل ہوا۔
ملزم شیراز نے کہا کہ میں ملزم نہیں بلکہ چشم دید گواہ ہوں۔ میں واحدچشم دید گواہ ہوں جس کےسامنے ارمغان نے مصطفی عامرکو وحشیانہ اندازمیں قتل کیا۔ میں وقوعہ کےوقت بے بس تھا۔ مجھےاس کیس میں پھنسایاجارہاہے۔ارمغان نے لوہے کے راڈ سےمارا، پھر اسے گن پوائنٹ پر بلوچستان لےکرگیا اور وہاں گاڑی سمیت جلادیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قتل کیس
پڑھیں:
شاہد خاقان عباسی کا اپوزیشن کے اختلافات ختم کرنے میں ناکامی کا اعتراف، وجہ بھی بتا دی
اسلام آباد:عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنما شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن کے درمیان پائی جانے والے اختلافات ختم کرنے میں ناکامی اعتراف کرتے ہوئے زور دیا کہ جمعیت علمائے اور اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں ویمن کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں اتفاق نہیں اس کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی، حالانکہ اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہوتی ہے، اسی وجہ سے ملک میں انتشار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی آپس میں اتفاق نہیں پیدا کر سکیں، ہماری کوشش تھی کہ اختلافات دور کیے جائیں، ہم نے کبھی گرینڈ الائنس کی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اختلاف دور کرنے کی ضرورت ہے، جب پی ٹی آئی نے حکومت کی تو زیادہ حوصلہ افزا حالات نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی بات سننی پڑے گی، کیا وجہ ہے کہ وہاں کا نوجوان مایوس ہے، ان کی بات نہیں سنیں گے تو حالات نہیں بدلیں گے، دہشت گردی کا مقابلہ کرنا سب کا فرض ہے کوئی شخص دہشت گردی قبول نہیں کر سکتا، پتا کریں بلوچستان کا نوجوان ملک سے مایوس ہوتا جا رہا ہے اور وہاں مستقبل اور روزگار کے حوالے سے احساس محرومی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی آپریشن آخری طریقہ ہوتا ہے، اصل معاملے کی جڑ تک پہنچ کر احساس محرومی ختم کرنی ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن الائنس کے لیے تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، خیبرپختونخوا (کے پی) میں ایک جماعت اقتدار میں ہے، ان کے وزیر اعلیٰ جمعیت علمائے اسلام کے خلاف بات کر دیتے ہیں جس کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے جو تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے تاکہ بڑے مقصد کے لیے آگے بڑھ سکیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کے دعوے وہ لوگ کر رہے ہیں جو معاملات کو سمجھ نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت اوپر نیچے ہونے کا ایک فارمولا بنا ہوا ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومت مہنگا خرید کر سستا پیٹرول دیتی رہی، ملک کا وزیراعظم کہہ رہا ہے تیل کی قیمت اس لیے کم نہیں کر رہے کہ بجلی سستی کریں گے اور اب کہا بلوچستان میں سڑکیں بنائیں گے، یہ کونسی منصوبہ بندی ہے، اگر کل قیمت بڑھ گئی تو سڑکیں کیسے بنیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیوی ایک حد تک بڑھا سکتے ہیں، اس کے لیے اسمبلی سے اجازت لینا پڑے گی، کیا بلوچ عوام نے آپ سے سڑکیں مانگی ہیں، وہ اپنے وسائل کا حصہ چاہتے ہیں اور مسنگ پرسنز کا مسئلہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی منتخب حکومتیں نہیں ہیں، اس خام خیالی سے ملک نہیں چلا کرتے بلکہ مستقل پالیسی سے چلا کرتے ہیں، ملکی مسائل کے بارے میں ہم تجربہ رکھتے ہیں اتنی صلاحیت ہے کہ ان مسائل کو حل کر سکیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ وسائل کی تقسیم، بجلی، معیشت بہتر کرنے اور احساس محرومی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کانفرنسز سے بہتر نہیں ہوتے ہیں، آئین کہتا ہے منرلز صوبوں کے اختیار میں ہیں، وفاق ان پر قبضہ نہیں کر سکتا، ممکن نہیں وفاق اپنی پالیسی بنا کر معدنیات نکالنے کی کوشش کرے، یقینناً صوبوں کو اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا پڑے گا یہ کانفرنسز وفاق اور صوبوں کو مل کر کرنا پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام کریں حقائق عوام کے سامنے رکھیں، بتایا جاتا ہے ریکوڈک ملکی مسائل کا حل ہے، کینالز بننے چاہیئں اچھی بات ہے لیکن پانی کہاں سے آئے گا، ملک میں پانی ہر سال کم ہوتا جا رہا ہے، ماضی میں بھی یہی خرابیاں پیدا ہوئیں اور ابھی سندھ میں بے چینی کی کیفیت ہے۔