ایران کے نائب صدر جواد ظریف مستعفی، دباؤ اور الزامات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
تہران: ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف نے اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان کو جواد ظریف کا استعفیٰ موصول ہوگیا، تاہم اس پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
استعفیٰ دینے کے بعد جواد ظریف نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو شدید الزامات، دھمکیوں اور توہین کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے انہیں مستعفی ہونے کا مشورہ دیا، جس پر عمل کیا۔
جواد ظریف 2013 سے 2021 تک حسن روحانی کی حکومت میں وزیر خارجہ رہے۔ انہوں نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس کے باعث وہ عالمی سطح پر ایک نمایاں سفارت کار سمجھے جاتے ہیں۔
ان کے استعفے کو ایرانی سیاست میں بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات ایران کی داخلی و خارجی پالیسی پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جواد ظریف
پڑھیں:
امریکا کی ایرانی تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں
امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے کچھ شپنگ کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگائی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی پابندیوں میں چین میں کام کرنے والی آزاد چھوٹی آئل ریفائنریز شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق چین میں کام کرنے والی آئل ریفائنریز 1 ارب ڈالر سے زائد کے ایرانی خام تیل کی خریداری میں شامل ہیں۔
خبرایجنسی کے مطابق چین ایران پر امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ چین اور ایران کے درمیان تجارت زیادہ تر ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں ہوتی ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق چین اور ایران دو طرفہ تجارت درمیانی افراد کے نیٹ ورک کے ذریعے کرتے ہیں۔
Post Views: 3