اقوام متحدہ اور عرب ممالک کی امداد روکنے پر اسرائیل کی مزمت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فیصلے کے بعد اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں امدادی ساز و سامان کا داخلہ روک دیا تھا، جس پر اقوام متحدہ، مصر اور سعودی عرب سمیت کئی تنظیموں نے سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا نے کہ چونکہ حماس نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے خاکے کو قبول کرنے سے''انکار کر دیا ہے‘‘ اس لیے امداد کی رسائی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ، جس میں انسانی امداد میں اضافہ بھی شامل تھا، ہفتے کو ختم ہو گیا۔
فریقین جنگ بندی سے متعلق اگلے اقدامات کے بارے میں متفق نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
اسرائیل چاہتا ہے کہ پہلے مرحلے کی توسیع کے تحت مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔ لیکن حماس دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے آغاز پر زور دے رہی ہے، جس سے جنگ کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے غزہ کی امداد روکنے کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز سے انکار جاری رکھا تو اسے "مزید نتائج" کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی پر عرب ممالک کا رد عمل؟مصر نے اس جنگ بندی میں مدد کی تھی تاہم اب اس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی "صریح خلاف ورزی" کا الزام لگایا ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو فلسطینیوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے حوالے سے ایک بیان میں اسرائیلی فیصلے کو "بلیک میل" اور "اجتماعی سزا" قرار دیا اور عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ "اسرائیل کی ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکے۔
"اردن نے بھی امداد روکنے کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اسرائیلی فیصلے کی "سخت مذمت" کرتا ہے اور اسے "جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی" کے ساتھ ہی "بین الاقوامی قوانین" کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ قطر اور مصر دونوں نے ہی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی میں مدد کی تھی۔
امدادی اداروں کی جانب سے تنقیداقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور ٹام فلیچر نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "بین الاقوامی انسانی قانون واضح ہے: ہمیں زندگی بچانے والی اہم امداد کی فراہمی کے لیے رسائی کی اجازت ہونی چاہیے۔"
ٹام فلیچر نے اسرائیل کے فیصلے کو "خطرناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ رسائی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہونی چاہیے۔
یونیسیف کی ترجمان روزالیا بولن نے کہا کہ امداد روکنا غزہ کے رہائشیوں کے لیے "تباہ کن" ہو گا۔
بولن نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے ضروری سامان میں اضافے سے "فوری طور پر راحت ملی ہے اور اس سے بہت سی جانیں بچ گئی ہیں، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔"
اسرائیل جنگ بندی میں توسیع پر راضی جبکہ حماس کا دوسرے مرحلے پر زوراس سے قبل اتوار کے روز نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی اس میں توسیع پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اس میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان اور یہودیوں کے پاس اوور کے لیے توسیع ہونی تھی۔رمضان 30 مارچ تک جاری رہے گا، جبکہ فسح کا یہودی تہوار 12 اپریل کی شام کو شروع ہوگا اور 20 اپریل کی شام کو ختم ہو گا۔
نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق وِٹکوف نے مستقل جنگ بندی پر بات چیت کے لیے مزید وقت کی ضرورت محسوس کرنے کے بعد موجودہ جنگ بندی میں توسیع کی تجویز پیش کی۔
حماس نے اتوار کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے نفاذ پر زور دے رہی ہے۔
حماس کے رہنما محمود مرداوی نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک بیان میں کہا، "خطے میں استحکام حاصل کرنے اور قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ معاہدے پر عمل درآمد کو مکمل کرنا ہے۔ اس کا آغاز دوسرے مرحلے کے نفاذ کے ساتھ کیا جائے۔
"اصل معاہدے کے تحت، دوسرے مرحلے کا مقصد بقیہ یرغمالیوں کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور جنگ کے حتمی خاتمے پر بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔
جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے تحت دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے دوران لڑائی دوبارہ شروع نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم اسرائیل کے نئے بیان میں کہا گیا، ''اگر اسے یقین ہوا کہ مذاکرات بے اثر ثابت ہو رہے ہیں تو جنگ کا آغاز دوبارہ ہوسکتا ہے۔‘‘
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دوسرے مرحلے جنگ بندی کے میں توسیع نے کہا کہ کے تحت کے لیے
پڑھیں:
غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے: وزیر خارجہ
ویب ڈیسک : وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
تیسری اقوام متحدہ امن مشن 2 روزہ وزارتی کانفرنس وفاقی دارالحکومت میں پاکستان اور جمہوریہ کوریا کی شراکت داری سے منعقد ہوئی، جس میں پاکستان اور مختلف ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام ، حکومتی عہدیداران اور اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔
کانفرنس میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز اور انڈر سیکرٹری جنرل برائے آپریشنل سپورٹ بھی شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں 157 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی برائے امن کے ارکان نے بھی شرکت کی ۔
امریکا کی ایرانی تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں اور آئل ٹینکرز پر نئی اقتصادی پابندیاں
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لیے وزارتی تیاری کانفرنس کا انعقاد نہایت اہم ہے۔ پائیدار عالمی امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان امن کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی امن کے لیے مجموعی طورپر 2 لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے کردار ادا کیا ہے۔ 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔
شہداء اور غازی ہمارا فخر، ان کا احترام ہر پاکستانی کیلئے مقدم ہے: آرمی چیف
اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی امن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔عالمی امن واستحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پرعملدرآمد کروائے۔ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رہے گی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں استحکام برقرار ,ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی
Ansa Awais Content Writer