چینی پالیسی سازوں کا اہم سالانہ اجلاس پاک چین تعلقات کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر ے گا،محمد ضمیر اسدی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
چینی پالیسی سازوں کا اہم سالانہ اجلاس پاک چین تعلقات کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر ے گا،محمد ضمیر اسدی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : چائنا انٹرنیشنل پریس اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کے ریسرچ فیلو محمد ضمیر اسدی نے کہا ہے کہ چینی پالیسی سازوں کا اہم ترین سالانہ اجلاس’’ ٹو سیشنز‘‘ جو چین کی نیشنل پیپلز کانگرس ( این پی سی ) اور چائینز پیپلز پولیٹکل کنسلٹیٹو کانفرس( سی پی پی سی سی ) کا مشترکہ اجلاس ہے پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔
پیر کو میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کے ٹوسیشن کے تناظر میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت پاکستان کو صنعتی، زرعی، توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں چینی سرمایہ کاری سے فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کی معیشت کو طویل المدتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، ڈیجیٹل معیشت،گرین توانائی اور ہائی ٹیک انڈسٹریز میں تعاون کے امکانات بھی کھل رہے ہیں، جو پاکستان کےلئے ترقی کے نئے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے چین اپنی مشترکہ خوشحالی کے وژن کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان ان نئے اقتصادی مواقع سے نمایاں فائدہ اٹھائے گا ۔
ضمیراسدی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی جاری ترقی، خاص طور پر اس کے دوسرے مرحلے میں، ہمارے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے لئے ایک انقلابی محرک ثابت ہوگی۔ چین کی قیادت نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لئے اپنی مضبوط وابستگی ظاہر کی ہے۔ پاکستان کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی ) میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اس کی سٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی تعاون، زراعت، توانائی اور انفراسٹرکچر پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جس سے چین کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی جو ہمارے دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گی۔
یہ مرحلہ چینی کمپنیوں کے لئے پاکستان کے مینوفیکچرنگ شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے کے بے شمار مواقع فراہم کرے گا، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکنالوجی کی منتقلی میں بہتری آئے گی اور صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی کاروبار، جو حکومت کی پالیسیوں اور حمایت سے متاثر ہیں، پاکستان میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر منصوبوں، قابل تجدید توانائی کے حل اور ہائی ٹیک صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہوں گے۔ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون پاکستان میں علم، مہارت اور تجربات کی منتقلی کو آسان بنائے گا، جس سے مقامی صنعتوں کو طاقت ملے گی اور پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن مستحکم ہوگی۔ضمیر اسدی نے مز ید کہا کہ ’’ٹو سیشنز ‘‘اجلاس کے مثبت نتائج پاکستان کے سماجی اور اقتصادی ڈھانچے پر دیرپا اثر ڈالیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے کہ چین کے لئے
پڑھیں:
صدر شی جن پنگ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، چینی سفیر
ایک ہزار پاکستانی گریجویٹس کو چین بھیجنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر گفتگو ہوئی اور مختلف امور پر اتفاق رائے پایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تیزی سے درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، جس کا عملی مظاہرہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ کامیاب دورہ چین اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے زرعی تعاون سے واضح ہے۔ ایک ہزار پاکستانی گریجویٹس کو چین بھیجنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے چند ماہ بعد چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر گفتگو ہوئی اور مختلف امور پر اتفاق رائے پایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، اور چین کی سفارتی پالیسی کا مقصد دوستانہ اور شراکت دارانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کا ایک ابتدائی اور اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے چینی سفیر نے بتایا کہ اس کے تحت اب تک 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جا چکی ہے، جس سے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے ایک انتہائی اہم دن ہے، کیونکہ 1000 پاکستانی زرعی گریجویٹس اعلیٰ تعلیم و تربیت کے لیے چین جا رہے ہیں۔ انہوں نے چین کی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ وہ پاکستانی طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اپنے حالیہ دورہ چین میں انہوں نے زرعی یونیورسٹی کا دورہ کیا، جہاں کی جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی سے وہ بے حد متاثر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے زرعی گریجویٹس کو تربیت کے لیے چین بھیج کر پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب لانا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ان طلبہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ٹیکنالوجی اور تحقیق کے ذریعے زراعت میں غیر معمولی ترقی کی ہے، اور اب پاکستانی طلبہ بھی چین میں تربیت حاصل کر کے واپس آ کر اپنے کسانوں کو جدید زرعی معلومات فراہم کریں گے۔