سوشل میڈیا کو بھی ریگولیٹ ہونا چاہیے: طحہٰ احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سندھ اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہٰ احمد نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا کو بھی ریگولیٹ ہونا چاہیے۔
طحہٰ احمد خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر چند سیاسی جماعتوں نے طوفانِ بدتمیزی مچا رکھا ہے۔
رہنما ایم کیو ایم طحہٰ احمد خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم سیاست کو ریاست پر ترجیح نہیں دے سکتے، ہم وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، صحافیوں اور وفاق میں پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مودی بتائے جعلی نوٹ چھاپنے کی مشینیں کہاں سے حاصل کرتے ہیں، پریانک کھرگے
کانگریس لیڈر نے کہا کہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کرناٹک حکومت میں وزیر اور کانگریس لیڈر پریانک کھرگے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی توجہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان انسٹاگرام ریلز کی جانب مبذول کرائی، جن میں جعلی کرنسی نوٹوں کی فروخت کی کھلے عام تشہیر کی جا رہی ہے۔ پریانک نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے مودی کو مخاطب کر کے لکھا "نریندر مودی جی، جعلی کرنسی اب محض ایک فون کال کی دوری پر دستیاب ہے"۔ انہوں نے مزید کہا "آپ نے نوٹ بندی کا مقصد جعلی کرنسی کے خاتمے کو قرار دیا تھا، لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر 500 روپے کے نقلی نوٹوں کی چھپائی اور فروخت کی ویڈیوز سر عام گردش کر رہی ہیں"۔
پریانک کھرگے نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مہاتما گاندھی (نئی) سیریز کے نقلی 500 روپے کے نوٹوں میں 2019ء اور 2024ء کے درمیان 400 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، پھر وہ نریندر مودی سے سوال پوچھتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جعلی نوٹ چھاپنے کی مشینیں کہاں سے حاصل کرتے ہیں، جعلی کرنسی کی سرحد پار سے سپلائی کے خلاف آپ کی لڑائی کا کیا ہوا۔ پریانک کھرگے کا سوال یہیں پر ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ملک میں جعلی کرنسی نوٹوں کی بڑھتی تعداد سے نمٹنے کے لئے کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے، وہ جعلی کرنسی کی اندھا دھند گردش کے خلاف کارروائی کرنے اور قانونی اقدامات کو نافذ کرنے میں کیوں ناکام ہو رہے ہیں۔