چینی معیشت نے 2024 میں مستحکم ترقی کی ہے، تر جمان سی پی پی سی سی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

ملک کی جی ڈی پی 134 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے، لیو جے ای

بیجنگ : چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ترجمان لیو جے ای نے کہا ہے کہ 2024 میں ، چینی معیشت نے مستحکم ترقی کی ہے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیا گیا ہے ۔ ملک کی جی ڈی پی 134 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے ، جس کی شرح نمو 5 فیصد ہے ، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں پیش پیش ہے۔پیر کے روز سی پی پی سی سی کی 14 ویں قومی کمیٹی کے تیسرے اجلاس کی پریس کانفرنس میں لیو جے ای نے چینی اور غیر ملکی میڈیا کو سی پی پی سی سی کے حوالے سے آگاہ کیا۔

لیو جے ای نے بتایا کہ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی 14 ویں قومی کمیٹی کا تیسرا اجلاس منگل کی سہ پہر 3 بجے عظیم عوامی ہال میں شروع ہوگا اور 6 روز تک جاری رہنے کے بعد 10 مارچ کی صبح اختتام پزیر ہوگا ۔

لیوجئے ای نے کانفرنس کے امور اور تجاویز کے حوالے سے بتایا کہ سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی نے اہم معاملات پر 42 خصوصی مطالعات کا اہتمام کیا ، 85 مشاورت اور سیاسی سرگرمیاں منعقد کیں ، 5 ہزار سے زیادہ تجاویز کا جواب دیا ، اور 10 ہزار سے زیادہ معلومات کا تبادلہ کیا۔ ان آراء اور تجاویز کو حکومتی فیصلہ سازی کے اقدامات میں تبدیل کیا گیا ہے، جس میں قومی گورننس سسٹم میں خصوصی مشاورتی اداروں کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سی پی پی سی سی لیو جے ای

پڑھیں:

ٹیرف وار: تجارتی تناؤ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اپریل 2025ء) تجارتی کشیدگی اور غیریقینی حالات کے باعث عالمی معیشت کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے باعث رواں سال شرح نمو 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے (انکٹاڈ) کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی معیشتوں کی جانب سے حالیہ دنوں لیے گئے تجارتی فیصلوں کے سنگین اثرات، غیرمستحکم مالیاتی صورتحال اور غیریقینی حالات میں اضافے جیسے عوامل عالمی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

بڑھتے ہوئے معاشی تناؤ سے عالمگیر تجارت متاثر ہو رہی ہے اور ٹیرف سے متعلق لیے جانے والے حالیہ فیصلوں سے تجارتی ترسیل کے نظام میں خلل آنے اور غیریقینی حالات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ Tweet URL

یاد رہے کہ عالمی معاشی شرح نمو کا 2.5 فیصد سے کم ہونا کساد بازاری کی علامت سمجھی جاتی ہے اور رواں سال اس کی متوقع شرح (2.3 فیصد) کووڈ۔

(جاری ہے)

19 وبا سے پہلے کے مقابلے میں بھی کم ہے جب عالمی معیشت گراوٹ کا شکار تھی۔

رپورٹ کے مطابق تجارتی پالیسی کے حوالے جس قدر غیریقینی پائی جاتی ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاری سے متعلق فیصلے تاخیر کا شکار ہیں جبکہ نوکریوں میں کمی آ رہی ہے۔

معاشی سست روی کے عالمگیر اثرات

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت میں یہ سست روی تمام ممالک کو متاثر کرے گی جبکہ ترقی پذیر ممالک اس سے دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر ہوں گے۔

کم آمدنی والے بہت سے ممالک کو بدترین صورت اختیار کرتے مالیاتی حالات، غیرمستحکم قرضوں اور اندرون ملک شرح نمو میں کمی کی صورت میں بدترین حالات کا سامنا ہے۔

انکٹاڈ کا کہنا ہے کہ رواں سال امریکہ کی معاشی ترقی کی شرح میں ایک فیصد کمی آنے کا امکان ہے اور ٹیرف کے حوالے سے حالیہ فیصلے اس کی بنیادی وجہ ہوں گے۔ کینیڈا کو بھی شرح نمو میں کمی کا سامنا ہو گا جبکہ وہاں معاشی ترقی کی شرح 0.7 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

افریقہ اور جنوبی ایشیا کی معاشی صورتحال

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں شرح نمو 5.6 فیصد رہے گی۔ مہنگائی کم ہونے کے نتیجے میں سرمایے کے بہاؤ میں اضافہ ہو گا اور شرح سود میں کمی آئے گی۔ تاہم، خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا خدشہ رہے گا اور قرضوں سے متعلق معاشی پیچیدگیاں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی معیشتوں کو متاثر کرتی رہیں گی۔

افریقہ کی معیشت میں رواں سال 3.6 فیصد کی شرح سے ترقی کا امکان ہے، تاہم اس کی تین بڑی معیشتوں جنوبی افریقہ، نائجیریا اور مصر میں معاشی بحالی اور مسائل کی صورتحال ملی جلی رہے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ، افریقہ کو کئی طرح کے بڑھتے ہوئے بحرانوں کا سامنا ہے اور براعظم کی معاشی ترقی وہاں بڑی تعداد میں نوجوانوں کے لیے اچھی اور حسب ضرورت نوکریوں کی تخلیق کے لیے کافی نہیں ہے۔

ترقی پذیر ممالک کی باہمی تجارت

رپورٹ کے مطابق، جنوبی دنیا (ترقی پذیر ممالک) کے ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے معاشی استحکام آئے گا۔ فی الوقت یہ تجارت مجموعی عالمی تجارت کا ایک تہائی ہے اور بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھے مواقع لاتی ہے۔

بڑھتے تجارتی تناؤ اور ترقی میں سست روی کے ہوتے ہوئے انکٹاڈ نے علاقائی و عالمی سطح پر پالیسی کے حوالے سے ارتباط کو بہتر بنانے کے ساتھ بات چیت اور تجارتی مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اعتماد کی بحالی اور ترقی کا پہیہ چالو رکھنے کے لیے مربوط معاشی اقدامات لازمی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور کمبوڈیا دونوں قومی ترقی کے ایک اہم مرحلے میں ہیں، چینی صدر
  • چینی سرمایہ کاروں اور گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس کے مابین باہمی تعاون کے معاہدے
  • اجتماعی کوششوں سے معیشت مستحکم ہوگئی ،انشاءاللہ ہم ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل پڑے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • حکمرانوں کے معیشت کی ترقی کے دعوے کھوکھلے ہیں:جمشید اقبال چیمہ
  • حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ
  • ترقی و خوشحالی کا سفر شروع، اجتماعی کوششوں سے معیشت مستحکم ہوگئی، وزیراعظم
  • پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی گروتھ کتنی رہی؟ ماہرین حیران رہ گئے
  • ٹیرف وار: تجارتی تناؤ سے عالمی معیشت میں کساد بازاری کا خطرہ
  • سپر اسٹار کے کیمرہ لینس میں پرندوں کی تصاویر سے عیاں ہوتا سبز ترقی میں مستحکم عالمی کردار
  • اڑان پاکستان کے تحت قومی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے: گورنر سندھ