متحدہ عرب امارات سے گزشتہ 16 ماہ کے دوران 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری اور 2024 میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے ویزہ درخواستیں مسترد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستانی شہریوں کے خلاف دنیا بھر کے کئی ممالک میں کریک ڈاؤن جاری ہے تاہم متحدہ عرب امارات نے اس سلسلے میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا۔

وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک ملک بدر کیے گئے پاکستانیوں کے اعداد و شمار سامنے آگئے۔

ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے گزشتہ 16 ماہ میں 10 ہزار 100 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ستمبر 2023 سے جنوری 2025 تک 4 ہزار 740 سزا یافتہ پاکستانی قیدیوں کو ملک بدر کیا گیا، یہ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کی مختلف جیلوں میں سزا کاٹ چکے ہیں، اس دورانیے میں 5 ہزار 800 دیگر پاکستانی شہریوں کو مختلف جرائم کی بنیاد پر ملک بدر کیا گیا۔

ذرائع وزارت خارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے سال 2024 میں 50 ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ویزا درخواستیں مسترد کیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سے زائد پاکستانی متحدہ عرب امارات ملک بدر کیا امارات سے کے مطابق

پڑھیں:

پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے، عالمی ایجنسی

مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ ستمبر 2023 میں افغان واپسی کی تحریکوں میں ڈرامائی اضافے کے بعد سے اب تک اس نے پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس سے 2025 کے دوران ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز متاثر ہوسکتے ہیں۔

ستمبر 2023 سے اب تک 24 لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان مہاجرین پاکستان اور ایران سے واپس آچکے ہیں۔ اقوام متحدہ سے وابستہ بین الحکومتی تنظیم آئی او ایم کے مطابق ان میں سے 54 فیصد کو جبری طور پر واپس بھیجا گیا، تنظیم نے واپس آنے والے 10 لاکھ 3 ہزار 563 افراد کو آمد کے بعد انسانی امداد فراہم کی ہے۔ آئی او ایم افغانستان کے چیف آف مشن میہونگ پارک نے کہا کہ 10 لاکھ کی تعداد تک پہنچنا آئی او ایم اور ہماری شراکت دار ایجنسیوں دونوں کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک ایسے ملک میں واپس آنے والے افغانوں کی مدد کرنے کے ہمارے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بہت سے لوگوں کے پاس واپس آنے کے لیے بہت کم یا کچھ بھی نہیں ہے۔

پاکستان سے بڑے پیمانے پر واپسی کی ایک نئی لہر کے ساتھ، سرحد اور واپسی کے علاقوں میں زمینی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جو بڑی تعداد میں واپس آنے والوں کو جذب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، آئی او ایم اور اس کے شراکت داروں نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانوں کی جبری واپسی کو فوری طور پر روکیں، جب تک کہ کسی شخص کی قانونی حیثیت سے قطع نظر محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے حالات پیدا نہیں ہو جاتے۔ آئی او ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم سے 13 اپریل 2025 کے درمیان آئی او ایم نے جبری واپسی میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا۔

ایجنسی کے مطابق تقریباً 60 ہزار افراد طورخم اور اسپن بولدک سرحدی مقامات کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئے، آئی او ایم نے ان میں سے 10 ہزار 641 افراد کی مدد کی ہے۔ دریں اثنا، 2023 کے آخر میں ایران سے واپسی مسلسل زیادہ رہی اور 2024 تک جاری رہی، ایرانی حکام نے اس سال جلاوطنی میں اضافہ کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔

سب سے زیادہ واپس آنے والوں کا تعلق پنجاب (28 فیصد)، بلوچستان (24 فیصد)، سندھ (21 فیصد) اور خیبر پختونخوا (20 فیصد) سے تھا۔ ایک چھوٹا سا حصہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (7 فیصد) سے بھی آیا، پاکستان سے واپسی کے اصل اضلاع میں کراچی (20 فیصد)، کوئٹہ (16 فیصد)، راولپنڈی (14 فیصد) اور پشاور (12 فیصد) شامل ہیں، دوسرے اضلاع میں واپس لوٹنے والوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ افغانستان میں واپس آنے والے زیادہ تر افراد سرحد کے قریب واقع صوبوں کا رخ کرتے ہیں جن میں کابل (20 فیصد)، قندھار (18 فیصد) اور ننگرہار (17 فیصد) شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنرل ساحر شمشاد مرزاکا متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ، وزیر مملکت برائے دفاع لیفٹیننٹ جنرل محمد الفضل المزروعی سے ملاقات
  • ابوظبی میں پاکستانی زرعی محقق ڈاکٹر غلام سرور کو عالمی ایوارڈ دیا گیا
  • متحدہ عرب امارات کی سویلین اور عسکری قیادت کی پاک فوج کی صلاحیتوں کی تعریف
  • جرمنی کا ویزا، پاکستانی شہریوں کے لئے بڑا اعلان
  • پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے، عالمی ایجنسی
  • متحدہ عرب امارات میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلی
  • وزارت مذہبی امور نے نجی حج آپریٹرز سے 10 ہزار عازمین کی تفصیلات طلب کرلیں
  • پنجاب بھر سے 10 ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم افراد کو ڈی پورٹ کرا چکے: آئی جی پنجاب
  • 2025 کے پہلے تین ماہ؛ کتنے پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں روزگار ڈھونڈ لیا
  • متحدہ عرب امارات میں عدالتی نظام اور عوامی سروسز کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کا فیصلہ