لاپتا افراد سے متعلق 10 درخواستیں، کے پی و وفاقی حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق دائر 10 درخواستوں پرخیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
لاپتا افراد سے متعلق دائر درخواستوں پرقائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پولیس فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے پولیس فوکل پرسن سے استفسار کیا کہ کہ اتنے لوگ کیوں لاپتا ہو رہے ہیں۔ فوکل پرسن نے جواب دیا کہ اس میں زیادہ تر لوگ خود بھی لاپتا ہوتے ہیں۔ کسی کی ذاتی دشمنی ہوتی ہے اور کوئی قرضدار ہوتا ہے۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی بہت سارے لاپتہ ہو جاتے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایسے لوگ تو پھر لوکل پولیس سے زیادہ ماہر ہیں۔ پولیس کو ایسی صورت میں پتہ ہونا چاہیئے کہ کیوں غائب ہیں۔ آپ لوگ صرف رپورٹ جمع کر لیتے ہیں کہ ادارے کے پاس نہیں ہیں۔ آپ کے پاس رپورٹس میں مزید تفصیل ہونا چاہیے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ یہ اچھی تجویز ہے۔ ایس ایچ او کو ہر لاپتا شخص سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرنا چاہیے۔ لاپتا شخص کا کردار، کاروبار اور دیگر معاملات رپورٹ میں شامل ہونا چاہیے ہیں۔ کچھ لوگ بینک رپٹ ہوجاتے ہیں اور خود کو غائب کرلیتے ہیں۔ حقیقت میں بھی لاپتا ہوتے ہیں لیکن دھوکے بھی کیے جاتے ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرکے رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہوئی ہے، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ اس وقت وفاقی حکومت تحریک انصاف کو دبانے میں لگی ہوئی ہے۔
نوشہرہ میں میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ کل کے دھماکے کے واقعہ پر انتہائی افسوس ہے، یہ واقعہ ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو دبانے میں لگی ہے، ہمارا صوبہ جنگ میں ہے، ہمیں صرف امن چاہیے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ پورے ملک میں امن و امان کےلئے پالیسی ہونی چاہیے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر کام ہونا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ جعلی ہے، شفاف الیکشن ہونے چاہیے، عید کے بعد بھرپور احتجاج کریں گے۔