کراچی: بااثر شخص کا شہری پر تشدد کیس: ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ نے بوٹ بیسن پر بااثر شخص کا شہری پر تشدد کیس میں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو بوٹ بیسن پر بااثر شخص کا شہری پر تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔
5 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان میں میں جلات خان، حسین نواز، علی جان، سجاد اور دیگر شامل ہیں۔
وکیل صفائی نے موقف دیا کہ تفتیش مکمل ہوچکی ہے، لہذا انہیں جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جائے۔ جو لوگ گرفتار کیئے وہ وہاں موجود نہیں تھے، عدالت نے تمام ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
مقدمہ کا مرکزی ملزم شاہ زین مری مفرور ہے، ملزمان کیخلاف تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ساوتھ نے فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیاکہ خط میں بوٹ بیسن واقعہ اوراس کے نتیجے میں درج مقدمے کا ذکر ہے ، کراچی :خط میں آئی جی سندھ سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطے کی درخواست کی گئی ہے۔
خط کے متن کے مطابق برکت علی سومرو نے 19 فروری کو شاہ زین بگٹی اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے، مقدمے میں نامزد پانچ سیکیورٹی گارڈزکوگرفتار کیا گیا ہے، جبکہ مرکزی ملزم شاہ زین مری، غلام قادر ،تاج گل ، محمد علی بلوچستان کے شہر کوہلو فرار ہیں۔
خط میں ملزم شاہ زین مری کا رابطہ نمبر نمبر بھی دیا گیا ہے ، اس میں کہا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری میں بلوچستان پولیس سے مدد لی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزمان کی بوٹ بیسن شاہ زین
پڑھیں:
ارمغان کیخلاف گاڑی کی خرید و فروخت پر شہری کو گھر بلاکر تشدد کرنے کا مقدمہ درج
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے نوجوان مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف دھوکہ دہی اور تشدد کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ملزم ارمغان اپریل 2024 سے مقدمے میں مفرور تھا، وکیل مدعی نے ملزم کی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔
ملزم ارمغان اور خواجہ رافع پر تشدد اور دھوکا دہی کا مقدمہ گزری تھانے میں درج ہے، مقدمے کے مطابق ملزمان نے گاڑی کی خرید و فروخت کے معاملے پر شہری کو گھر بلا کر تشدد کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی سٹی کورٹ نے ملزم ارمغان کو 15 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ 6 جنوری کو نو بجے رات کو ایک لڑکا آیا اور وہ اوپرچلا گیا، اس لڑکے کی شکل نہیں دیکھی تھی،
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ سمیت دیگر سائبر کرائم میں ملوث ہونے کے انکشافات کے بعد تحقیقاتی ٹیم نے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے حکام کے مطابق سی آئی اے نے ارمغان کے گھر سے تحویل میں لیے گئے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز ایف آئی اے کے حوالے کر دیے ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق آئی جی نے ملزم کے مالیاتی فراڈ سے متعلق ایف آئی اے کو خط لکھا تھا، سی آئی اے کی جانب سے ملنے والے تمام شواہد، کیس پراپرٹی کا فرانزک کروایا جا رہا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے حوالے کی گئی اشیاء کا فرانزک ہونے کے بعد تحقیقات میں مزید پیش رفت ممکن ہو سکے گی، ارمغان کے منشیات کے عالمی نیٹ ورک سے وابستہ ہونے پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔