آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات آزاد منصفانہ اور شفاف ہیں، حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی، وفاقی وزیر برائے بجلی اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے بجلی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات آزاد، منصفانہ اور شفاف ہیں۔ حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی۔ آئی پی پیز کے پاس مذاکرات نہ کرنے یا ثالثی اور فرانزک آڈٹ کا آپشن ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر برائے بجلی سے پاور سیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں آئی ایم ایف، اے ڈی بی، آئی ایف سی، کے ایف ڈبلیو، جرمن سفارتخانے کے نمائندگان، ایف سی او ڈی، یو این ڈی پی اور اے آئی آئی بی کے نمائندے بھی شامل تھے۔ اویس لغاری نے وفد کو پاور ڈویژن میں اصلاحات پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: حکومت نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو خوشخبری سنادی
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیزکے ساتھ تمام مذاکرات آزادانہ اور شفاف طریقے سے کیے جا رہے ہیں۔ حکومت 5 سے 8 برس میں گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے روڈ میپ دے گی۔ حکومت نیٹ میٹرنگ کی ریشنلائزیشن کرنے جارہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ملکی معیشت کے لیے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی اہمیت اور بجلی کی ہول سیل مارکیٹ پر بریف کیا۔
پاور سیکٹر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے وفد نے پاور سیکٹر میں حکومتی اصلاحات کے لیے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی پیز اویس لغاری بجلی توانائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز اویس لغاری بجلی توانائی وفاقی وزیر آئی پی پیز کے لیے
پڑھیں:
وفاقی کابینہ میں توسیع کے بعد مزید اہم فیصلوں کی تیاری
اسلام آباد (رضوان عباسی سے) وفاقی کابینہ میں حالیہ توسیع کے بعد مزید اہم فیصلے متوقع ہیں، جن میں ایک سے زیادہ قلمدان رکھنے والے وزراء سے اضافی وزارتیں واپس لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، موجودہ وزراء کے قلمدانوں میں ردوبدل کا بھی امکان ہے جبکہ کابینہ میں شامل نئے وزراء کو بھی مختلف وزارتوں کے قلمدان دیے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔
کابینہ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف اس معاملے پر حتمی فیصلہ کریں گے، جس کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کابینہ میں توسیع کے باوجود نئے وزراء کے قلمدانوں کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت 39 وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں سے صرف 18 وفاقی وزراء کے پاس قلمدان موجود ہیں، جبکہ کئی اہم وزارتوں کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کئی اہم وزارتوں کے قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، جن میں وزارت آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی، ریلویز، نیشنل سیکیورٹی، تخفیف غربت و سماجی تحفظ، انٹیلی جنس بیورو اور ایس آئی ایف سی ڈویژن شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے توانائی کی وزارت کے لیے الگ الگ وزراء تعینات کیے ہیں، جن میں اویس لغاری کو پاور اور مصدق ملک کو پیٹرولیم ڈویژن کا وزیر بنایا گیا ہے۔ مصدق ملک اس وقت وزارت آبی وسائل کا اضافی قلمدان بھی سنبھال رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے کئی وزراء اس وقت ایک سے زائد وزارتوں کے قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس دفاعی پیداوار، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر کے پاس نیشنل فوڈ سیکیورٹی، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے پاس انسانی حقوق اور پارلیمانی امور کے اضافی قلمدان موجود ہیں۔
اسی طرح، وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک کو مذہبی امور، وزیر نجکاری عبد العلیم خان کو سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات، جبکہ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کو قومی ورثہ و ثقافت کی وزارت کا اضافی قلمدان دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ریونیو، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو تعلیم و تربیت کی وزارت کا اضافی چارج تفویض کیا گیا ہے۔
تاہم، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر تجارت جام کمال، وزیر میری ٹائم افیئرز قیصر شیخ، وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ، وزیر پاور اویس لغاری اور وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام کو اضافی قلمدان نہیں دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت وفاقی کابینہ میں وزراء، وزراء مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی تعداد 50 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 30 وفاقی وزراء، 9 وزراء مملکت، 4 مشیر اور 7 معاونین خصوصی شامل ہیں۔ کابینہ میں ممکنہ ردوبدل اور اضافی قلمدانوں کی واپسی کے حوالے سے حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے