بانی پی ٹی آئی کے سابق سیکیورٹی انچارج کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے سابق سیکیورٹی انچارج عمر سلطان کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے سابق سیکیورٹی انچارج کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کو بلا جواز اور غیر قانونی قرار دے دیا، جسٹس محمد آصف نے پٹیشنر کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کے احکامات جاری کر دیے۔عدالت نے حکم میں کہا یہ ریکارڈ پر نہیں کہ پٹیشنر کا نام وفاقی حکومت کی منظوری سے سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں عمر سلطان کا نام شامل کر کے پٹیشنر کے آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔عدالت نے کہا ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پٹیشنر کا نام پی سی ایل اور ای سی ایل میں ایکٹو ہے، درخواست گزار کا نام ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے اے آئی جی کی سفارش پر شامل کیا ہے، متعدد ایف آئی آرز کی وجہ سے 24 اگست 2023 کو نام سفری پابندیوں کی لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی، جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت 18 اپریل 2024 کو درخواست گزار کی ضمانت منظور کر چکی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا یہ عدالت فریقین کو درخواست گزار کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے فوری نکالنے کا حکم دیتی ہے۔ کیس کی پیروی کے لیے عمر سلطان کی جانب سے وکیل راجہ قدید جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مسائل کے حل کیلئے ایک پیج پر آنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ
---فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ میں سہولتوں کے فقدان اور سیکیورٹی کے مسائل سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے چیف سیکریٹری اور دیگر فریقین کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دے دیا، سندھ حکومت اور دیگر فریقین سے 22 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ میں مسائل ہیں، انہیں حل کرنے کے لیے وکلاء اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آنا ہو گا، وکلاء کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے، وہ ہمارے بغیر نہیں چل سکتے، ہمیں مسائل کے حل کے لیے ایک پیج پر ہونا چاہیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں میر پور بٹھورو سے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں قائم انسدادِ دہشت گردی کی 18 عدالتیں ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے 5 انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو ڈی نوٹی فائی کر دیا ہے، ان عدالتوں کا مختصر اسکوپ ہے، ہم سندھ حکومت کو نوٹس کر دیتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کابینہ اور اے ڈی پی میں بھی اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے، شارٹ اور لانگ ٹرم مسائل کے حل کے لیے کیا کچھ ہو سکتا ہے دیکھنا ہو گا، اس اقدام کے ثمرات ایک سال بعد نظر آئیں گے۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ اوریجنل سائیڈ کے کیسز ماتحت عدلیہ کو منتقل ہو چکے ہیں، امید ہے کہ اب کیسز کے فیصلے جلد ہونے چاہئیں، سول ججز کی تقرریوں کے لیے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے کام شروع کر دیا ہے، مسائل بہت ہیں مگر ہم سب نے مل کر حل کرنے ہیں۔