ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف مستعفی ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف مستعفی ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا ذرائع کے مطابق مختلف ذرائع سے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جواد ظریف نے یہ استعفیٰ وزیرِ اقتصادی امور عبدالنا صر ہمتی سے پوچھ گچھ اور ان کی سبکدوشی کے بعد دیا ہے۔
ایرانی حزبِ اختلاف کی جانب سے کئی ہفتوں سے جواد ظریف کے 2 بیٹوں کے امریکی شہریت کے حامل ہونے پر ان کی بطور نائب صدر تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا تھا۔ یاد رہے کہ جواد ظریف سابق ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں بطور وزیرِ خارجہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔ گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں جواد ظریف نے موجودہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حمایت کی تھی۔
پاکستان میں دراندازی: ہلاک دہشتگرد افغانستان ملٹری اکیڈمی کا کمانڈر نکلا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جواد ظریف
پڑھیں:
ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کو ٹرمپ نے روکا، امریکی اخبار کا دعویٰ
واشنگٹن/نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کی بجائے سفارتی راستہ اختیار کرتے ہوئے ایران سے مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ایران پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو کم از کم ایک سال تک پیچھے دھکیلنا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کی کامیابی کے لیے امریکی مدد ناگزیر سمجھی جا رہی تھی، جس کے بغیر حملہ ممکن نہ تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق کئی ماہ تک امریکی اعلیٰ حکام میں اندرونی مشاورت جاری رہی، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے سفارتی حل کو فوجی حل پر فوقیت دینے کا فیصلہ کیا۔
دوسری جانب، ایران نے امریکا کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورینئم افزودگی پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری حقوق غیر قابلِ تردید ہیں۔
اس دوران، ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہونے پر بھی تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے مذاکرات کے مقام میں تبدیلی کو "پیشہ ورانہ غلطی" قرار دیا اور اسے سنجیدگی کی کمی سے تعبیر کیا۔