WE News:
2025-03-03@16:42:25 GMT

دنیا ایک تھیٹر اور ایک جنگ زدہ ہیرو

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

دنیا ایک تھیٹر اور ایک جنگ زدہ ہیرو

وائٹ ہاؤس کا اوول آفس، جہاں کبھی بڑی طاقتوں کے فیصلے ہوا کرتے تھے، ایک منفرد مکالمے کا گواہ تھا۔ میز کے ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ بیٹھے تھے، اپنی روایتی بے باکی اور خود پسندی کے ساتھ، اور دوسری طرف وولودیمیر زیلنسکی، ایک ایسا صدر جس کی سیاست کا دارومدار مغرب کی حمایت پر ہے۔

ٹرمپ نے کہا ” مسٹر زیلنسکی! پھر وہی پرانی کہانی؟ پیسے، ہتھیار، اور تھوڑی سی ہمدردی؟“

زیلنسکی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، لیکن اس مسکراہٹ میں ایک چبھتا ہوا طنز بھی تھا، ”مسٹر ٹرمپ، جنگ صرف میدانِ جنگ میں نہیں لڑی جاتی، سفارتی میز پر بھی اسی طرح کی چالاکی درکار ہوتی ہے جیسے کسی ریئلٹی شو میں۔ اور آپ تو اس کھیل کے ماسٹر ہیں! “

ٹرمپ نے قہقہہ لگایا، کندھے اچکائے، اور بولا” دیکھو، میں نے پہلے بھی کہا تھا، میں امریکہ کو چیریٹی ہاؤس کے طور پر نہیں چلاتا۔ اگر کوئی ڈیل کرنی ہے، تو کچھ دو، کچھ لو! “

زیلنسکی کی نظریں لمحہ بھر کے لیے ٹرمپ کی طرف جمی رہیں، پھر وہ آہستہ سے بولے: ” اگر یوکرین کو مضبوط رکھا جائے، تو امریکہ کی عالمی طاقت کی کہانی قائم رہے گی۔ لیکن اگر ہم کمزور پڑ گئے، تو شاید آپ کو مستقبل میں ایک اور حقیقت پسندانہ شو دیکھنا پڑے، جہاں روس اگلا کردار ہوگا! “

کمرے میں ایک لمحے کے لیے خاموشی چھا گئی۔ ٹرمپ کے چہرے پر وہی پرانی مسکراہٹ تھی، جیسے وہ سیاست کو بھی ایک کاروباری معاہدے کے طور پر دیکھ رہے ہوں۔ زیلنسکی نے اپنی بات جاری رکھی:

”ہاں، میں جانتا ہوں کہ آپ امریکہ کو سب سے پہلے رکھتے ہیں، لیکن یاد رکھیں، کبھی کبھی دوسروں کی بقا میں ہی آپ کی طاقت پوشیدہ ہوتی ہے۔“

برطانیہ میں زیلنسکی کا ایک فاتح کی طرح استقبال دیکھا تو مجھے  حیرانگی اور تھوڑی سی خوشی بھی ہوئی۔

وائٹ ہاؤس میں یہ ٹھنڈی اور کاروباری ملاقات جیسے ہی ختم ہوئی، زیلنسکی لندن روانہ ہوگئے۔ لندن، جہاں استقبال کا رنگ اور تھا—یہاں وہ صرف ایک جنگ زدہ ملک کے صدر نہیں، بلکہ ایک مزاحمت کی علامت سمجھے جا رہے تھے۔

ہیتھرو ایئرپورٹ پر قدم رکھتے ہی برطانوی حکام، پارلیمنٹ کے ممبران، اور میڈیا کے نمائندے استقبال کے لیے موجود تھے۔ بینرز پر لکھا تھا:

“Glory to Ukraine!”

یہ وہی لندن تھا جہاں چرچل نے جنگِ عظیم دوم کے دوران جرمنی کے خلاف تاریخی مزاحمت کی تھی، اور آج وہی روح زیلنسکی کے گرد لپٹی محسوس ہو رہی تھی۔ بکھری ہوئی وردی، چہرے پر تھکن کے آثار، لیکن آنکھوں میں وہی چمک—یہی زیلنسکی کی طاقت تھی۔

جب وہ برطانوی وزیرِ اعظم سے ملے، تو ان کی آنکھوں میں ایک خاص اعتماد تھا۔ برطانیہ، جو ہمیشہ بڑی جنگوں میں کسی نہ کسی طور پر شامل رہا ہے، آج یوکرین کے اس رہنما کو ایک ہیرو کے طور پر پیش کر رہا تھا۔

پارلیمنٹ میں ان کی تقریر کو ایسے سُنا گیا جیسے وہ صرف یوکرین کے لیے نہیں، بلکہ جمہوریت کے مستقبل کے لیے بول رہے ہوں۔ وہ چرچل کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہیں، اور کہتے ہیں:

”ہم بھی وہی جنگ لڑ رہے ہیں جو برطانیہ نے کئی دہائیوں قبل لڑی تھی—آزادی کی جنگ! “

ہال تالیوں سے گونج اٹھا، یہ زیلنسکی کی سفارتی جیت تھی۔ ایک ایسا لیڈر، جسے وائٹ ہاؤس میں عملی حمایت نہیں ملی، مگر لندن میں اسے ایک ہیرو کے طور پر قبول کیا گیا۔

اختتامیہ: سیاست، جنگ اور تماشہ

یہ ملاقاتیں ہمیں کیا سکھاتی ہیں؟

ٹرمپ کے لیے یہ سب محض ایک ڈیل تھی، جب کہ زیلنسکی کے لیے یہ بقا کی جنگ۔ برطانیہ میں وہ ایک مزاحمت کار کے طور پر دیکھے گئے، جب کہ امریکہ میں ایک مدد کے طلبگار۔ سیاست کی بساط پر یہی فرق ہوتا ہے۔ کبھی آپ مہمانِ خصوصی ہوتے ہیں، اور کبھی صرف ایک درخواست گزار۔

لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ سیاست میں کچھ بھی مستقل نہیں۔ آج ٹرمپ مسکراتے ہوئے زیلنسکی سے بات کر رہے تھے، کل شاید انہیں دوبارہ کسی اور موقع پر زیلنسکی سے ہاتھ ملانا پڑے۔ شاید ایک مختلف منظر نامے میں، ایک مختلف طاقت کے ساتھ۔

دنیا ایک تھیٹر ہے، اور سیاست اس کا سب سے دلچسپ ڈرامہ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چوہدری خالد

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے طور پر میں ایک کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے رویے پر تحمل کا مظاہرہ کیا، روس

روس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے رویے پر تحمل کا مظاہرہ کیا۔

ترجمان روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں جھوٹ بولا کہ 2022 میں کیف حکومت اکیلی تھی۔

روسی ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ اور وینس نے جس تحمل کا مظاہرہ کیا وہ معجزہ ہے۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس میں عالمی سفارتی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی یوکرینی صدر سے انتہائی سخت لہجے میں گفتگو ہوئی، دونوں نے یوکرینی صدر کو ڈانٹ دیا۔

میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔

متعلقہ مضامین

  • باقی دنیا کے لیے غیر مستحکم ہوگا!
  • تلخ ملاقات
  • ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا برطانیہ میں پر تپاک خیر مقدم
  • ٹرمپ زیلنسکی جھڑپ دنیا بھرمیں توجہ کامرکز
  • ’آپ تنہا نہیں‘: ٹرمپ سے تکرار کے بعد یورپ کی طرف سے زیلنسکی کی حمایت
  • ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟
  • ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین تلخ کلامی:’ہمیں ٹرمپ کی کال آئے تو کہنا اعتکاف میں بیٹھے ہیں‘
  • ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان جھڑپ وتلخ کلامی کی وجہ کیا بنی؟
  • ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے رویے پر تحمل کا مظاہرہ کیا، روس