انٹرنیشنل ماسٹرز لیگ کونسل کے ممبر ویوین رچرڈز نے ملکی کرکٹ کے موجودہ حال پر تکلیف اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

حالیہ چیمپیئنز ٹرافی میں دو سابق فاتح ویسٹ انڈیز اور سری لنکا شامل نہیں ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ویسٹ انڈین ٹیم ایک بار پھر دنیائے کرکٹ کی مضبوط قوت بن کر سامنے آئے گی اور ہماری ٹیم افغان کرکٹ ٹیم جیسی پرفارمنس دکھاکر ان کی جگہ لے پائے گی۔

ورچوئل مذاکرے میں شریک رچرڈز نے کہا کہ افغان ٹیم کی فائٹنگ اسپرٹ شاندار ہے، جب ہم دیکھتے ہیں کہ چیمپیئنز لیگ میں افغانستان ہے اور ویسٹ انڈیز نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ افغان ٹیم درست سمت پر گامزن ہے۔

ویوین رچرڈز کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈین کرکٹ کو بحال کرنے کے لیے صرف پلیئرز ہی نہیں بلکہ ہر ایک کو کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تین ماہ کے تعطل کے بعد نجی افغان ٹی وی چینل بحال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) صحافتی آزادی کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری افغان تنظیم 'افغان جرنلسٹس سینٹر‘ (اے ایف جے سی) کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ تقریباﹰ تین ماہ کی معطلی کے بعد کابل میں قائم نجی ٹی وی چینل 'آرزو ٹی وی‘ نے دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق ایک اور میڈیا ایڈووکیسی گروپ کے سربراہ حجت اللہ مجددی نے بھی کی۔

اے ایف جے سی کے مطابق آرزو ٹی وی کی بحالی کی اجازت افغانستان میں حکمرانطالبان کی نیکی کے فروغ اور بدی کی روک تھام کی سرکردہ وزارت نے دی، جس کے بعد آرزو ٹی وی کے آفس پر لگائی سیل ہٹا دی گئی۔

(جاری ہے)

اے ایف جے سی کے مطابق اس ٹی وی چینل کے سربراہ بصیر عابد نے اسے بتایا کہ ان کے ادارے کے تمام ملازمین کو دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت ہے اور آرزو ٹی وی کی بحالی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں۔

اس ٹی وی چینل کو طالبان نے پچھلے سال دسمبر میں بند کر دیا تھا اور ساتھ ہی اس کے سات کارکنوں کو عارضی طور پر گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔ بعد ازاں تحریری ضمانت پر ان کارکنوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

آرزو ٹی وی کو مبینہ طور پر غیر ملکی ٹی وی چینلوں کے ساتھ تعاون اور ایسے پروگرام نشر کرنے کے الزام میں بند کیا گیا تھا، جو طالبان کے مطابق اسلامی اصولوں کے منافی تھے۔

اے ایف جے سی نے آرزو ٹی وی کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی بندش کو میڈیا کے ایک آزاد ادارے کے حقوق کی ''واضح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ ساتھ ہی اس تنظیم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان افغانستان میں میڈیا اداروں کو بغیر کسی پابندی اور خطرے کے، آزادی سے کام کرنے کی اجازت دیں۔

کچھ عرصہ قبل طالبان نے خواتین کے ایک ریڈیو اور ایک یوتھ ریڈیو اسٹیشن کی نشریات کی بحالی کی اجازت بھی دے دی تھی۔ ان دونوں نشریاتی اداروں کو اپنے اپنے لائسنس کے غلط استعمال اور ایسے غیر ملکی میڈیا چینلز کے ساتھ تعاون کے الزام میں معطل کیا گیا تھا، جن پر افغانستان میں پابندی عائد ہے۔

م ا / م م (ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • دو ماہ قبل زیادتی کے بعد قتل کیے جانے والے ننھے صارم کے والدین کا پولیس کیخلاف احتجاج
  • چیمپیئنز ٹرافی: لاجسٹک اور شیڈول کے مسائل پر ویوین رچرڈز آئی سی سی پر برہم
  • کراچی: کچرے کا غیرقانونی کاروبار کرنے والے گروہ کے 7 افراد گرفتار، 3 ایف آئی آر درج
  • نئی دہلی : 15 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پیٹرول دینے پر پابندی عائد
  • چیمپئنز ٹرافی؛ بارش سے متاثرہ میچز کے دوران آئے شائقین کیلئے خوشخبری
  • افغان پناہ گزین پاکستان میں کتنا وقت رہ سکیں گے؟
  • آپ مولانا صاحب کی طرف سے ناں ہی سمجھیں، رانا تنویر
  • تین ماہ کے تعطل کے بعد نجی افغان ٹی وی چینل بحال
  • وسیم اکرم الزامات پر یووراج سنگھ کے والد کیخلاف پھٹ پڑے